پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری اور گھر پر چھاپوں پر جواب طلب

ویب ڈیسک: پشاورہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سابق ارکان اسمبلی کی گرفتاریوں اور گھروں پر چھاپوں کیخلاف دائر درخواست پرصوبائی حکومت سمیت متعلقہ محکموں سے جواب طلب کرلیا جبکہ سابق رکن اسمبلی فضل حکیم کو سوات دارلقضاء میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ دوران سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے قانون کو مذاق بنایا ہوا ہے، ایک مہذب معاشرے کی طرح کام کریں، ایک مقدمے میں ایک ضمانت حاصل کرتا ہے تو دوسرا مقدمہ بن جاتا ہے۔درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ پہلے مقدمات میں ضمانت کے باوجودسابق ارکان اسمبلی فضل محمد، انور تاج، عارف یوسف اور فضل حکیم کی دوبارہ گرفتاریاں کی جا رہی ہیں اور انہیں حراساں کیا جارہا ہے۔ انکے خلاف پہلے جو مقدمات درج تھے ان تمام کیسز میں ضمانت حاصل کی ہیں، صرف ایک مقدمہ میں اینٹی کرپشن عدالت میں زیر سماعت ہے جس پر 12 دسمبر کو حکم جاری ہونا ہے۔اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل دانیال خان چمکنی نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزاروں نے جن کیسز میں بی بی اے کی ہے وہ تو چل رہے ہیں مگر یہ لوگ عدالتوں سے ایسا فیصلہ چاہتے ہیں کہ انہیں تمام کیسز میں ریلیف مل جائے اور سپریم کورٹ نے پہلے ہی ایسے حکمنامہ کو معطل کیا ہے۔سابق ایم پی اے فضل حکیم کا دارالقضاء سوات میں کیس چل رہا ہے انہیں وہاں پیش ہونا چاہیے جبکہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب عظیم داد نے بتایا کہ انہیں جواب جمع کرنے کیلئے مزید وقت دیا جائے۔ فاضل بنچ نے درخواست گزاروں کو ہراساں نہ کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت، نیب، ایف آئی اے، اینٹی کرپشن، ڈی سی چارسدہ اور شبقدر سے آئندہ سماعت تک جواب طلب کرلیا جبکہ فضل حکیم کو دارلقضاء میں پیش ہونے کاحکم دیدیا۔

مزید پڑھیں:  اذلان شاہ ہاکی کپ، پاکستان نے کینیڈا کو بھی شکست دیدی