پی ڈی ایم اے اور ریسیکوکے اخراجات پر 7ارب 24کروڑ کے آڈٹ اعتراضات

پی ڈی ایم اے اور ریسیکوکے اخراجات پر 7ارب 24کروڑ کے آڈٹ اعتراضات

ویب ڈیسک :آڈیٹر جنرل نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور ریسکیو 1122کے اخراجات پر 7ارب 24کروڑ 19لاکھ 63ہزار روپے کے 86آڈٹ اعتراضات لگا دئیے ہیں جن میں قبائلی اضلاع کے دہشتگردی سے متاثرہ افراد کو امداد ادائیگی میں بے قاعدگیاں، ریسکیواہلکاروں کے لیے یونیفارم کی خریداری اور ٹھیکہ کے عمل کو غیر شفاف قرار دیا گیا ہے۔ آڈیٹر جنر ل خیبر پختونخوا کی جانب سے مرتب کردہ سالانہ رپورٹ برائے 2021-22کے مطابق دو ارب 59کروڑ76لاکھ 27ہزار روپے بے گھر ہونیوالے افراد کو نقد اداکئے گئے تاہم متاثرین کی تصدیق کا ریکارڈ ضلعی انتظامیہ اور سکیورٹی فورسز کے پاس نہیں ہے۔ گھروں اور دکانوں کے تباہ ہونے کی وجہ سے نقد ادائیگی کے عمل پر بھی اعتراض لگایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ایک ارب 98کروڑ 72لاکھ روپے کی ادائیگی قواعد و ضوابط کے برعکس کی گئی ہے۔
جنوبی وزیرستان میں آپریشن متاثرین کو 15کروڑ 35لاکھ 84ہزار روپے کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی جبکہ ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان کے منافع اکائونٹ میں 34کروڑ14لاکھ 16ہزار روپے کی منتقلی بھی کی گئی اسی طرح اعتراض لگایا گیا ہے کہ پشاور سمیت 20اضلاع کو کورونا ریلیف کی مد میں جاری رقم میں سے استعمال نہ ہونیوالی رقم صوبائی حکومت کو واپس کرنی تھی تاہم سال کے اختتام تک 90کروڑ 69لاکھ روپے واپس نہیں کئے گئے ہیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق دہشتگردی سے متاثرہ افراد کو مالی امداد کیلئے وفاق کی جانب سے فراہم کی گئی
رقم میں سے 56کروڑ 32لاکھ 14ہزار روپے منافع کیلئے دوسرے اکائونٹ میں منتقل کیا گیا جو غیر قانونی تھا۔ ٹھیکہ دار کی دستاویزات مکمل نہ ہونے کے باعث خریداری کے عمل پر 13کروڑ 48لاکھ 42ہزار روپے کا اعتراض لگایا گیا ۔بے گھر افراد کو نقد ادائیگی کیلئے جاری رقم کی متاثرین کو فراہمی اور غیر استعمال رقم کی واپسی کا جامع ریکارڈ نہ ہونے پر 12کروڑ69لاکھ72ہزار روپے کا اعتراض لگایا گیا ہے ۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق کچن سیٹ کی خریداری 7کروڑ 39لاکھ 49ہزار روپے، کمبل کی خریداری 4کروڑ ایک لاکھ 81ہزار جبکہ بستروں کی خریداری ہردو کروڑ 7لاکھ 12ہزار روپے خرچ کئے گئے۔ ریسکیو 1122کے عملہ کیلئے 6کروڑ59لاکھ 93ہزار روپے کے یونیفارم خریداری کا عمل بھی مشکوک قرار دیدیا گیا۔ہنگامی بنیادوںپر صرف درجہ چہارم ملازمین کو بھرتی کرنے کی اجازت ہے تاہم صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے گریڈ 18تک ہنگامی بنیادوںپر ملازمین بھرتی کئے گئے ہیں جن میں بکاخیل کیمپ اور ڈائریکٹر کمپلکس میں ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی پر 4کروڑ 21لاکھ 13ہزار روپے کا اعتراض لگایا گیا ہے۔ ریکوری وہیکل کی فیبریکیشن کا 5کروڑ 29لاکھ 95ہزار روپے کا ٹھیکہ اہلیت نہ رکھنے والی کمپنی کو دیا گیا۔مو بائل کمپنی کو بغیر کسی اشتہار کے ٹھیکہ دیا گیا جس پر دو کروڑ 57لاکھ 19ہزار روپے کا اعتراض لگایا گیا۔
جانچ کا عمل مکمل کئے بغیر 2کروڑ 50لاکھ 90ہزار روپے کا موبائل ماسٹنگ ٹاور کا ٹھیکہ دیا گیا۔ڈپٹی کمشنر پشاور کے اکائونٹ میں دو کروڑ 30لاکھ جبکہ ڈپٹی کمشنر نوشہرہ کے اکائونٹ میں ایک کروڑ 34لاکھ روپے کے فنڈز کے عدم استعمال پر بھی اعتراض لگایا گیا ہے۔ خیبر میں آپریشن متاثرین کو 3کروڑ دو لاکھ 40ہزار روپے کی ادائیگی نہیں کی جا سکی ۔ڈپٹی کمشنر پشاور نے متاثرین کو ادائیگی کرنے کی بجائے تحصیلدار کے نام پر ایک کروڑ 71لاکھ 81ہزار روپے کے چیک جاری کئے ہیں۔ایک کروڑ 11لاکھ15ہزار روپے کے ویڈیو کیمروں کی خریداری کا عمل غیر شفاف قراردیدیا گیا۔موبائل کمپنی سے 50لاکھ روپے سے زائد کی ٹیکس کٹوتی بھی نہیں کی گئی۔ سرچ لائٹس کی خریداری پر 20لاکھ جبکہ ٹرانسپورٹیشن کا ٹھیکہ دینے پر 15لاکھ 17ہزار روپے کا اعتراض لگایا گیاہے۔

مزید پڑھیں:  مولانافضل الرحمان نے آئینی ترامیم کامسودہ مکمل طور پر مسترد کر دیا