p613 3

مشرقیات

حضرت عمر بن عبدالعزیز کے عہد خلافت میں ان کے لشکر کو مال غنیمت میں بہت سا مشک ہاتھ آیا اور خلیفہ کے سامنے تقسیم کیا جانے لگا۔ خلیفہ نے ناک پر ہاتھ رکھ کر گزار مشام مسدود کردئیے۔ لوگوں نے کہا: اے امیر المومنین! اس کا کیا باعث ہے؟
فرمایا: مسلمانوں کے مال میں میرا کوئی حق نہیں ہے اور بوئے مشک اس کے منافع میں سے ہے جب اس کی بو میرے مشام میں پہنچے گی تو گویا دوسروں کے مال میں سے نا حق منافع مجھے حاصل ہوگا جس کی جواب دہی قیامت کو مشکل ہوگی۔
سلیمان واہب کے ایام وزارت میں جو حاکم زیادہ خراج دینے کا وعدہ کرتا تو یہ پہلے حاکم کو موقوف کرکے اس کو اس کی جگہ مقرر کردیتے۔ ایک شخص جو اپنے لطف طبع کے باعث مشہور تھا اس کی خدمت میں حاضر ہوا اور کوئی ملازمت چاہی’ وزیر نے اس کو ایک علاقے کا حاکم مقرر کردیا۔ جس وقت کہ وزیر اس کو وداع کر رہا تھا تو اس نے عرض کیا کہ میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں لیکن سب کے سامنے نہیں کہوں گا’ بلکہ پوشیدہ کہوں گا۔ وزیر اس کو ایک طرف لے گیا تو اس نے اس کے کان میں کہا کہ گھوڑا صرف جانے کے لئے کرایہ پر حاصل کروں یا آنے کے لئے بھی؟ وزیر بے ساختہ ہنس پڑا اور اس کے بعد پھر کسی کو اس نے معزول نہیں کیا۔ (مخزن صفحہ نمبر441)
جمال الدین ابن واصل کچھ عینی شاہدین سے ایک دلچسپ روایت نقل کرتے ہیں کہ فرانس کے بادشاہ لوئس نہم کے مصر پر حملہ کے دوران جوساتویں صلیبی جنگ (1249ء 647ھ) کے نام سے مشہور ہے اہل منصورہ میں سے ایک شخص نے ایک تربوز میں سوراخ کیا اور اس میں اپنا سر داخل کرکے پانی میں تیرتا رہا۔ یہاں تک کہ اس کنارے تک پہنچا جہاں فرنگی لشکر ٹھہرا ہوا تھا تاکہ کنارے پر کھڑے لوگوں کو دھوکہ دے سکے کہ ایک خوش رنگ تربوز ان کی جانب رواں ہے اور جونہی ایک لالچی سپاہی اس تربوز کو کھانے اور اس کی مٹھاس سے لطف اندوز ہونے کے لئے پانی کے درمیان پہنچا تو پانی میں چھپے اس دلیر جانباز نے اسے اچک کر گرفتار کرلیا اور تیرتا ہوا دشمن کے تیروں کی زد سے دور نکل آیا’ جہاں اسے قید کی حالت میں المنصورہ معسکر لے آیا جہاں مسلمانوں کا لشکر خیمہ زن تھا۔ ہسپانویوں نے الجزائر کے ساحلی علاقوں پر قبضہ کر رکھا تھا۔ ہسپانوی توپ خانے کا سالار جب کبھی اذان کی آواز سنتا تو اذان کی جگہ پر توپوں سے گولہ باری کرتا’ وہاں کے قلعہ کی فتح کے بعد توپخانے کے اس سالار کو لایاگیا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ اس نے بہت سی مسجدوں اور موذنوں کو شہید کیا ہے’ جب اسے خیر الدین باربروسہ کے سامنے پیش کیا گیا تو انہوں نے کہا: ” تم بڑے ماہر توپچی ہو’ ایک گولے سے اذان کی جگہ کو نشان بناتے تھے! اب دیکھنا حقیقی گولہ باری کس طرح ہوتی ہے!” پھر اسے توپ کے دہانے پر رکھنے کا حکم دیا اور سمندر میں داغ دیاگیا!۔
(مذاکرات خیر الدین باربروس)

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''