بیٹے کے جرم کی سزا والد کو

بیٹا دہشتگردی میں ملوث ہوتو باپ کا کیا قصور ؟، پشاور ہائیکورٹ

ویب ڈیسک :پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ کس طرح بیٹے کے جرم کی سزا اس کے والد کو دی جا سکتی ہے؟ 4 سال سے پنشن روک کر اس کی روزمرہ زندگی گزارنے کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں، کیا وہ اپنی زندگی اس طرح گزارے گا جبکہ جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ اگر آپ لوگوں نے واقعی اس کی پنشن روکی ہے اور اس کانام شیڈول فور میں شامل ہے تو اس کی زندگی گزارنے کیلئے حکومت اسے کیا فراہم کررہی ہے ؟ دوران سماعت درخواست گزار عامر نواز کے وکیل نے کہا کہ اس کے موکل کے شناختی کارڈ کو بلاک کیا گیا ہے
اس وجہ سے پنشن رکی ہوئی ہے، محکمہ داخلہ کے نمائندہ نے کہا کہ ہم نے شناختی کارڈ بلاک نہیں کیا جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کے بیٹے کا نام 2014ء سے دہشتگردوں کی انتہائی مطلوب افراد کی لسٹ میں ہے، پولیس کے کہنے پر اس کے بیٹے کا نام موسٹ وانٹڈ لسٹ میں ڈالا گیا ہے جس کے بعد اب اس کا شناختی کارڈ بھی بلاک ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر بیٹا دہشتگردی میں ملوث ہے تو اس میں باپ کا کیا قصور ہے؟ درخواست گزار خود فرنٹیئر فورس سے ریٹائرڈ ہے
یہاں بھی ایف سی آر جیسی پریکٹس شروع ہوگئی ہے، بیٹا جرم کرے اور سزا باپ کو دی جا رہی ہے، فاضل بنچ نے متعلقہ پولیس افسروں اور بینک منیجر کو آج عدالت طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:  موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کو سب سے زیادہ متاثر کیا ،وزیراعظم