صوابی میں بھی بڑے نام منظر سے غائب

( محمد شعیب)ضلع صوابی میں 9مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے خلاف کرنل شیر خان چوک میں احتجاجی مظاہرہ اور بعد ازاں پشاور اسلام آباد موٹر وے کو بند کرنے اور صوابی انٹر چینج پر واقع ٹول پلازہ میں توڑ پھوڑ، آگ لگانے اورلوٹ مار کرنے پر تھانہ لاہور میں درج ایف آئی آر میں نامزد 52افراد سمیت دوسے تین سو تک پی ٹی آئی کے رہنماء اور کارکنوں کی اکثریت گرفتاری کے خوف سے غائب ہے۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، ان کے ایم پی اے بھائی عاقب اللہ، ایم پی ایز عبدالکریم، رنگیز احمد، تحصیل مئیر عطا ء اللہ خان، سابق صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی کے بھائی فیصل خان اور دیگر ضلعی رہنماؤں نے مقامی اور اسلام آباد کی عدالتوں سے قبل از گرفتاری کی ضمانتیں حاصل کرلی ہیں۔ اس وقت ضلعی صدر سہیل خان یوسفزئی اور جنرل سیکرٹری افسر علی سمیت ایک سو سترہ کارکن گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ ضلعی قیادت سمیت سابق ایم پی ایز اور بیشتر کارکن منظر سے غائب ہیں۔
گرفتاری سے بچنے کے لیے سابق ا سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سمیت دیگر رہنماؤںکے بارے میں کسی کو یہ معلوم نہیں کہ کون کہاں ہے۔ صوابی میں تاحال پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے استعفیٰ دینے اور کسی اور جماعت میں شامل ہونے کے حوالے سے کوئی سامنے نہیں آیا ہے۔ البتہ سابق صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی کے چچا اور سینٹر لیاقت خان ترکئی کے چچا زاد سابق ایم این اے عثمان خان ترکئی اور ان کے بھائی سابق ریجن صدر پی ٹی آئی پشاور بلند اقبال ترکی نے خاندان اور گروپ سمیت وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی موجودگی میں اخباری کانفرنس کے دوران پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔

مزید پڑھیں:  کوٹ ادو میں ٹریفک کا افسوسناک حادثہ، 11 افراد جاں بحق، 15 شدید زخمی