سپریم کورٹ کافیصلہ

مارشل لاء کے دن چلے گئے،سپریم کورٹ کافیصلہ نہ مانناتوہین عدالت ہے،عمران خان

ویب ڈیسک:سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حکومتی وزرا اور رہنمائوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد حکومتی رہنمائوں کی دھمکیاں غیر آئینی ہیں، پاکستان سے مارشل لا کے دن چلے گئے ہیں۔جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے، یہ ہمارا آئین ہے اور اگر حکومت اس سے کسی قسم کا بھی اختلاف کرتی ہے تو وہ بڑے خطرناک ایریا میں پہنچ جاتی ہے جہاں اس پر توہین عدالت کی دفعہ لگ سکتی ہے، ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، حکومت کے پاس اسے تسلیم نہ کرنے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں تمام اداروں کے اپنے اختیارات ہیں، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ہم سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ قبول کرتے ہیں اور یہ فیصلہ قبول نہیں کرتے، یہ فیصلہ الیکشن کے لیے ہے، جمہوریت میں الیکشن عوام کی آواز ہوتا ہے، یہ الیکشن کے خلاف اس لیے جا رہے ہیں کہ تمام سرویز میں یہ تمام حکومتی جماعتیں بہت پیچھے رہ گئی ہیں تو انہوں نے الیکشن سے بھاگنے کا حربہ استعمال کرنا تھا۔عمران خان نے کہا کہ آئین واضح ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں الیکشن ہونے ہیں، اس میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور سپریم کورٹ نے اس پر فیصلہ دے دیا، حکومتی جماعتوں کو الیکشن میں اپنی موت نظر آرہی ہے، گزشتہ 37 ضمنی انتخابات میں سے پی ٹی آئی 22 جیت چکی ہے جب کہ اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن پوری طرح ان کی حمایت کر رہا تھا،وہ غیر جانبدار نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ جیسے ہی الیکشن آنا ہے تو انہوں نے ہار جانا ہے، حکومتی رہنما جس طرح کے غیر آئینی بیانات دے رہے ہیں، دھمکیاں دے رہے کہ مارشل لا لگ جائے گا، پاکستان سے مارشل لا کے دن چلے گئے، یہ ایس باتیں کر رہے ہیں جس کے بعد تو ملک میں آئین و قانون ختم ہوگیا، پھر طاقت ور فیصلہ کرے گا کہ میں سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مانتا ہوں اور یہ فیصلہ نہیں مانتا، یہ تو جنگل کے قانون کی طرف جا رہے ہیں جو ہونہیں سکتا۔یہ معیشت کو اس طرف لے گئے ہیں جہاں اب اس کو ٹھیک کرنے کے لیے سرجری اور بہت بڑے فیصلے کرنے پڑیں گے، بڑے فیصلے کرنے کے لیے بڑا مینڈیٹ چاہیے جو الیکشن سے آئے گا، اس سے سیاسی استحکام آئے گا جس سے آپ معیشت کو ٹھیک کرسکتے ہیں۔ میں نے ان کو کہا ہے کہ ملک کواس دلدل سے نکالنے کاکوئی روڈمیپ ہے تومجھے دے دیں، ہم اگلے الیکشن تک انتظار کرلیں گے ، اگر یہ وجہ ہے کہ ابھی پیسے نہیں ہیں تو مجھے بتائیں کہ اکتوبر میں کہاں سے پیسے آئیں گے۔
چیئرمین پی پی ٹی آئی نے کہا کہ دوسری چیز اسٹیبلشمنٹ ہے جو ایک حقیقت ہے، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ 70 سال سے ان کا جو کردار بنا ہوا ہے کہ آتے ہی کہیں کہ وہ اپنا راستہ پکڑے، ایسا نہیں ہوگا، لیکن ایک توازن چاہیے، سول اور ملٹری تعلقات میں ایک توازن چاہیے، ایک منتخب حکومت عوامی مینڈیٹ لے کر آتی ہے، اس کی ذمے داری بن جاتی ہے لیکن اس کے پاس اختیار نہیں ہے اور اختیار کہیں اور ہے تو پھر کوئی بھی انتظامی نظام کام نہیں کرتا۔ دریں اثناٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکمران مافیا کو شکست کا خوف ہے
اس لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود وہ الیکشن نہیں کرائے گا۔ عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی قائم کر رہی ہے، اس کی حمایت اور حفاظت کیلئے ہمیں خود کو سڑکوں پر نکلنے اور پرامن احتجاج کیلئے تیار کرنا ہوگا۔ عمران خان نے یہ بھی کہاکہ عدلیہ نظریہ ضرورت کو ختم کر چکی ہے، حقیقی آزادی کی جانب بلاشبہ یہ ایک بڑا قدم ہے، آزاد عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مزید پڑھیں:  غزہ جنگ بندی، سی آئی اے سربراہ آج اسرائیلی حکام سے ملاقات کرینگے