پروپیگنڈادور جدید میں سب سے موثر ہتھیار

پروپیگنڈا کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی انسان کی تاریخ، انسانی تہذیب میں شروع ہی سے اعتقاد کے ساتھ ساتھ اختلاف کا مادہ بھی شامل ہے، تہذیبی دور میں انسان کی سب سے بڑی کوشش رہی ہے وہ ہے اپنی بقائ، پہچان اور اس کے حصول کے لئے دوسروں پر غلبہ حاصل کرنے کا جنون جو آج بھی اسی طرح جوان ہے دنیا کی قدیم ترین انسانی کتابیں اٹھا کر پڑھ لیں، سقراط، افلاطون ، ارسطو اور اس دور کے دیگر علماء نے بیان بازی کی اہمیت پر زور دیا ہے اور اس کے لئے اصول تک وضح کئے ہیں قدیم ہندوستان میں مہاتما بدھ اور قدیم چین میں کنفیوشس دونوں نے پروپیگنڈا ہی کے ذریعہ سے اپنے خیالات اور افکار کو پھیلایا کوتلیہ چانکیہ جس نے قبل مسیح میں آرتھ شاستر لکھی یہ شہنشاہ چندر گپت موریہ کے وزیراعظم تھے، آرتھ شاستر حکمرانوں کے لئے ایک رہنما کتاب ہے جس میں نظام حکومت چلانے کے تمام گر بتائے گئے ہیں، افلاطون کی جمہوریہ اور میکیاولی کی دی پرنس کا موضوع بھی یہی ہے۔ چانکیہ نے اپنی کتاب میں پروپیگنڈا کو حکومت چلانے اور مخالفین کو زیر کرنے کا سب سے موثر ہتھیار قرار دیا ہے، اس کتاب میں پروپیگنڈا کرنے کے اصول تک بتائے گئے ہیں اور ان پر عمل کرنے کے فوائد بھی بتائے گئے ہیں، ان سے ملتے جلتے خیالات مشہور چینی نظریہ ساز سنزی کے ہاں بھی ملتے ہیں جنہوں نے پروپیگنڈا کے دس اصول بتائے تھے کہ ان پرعمل کرکے کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے، اب تو دنیا بہت ترقی کرچکی ہے وقت کے ساتھ جہاں انسان نے ہر شعبہ میں ترقی کی ہے، مواصلات، رہائش، علاج، دفاع اور انتظام میں انسان کی ترقی جاری و ساری ہے اسی طرح انسان نے مقابلے اور حکمرانی و طاقت کے حوالے سے بھی ترقی کا سفر کیا ہے اس سفر میں جہاں بہت ساری حقیقتیں ہیں وہاں کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جن کا حقیقت سے تو کوئی تعلق نہیں ہوتا مگر وہ لوگوں کے ذہنوں میں حقیقتوں یا سچائی سے زیادہ اہمیت و مقام رکھتی ہیں، اسی عمل کو متعارف کرنے اور اس کو کامیاب بنانے کے لئے جو حربہ استعمال کیا جاتا ہے اسے عرف عام میں پروپیگنڈا کہا جاتا ہے، لفظ پروپیگنڈا ہمارے ہاں انگریزی سے ماخوذ ہے جس کے معنی دوروغ گوئی، ترغیب و تحریص یا غلط افواہ پھیلانے کے ہیں، لفظ پروپیگنڈا حالیہ چند صدیوں میں متعارف ہوا عیسائیوں کی ایک جماعت Congregatio de Propaganda Fide ( عقیدے کی تبلیغ لئے جماعت )نے 1622ء میں رومن کھیتولک کارڈینلز کی ایک تنظیم کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد مشنری کام کو آگے بڑھانا تھا یہ لفظ ان کے نام سے مستعار ہے، رومن کھیتولک کے نزدیک یہ لفظ انتہائی قابل احترام مفہوم رکھتا ہے لیکن بعد میں اس کو جنگی اور دیگر معاملات میں منفی تشہیر کے لئے استعمال کیا جانے لگا۔ پھر اس لفظ کو کمیونزم کے ماننے والوں نے عملاً شہرت عطاء کی کہ وہ اس کو کامیابی کا واحد ذریعہ خیال کرتے تھے اور ہر ہفتے اس نام سے ایک پاکٹ سائز کتابچہ شائع کرتے جس میں پروپیگنڈا کرنے کے لئے مواد ہوتا تھا جیسے نعرے، دلائل وغیرہ۔ زمانہ قدیم سے اس مقصد کے لئے خطیبوں، کتابوں کا سہارا لیا جاتا تھا پھر اس مقصد کے لئے پمفلٹ، اشتہارات، بینرز، سیاسی ورکرز اور اخبارات کا استعمال ہونے لگا، زمانے نے ترقی کی، ریڈیو وجود میں آیا اور پروپیگنڈے کو ایک جادوئی آلہ مل گیا، ایک صدی تک اس آلے کے ذریعے اپنا مقصد حاصل کیا گیا پھر اور ترقی ہوئی، ٹیلی ویژن آگیا تو اس کا سہارا لیا گیا، دنیا نے فلموں کے ذریعہ بھی پروپیگنڈا کیا ہے، پھر دنیا نے ویب ون یعنی انٹرنیٹ کا دور دیکھا جس میں پروپیگنڈا دکھایا جاتا تھا، پھر ویب ٹو کا دور آیا جس میں پروپیگنڈا نہ صرف دکھایا جاتا تھا بلکہ لوگ اس پر تبصرے بھی کر سکتے تھے اور ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں اس کو ایک کلک کرکے دنیا بھر میں پھیلا بھی سکتے تھے اور اب ویب تھری کا دور ہے جس میں پروپیگنڈا دکھا بھی سکتے ہیں، پھیلا بھی سکتے ہیں اور سچ اور حقیقت نہ ہوتے ہوئے بھی اسے ثابت بھی کر سکتے ہیں، آپ سوچیں گے کہ یہ کیسے ممکن ہے تو یہ سب مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ہو سکتا ہے آپ کی آواز اور شکل کی ہوبہو کاپی بنائی جاسکتی ہے اب یہ کام انسانوں کے ہاتھ سے نکل کر مشینوں کے ہاتھ میں چلا گیا ہے، پروپیگنڈا کتنا موثر ہوسکتا ہے اس کے لئے ایک ہی مثال کافی ہے کہ روس امریکہ سرد جنگ کو ختم کرنے کے لئے جو عملی منصوبہ امریکہ نے بنایا تھا اس کے لئے ان کے کئی ایک تھنک ٹینکس نے 1975ء سے کام کا آغاز کیا تھا، وہ اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ اس مقصد کے لئے افغانستان پاکستان کے لوگوں کا استعمال کیا جائے تو یہ ممکن ہے اور اس مقصد کے لئے سب سے بہترین ذریعہ جہاد کا
ہے اس لئے دنیا میں جہادی تنظیموں کو فنڈنگ دی جائے اس مقصد کے لئے چھ ارب ڈالر سے زائد کا ایک فنڈ بنایا گیا اور جہادی تنظیموں کو مسلح کیا گیا، پاکستان کے نصاب میں تبدیلی کرکے اس میں جہادی مواد شامل کیا گیا لیکن عملی طور پر افغانوں کو روس کے خلاف کرنے کے لئے جو پروپیگنڈا کیا گیا وہ یہ تھا کہ روسی خدا کو نہیں مانتے اور رشتوں کا احترام نہیں کرتے وہ اپنی ماں، بہن اور بیٹیوں کے ساتھ جنسی روابط رکھتے ہیں، اس مقصد کے لئے انہوں نے اس دور کے اخباروں کا سہارا لیا، کتابیں لکھوائی گئیں اور نہ صرف فلمیں بنوائیں بلکہ وہ اس خطے میں بھجوائی گئیں اور وی سی آر مفت فراہم کئے گئے، اس پروپیگنڈا کے نتیجے میں یہاں ان کے خلاف شدید ترین نفرت کے جذبات پیدا کئے گئے اور ہر بندہ ان کے خلاف جہاد کے لئے میدان میں کود پڑا۔ حالانکہ تاریخ پڑھی جائے اور انتھرپالوجی اور سوشیالوجی کی کتابیں دیکھی جائیں تو دنیا میں رشتوں کا سب سے زیادہ احترام روسی کرتے ہیں لیکن گزشتہ چالیس برسوں میں اس پروپیگنڈا کی وجہ سے آج بھی ہر پاکستانی روس کے بارے میں یہ یقین کر بیٹھا ہے کہ وہاں یہ سب ہوتا ہے۔ اس پروپیگنڈا کو پھیلانے کے لئے باقاعدہ افغانستان اور صوبہ سرحد اور قبائلی علاقہ جات میں ہزاروں کی تعدا د میں لوگوں کو تربیت دی گئی اور ان کو وسائل فراہم کئے گئے اور ان کے ذریعہ پشتونوں کی اس نفسیات کو کیش کیا گیا کہ وہ رشتوں کی بے حرمتی کو جرم عظیم سمجھتے ہیں کو ابھارا گیا اور انہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا، پروپیگنڈا کی ایک اور مثال نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں ایک نعرے کی شکل میں بھی سامنے آئی ”گو نوازگو ”یہ پروپیگنڈ ا اس حدتک موثر ہوگیا کہ دو برس کے بچے اور یہاں تک کہ وہ لوگ جن کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں تھا وہ بھی اس کا گردان کرنے لگے ۔ ہمارے ہاں اب بھی روز پروپیگنڈے تخلیق کئے جاتے ہیں اور پھر ان کو تمام ذرائع سے لوگوں تک پہنچایا جاتا ہے اور ہم اس کا شکار ہوکر اپنا نقصان کر بیٹھتے ہیں اور پھر جب حقیقت سامنے آتی ہے تو ہم اس کا مدوا کر ہی نہیں سکتے، پروپیگنڈے سے بچنے کے لئے ضروری ہے جو بات سامنے آئے اس کی تصدیق کی جائے اور اس کی حقیقت کو سمجھا جائے، جدید دور میں جو پروپیگنڈے ہوں گے وہ بہت منظم ہوں گے چونکہ ہم ٹیکنالوجی کے استعمال میں دوسری اقوام سے بہت پیچھے ہیں، اس لئے اس میں ہم ان کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے اس لئے بہت احتیاط کی ضرورت ہے لوگ ہمارے مذہبی ،قومی ،علاقائی ،لسانی جذبات کو ابھار کرہم کو ہی نقصان پہنچاتے ہیں، پاکستان ان بدقسمت ممالک میں سرفہرست ہے جہاں پروپیگنڈے کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے، سوشل میڈیا اس کو پھیلانے کا ذریعہ بن رہا ہے، اگر آپ کو شک ہو تو یوٹیوب پر جاکر ایک ہی موضوع پر دس یوٹیوبرز کے وی لاگ نکال کر دیکھ لیں، آپ سر پکڑ کر بیٹھ جائیں گے کہ یا اللہ یہ ماجرہ کیا ہے، پہلے پروپیگنڈے کسی بڑے مقصد یا ضرورت کے تحت ہوتے تھے، آج کل صرف ویویوز حاصل کرنے کے لئے بھی ہو رہے ہیں اور اس کے لئے لوگ تمام اخلاقی دائرے پھلانگ رہے ہیں، قرآن مجید میں ہے کہ ” اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے توتحقیق کرلو”۔

مزید پڑھیں:  عدلیہ پردبائو؟