صوبائی دارالحکومت منشیات فروشوں کی زد میں

صوبائی دارالحکومت پشاور میں نشے کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ سے اس امر کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں پر منشیات کے عادی افراد کو کس قدر باآسانی منشیات دستیاب ہوتی ہیں بارباراس امر کی جانب توجہ دلائی جاتی رہی ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں پھیری لگا کر منشیات کی فروخت کا منظم دھندہ اروز بروزپھیل رہا ہے اور دس گیارہ سال سے پندرہ سال کے بچوں کو منشیات کی لت لگانے کا منظم اور مذموم عمل جاری ہے مگر کسی بھی جانب سے اس پر عدم توجہ افسوسناک ہے ۔ ہمارے نمائندے نے ایک مرتبہ پھر اپنی تفصیلی اور جامع رپورٹ میں اس امر کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے کہ پشاور شہر کے مختلف علاقوں میں منشیات کے عادی افراد کی بڑی تعداد عوام کیلئے دردسر بن چکی ہے۔ گلی محلوں میں منشیات کی با آسانی دستیابی پولیس ، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔امر واقع یہ ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں فٹ پاتھوں، سڑکوں، خالی پلاٹوں ، بسوں کے اڈوں ،خیراتی ہوٹلوں اورنالوں کے اردگرد بے شمار چلتی پھرتی لاشیں دکھائی دیتی ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں ہشتنگری ، فردوس ، کارخانوں مارکیٹ ، شعبہ بازار ، ریلوے پٹریوں ، ٹریفک ہیڈ کوتھانہ ، حاجی کیمپ ، جی ٹی روڈ ، سکندر پورہ ، شاہی باغ روڈ ، چارسدہ روڈ ،خیبر بازار ، چوک یادگار سمیت کئی علاقوں میں سینکڑوں افراد سرعام نشے کا زہر اپنے جسموں میں اتارتے نظر آتے ہیں جنہیں نہ تو کوئی روکتا ہے اور نہ ہی انہیں کسی کی پرواہ ہے۔ ان میں ہر عمر کے افراد ، کم عمر بچے نوجوان اور ادھیڑ عمر حتیٰ خواتین بھی شامل ہیں۔ یہ لوگ اپنی طلب پوری کرنے کے لئے چوری چکاری اور دیگر جرائم میں بھی ملوث ہیں۔ انہیں ہیروئن، چرس اور دیگر منشیات کون فراہم کرتا ہے اور انکی منشیات تک رسائی اتنی آسانی سے کیسے ہے ، اس میں سب سے پہلی ذمہ داری مقامی پولیس کی ہے اور منشیات کی لعنت ختم کرنے میں ان کی ذمہ داری دیگر کسی بھی ادارے سے زیادہ ہے۔ذمہ دار اداروں کی چشم پوشی ملی بھگت یہاں تک کہ اس کے عملے کے بعض افراد کے خود اس دھندے میں ملوث ہونے اور اس کی سرپرستی کانوٹس کون لے گا اور بار بار کی نشاندہی اور توجہ دلانے کے اس کا نوٹس کیوں نہیں لیا جاتا جب تک اعلیٰ ترین سطح پر اس ضمن میں سخت احکامات اور ان پر عملدرآمد کی ذاتی نگرانی نہ ہو گی ہر صدا صدا بصحرا ہی رہے گی۔

مزید پڑھیں:  کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد