ملازمین اور پنشنرز کا استحصال ؟

اخباری اطلاعات کے مطابق مالی خسارے کے باعث نئے مالی سال( 2024-25ئ) کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے پر غور شروع کر دیا گیا ہے، تاہم شدید مجبوری کی صورت میں صرف پانچ فیصد سے 10 فیصد کے درمیان اضافے پر غور کیا جا سکتا ہے،کیونکہ آئی ایم ایف کی جانب سے تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے اور پنشن اصلاحات کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کرنا مشکل ہوگا، امر واقعہ یہ ہے کہ جب سے ایک سابق حکمران جماعت نے بقول اس کے کئی سابقہ وزیروں، مشیروں کے جاتے ہوئے ملکی معیشت میں بارودی سرنگیں بچھا کر ملک کو اقتصادی دیوالیہ پن کا شکار کر کے اسے آئی ایم ایف کے قدموں میں ڈالا ہے، تب سے آئی ایم ایف سرکاری ملازمین اور خاص طور پر پنشنرز کے حوالے سے انتہائی سخت پالیسیاں اختیار کرنے پر ہر حکومت کو دباؤ میں لا رہی ہے، حاضر سروس ملازمین تو تنخواہ اور الاؤنس میں معمولی ہی سہی اضافے سے کسی نہ کسی طور گزر اوقات کر ہی لیتے ہیں( حالانکہ یہ بھی ظلم ہے) تاہم جہاں تک پنشنرز کا تعلق ہے تو ان کی پنشن میں گزشتہ چند سال سے بمشکل 10 فیصد اضافے کے باوجود روپے کی قدر میں مسلسل کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کے رجحان کی وجہ سے ان کو پانچ سات سال سے ادا کی جانے والی پنشن میں بظاہر ہندسوں کے حوالے سے اضافہ (قدر کے حوالے سے) مسلسل کمی ہو رہی ہے، اور پانچ چھ سال پہلے ملنے والی کم پنشن قوت خرید کے حوالے سے اب زوال کا شکار ہے اور زندگی کی ضروریات پوری کرنے میں انہیں دقت کا سامنا رہتا ہے، ایسے میں پنشن میں اضافہ نہ کرنا یا اسے پانچ فیصد تک محدود کرنا انتہائی ظلم ہی ہوگا۔

مزید پڑھیں:  عدلیہ پردبائو؟