پاک بھارت جنگ

پاک بھارت جنگ، 1971 کی کہانی، غازیوں کی زبانی

ویب ڈیسک: 1971ء کی جنگ بھارت اور پاکستان کے مابین ایک فوجی محاذ آرائی تھی جو مشرقی پاکستان میں 3 دسمبر 1971 سے 16 دسمبر 1971 تک پیش آئی تھی۔
1971ء کی پاک بھارت جنگ میں دہشت وخون کی ہولی کھیلنے والے بھارتی اور ان کے آلہ کار مکتی باہنی کے دہشتگردوں نے مشرقی پاکستان میں انسانی حقوق کی ایسی خلاف ورزیاں کیں جو منظرعام پر نہ آسکیں۔
اس حوالے سے پاکستان نیوی کے غازی ایڈمرل (ر) شاہد کریم اللہ 1971ء کے مشرقی پاکستان میں حالات اور آب بیتی سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب شیخ مجیب الرحمان نے حکومت پاکستان کیخلاف بغاوت کا اعلان کیا تو پاکستان آرمی کو مشرقی پاکستان کے شہروں سے لیکر سرحدی علاقوں تک کا کنٹرول سنبھالنا پڑا۔
ایڈمرل ریٹائر شاہد کریم اللہ نے کہا کہ اس سارے عمل کے دوران یقیناً غیرارادی طور پر جانی اور مالی نقصان بھی ہوا مگر نقصان کا تخمینہ اس حد تک نہیں تھا جیسا کہ آج اسے نسل کشی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا جب میں وہاں پہنچا تو بتدریج دہشتگرد مکتی باہنیوں کا قیام عمل میں آیا، یہ دہشتگرد مکتی باہنی کون تھے؟ یہ وہ تھے جنہیں بھارت کی جانب سے مکمل تربیت فراہم کی گئی تھی۔
ان دہشتگرد مکتی باہنیوں میں اکثریت بنگالی نوجوانوں کی تھی جو سرحد عبور کرکے بھارت گئے اور وہاں کیمپوں میں ہتھیار چلانے کی تربیت حاصل کی۔
انہی دہشتگرد مکتی باہنیوں نے مغربی پاکستان کے لوگوں اور بالخصوص بہاریوں کا قتل عام کیا۔
ایڈمرل (ر) شاہد کریم اللہ نے مزید کہا کہ ستمبر 1971 ء میں بھارتی آرمی کے لوگ پاکستان آرمی کی یونیفارم پہن کر مشرقی پاکستان میں داخل ہوئے یہ وہ موقع تھا جہاں سے مسئلے کا آغاز ہوا۔
اس جنگ کو گزرے 52سال ہوگئے اور اب پاکستان آرمی پر قتل عام کا الزام لگایا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ جب کسی بھی اجتماعی قبر اور قتل عام کا ثبوت ہی پیش نہیں کیا گیا تو کیسے کہا جاسکتا ہے کہ یہ قتل عام پاکستان آرمی نے کیا؟
ایڈمرل (ر) شاہد کریم اللہ نے کہا کہ میں آپ کو پوری ذمہ داری کے ساتھ بتاتا ہوں کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا، پاک آرمی نے نسل کشی نہیں کی، بعد میں حکومت مخالف بنگالیوں کی جانب سے ان تمام بنگالیوں کو مار دیا گیا جن کی ذرا برابربھی پاکستان کیساتھ ہمدردی تھی۔
ایڈمرل ریٹائرڈ شاہد کریم اللہ نے بتایا کہ شرمیلا بوس ایک بھارتی شہری اور بنگالی ہیں، انہوں نے اپنی کتاب DEAD RECKONING میں صحیح حقائق بیان کئے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ پاکستان آرمی پر جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات ہیں وہ سراسر غلط ہیں۔

مزید پڑھیں:  غزہ جنگ میں اسرائیلی مظالم پر امریکی انٹیلی جنس افسر مستعفی