سپریم کورٹ کاکام پنجایت لگانانہیں

سپریم کورٹ کاکام پنجایت لگانانہیں،انتخابات حکومتی مدت پوری ہونے کے بعدایک ہی روزہوں گے

ویب ڈیسک:پارلیمنٹ اورعدلیہ کی محاذآرائی میں شدت آتی جارہی ہی اس حوالے سے بدھ کاروز حکومتی سرگرمیوں کااہم ترین دن رہا جبکہ آج جمعرات کوعدالت میں اہم سماعت ہونی ہے جس کے بعد کشیدگی میں مزید شدت کاخدشہ ہے ،وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں جماعتوں کے اجلاس میں موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں الیکشن کرانے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم پر مکمل اظہار اعتماد کرتے ہوئے تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کردیا۔حکمران جماعتوں کے سربراہوں کا اعلیٰ سطح کا اہم مشاورتی اجلاس بدھ کو وزیراعظم ہائوس میں وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔
اجلاس نے متفقہ فیصلہ کیا کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں انتخابات کرانا بنیادی نکات ہیں، جو بھی حکمت عملی طے جائے گی، ان کی بنیاد یہی دونکات ہوں گے۔اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور درپیش صورتحال میں تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کیا، اجلاس نے قراردیا کہ وزیراعظم شہبازشریف جو بھی فیصلہ کریں گے، اتحاد کی تمام جماعتیں اس کا بھرپور ساتھ دیں گی
اجلاس نے واضح کیا کہ ملک میں ایک ہی دِن شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق حکمران جماعتیں اپنے اندر سیاسی مشاورت کا عمل پہلے سے ہی شروع کرچکی ہیں اور یہ نشاندہی کرتی ہیں کہ اس خالصتاً سیاسی معاملے میں سپریم کورٹ کا پنچایت کا کردار غیر مناسب ہے۔اجلاس میں کہا گیا کہ انتخابات کے لئے بات چیت، افہام وتفہیم یا اتفاق رائے پیدا کرنے کاعمل سیاسی جماعتوں کا کلی دائرہ کارہے جسے وہ برسوں سے بخوبی اور کامیابی سے ادا کرتی آرہی ہیں۔ اتفاق رائے سے اجلاس نے اس معاملے کو اسی دائرے میں رکھنے پر اتفاق کیا گیا، اجلاس نے سپریم کورٹ کے مورخہ 19 اپریل کے فیصلے پر بھی غور کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئینی طریقہ کار کو پس پشت ڈالتے ہوئے پھر حکم جاری کردیا کہ وفاقی حکومت قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر رقم جاری کرے جو آئین میں دی گئی اسکیم سے متصادم ہے۔
اتحادی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے میں اس آبزرویشن پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ وزیراعظم ایوان کی اکثریت اور اعتماد کھوچکے ہیں۔ یہ آبزوریشن پارلیمان اور وزیراعظم کی توہین کے مترادف اور قابل مذمت ہیں۔ سپریم کورٹ پارلیمان اور ایوان کی رائے کا احترام کرے۔ پارلیمان وزیراعظم کے ساتھ کھڑی ہے اور اُن پر مکمل اعتماد کرتی ہے، اجلاس نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، وکیل خواجہ طارق رحیم اور ان کی اہلیہ سے متعلق سامنے آنے والی آڈیوز پر بھی غور کیا اور ان میں سامنے آنے والی گفتگو کے نکات کی شدید الفاظ میں مذمت کی، اجلاس نے قرار دیا کہ ان آڈیوز نے اس تاثر کو مزید تقویت دی ہے کہ فیصلے آئین کے مطابق نہیں بلکہ ذاتی عناد، پسند وناپسند کی بنیاد پر ہورہے ہیں۔اجلاس نے آڈیوز کے اندر ملک میں مارشل لاء لگائے جانے کی غیرجمہوری سوچ کی بھی شدید مذمت کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور خواجہ طارق رحیم پہلے ہی 25 اپریل کو منظرعام پرآنے والی آڈیو سے سامنے آنے والی گفتگو کو تسلیم کرچکے ہیں
جس کے بعدکوئی شک نہیں رہتا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ایک منتخب وزیراعظم اور منتخب جمہوری اتحادی آئینی حکومت کے خلاف سازش کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ایک منتخب وزیراعظم کو توہین عدالت کی جعلی ، غیرآئینی وغیرقانونی کارروائی کے ذریعے عہدے سے ہٹانا ایک سنگین اورناقابل معافی جرم ہے، اجلاس نے قرار دیا کہ اِن آڈیوز کے سامنے آنے کے بعد تین اور آٹھ رکنی بینچ کے متنازع فیصلوں کے پس پردہ اصل عوامل مزید واضح ہوکر سامنے آچکے ہیں، اس ضمن میں پارلیمان کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔ اتحادی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے چیلنجز کو ڈیل کیا ہے، حکومت نے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو قبول نہیں کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ثالثی اور پنچایت سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے، سپریم کورٹ کا کام قانون اور آئین کے مطابق فیصلے کرنا ہے، الیکشن کے لیے اکتوبر یا نومبر کی تاریخ بنتی ہے، اتحادی جماعتوں نے الیکشن کی ایک تاریخ پر کوشش کی، انا کا مسئلہ نہیں بنایا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان سمیت اپوزیشن سے مذاکرات کا فیصلہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کرے گی اور مذاکرات صرف پارلیمنٹ میں ہوں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکمران اتحاد کے اجلاس میں توہین پارلیمنٹ پر 3عدالتی شخصیات کو طلب کرنے کافیصلہ کیاگیا۔ پارلیمنٹ کی توہین کرنے پرتینوں شخصیات کوقومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی میں طلب کیا جائے گا۔یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہو گا کہ اس طرح کی شخصیات کو استحقاق کمیٹی طلب کرے گی اور ان سے پوچھا جائے کہ وہ کیوں پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں۔سپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے اس ضمن میں چیف جسٹس آف پاکستان کوایک خط بھی ارسال کردیا ہے ۔

مزید پڑھیں:  سی آر بی سی لفٹ کینال پراجیکٹ کا ٹینڈر جولائی تک جاری کرنے کا فیصلہ