محنت کشوں کا استحصال

آج عالمی یوم مزدور ہے مگر یہ دن اس طرح سے منایا جارہا ہے کہ یہ دن برائے نام اور صرف چھٹی کا رہ گیا ہے بعض اداروں میں تو اس دن بھی محنت کشوں کوچھٹی میسر نہیں اور نہ ہی ان کو اس کا معاوضہ ملتا ہے مشکل امر یہ ہے کہ رفتہ رفتہ محنت کشوں کے حقوق غصب کرنے کا سلسلہ دراز ہو رہا ہے اور ان کی اجرت مہنگائی کے تناسب سے ایک چوتھائی رہ گئی ہے ۔ امر واقع یہ ہے کہ1969 میں تیسری لیبر پالیسی کی سفارشات کی روشنی میں محنت کشوں کے لئے کم از کم اجرت115روپے مقرر کی گئی تھی ۔ اس دور میں10گرام سونے کی قیمت 57روپے تھی اور کم از کم اجرت کے لحاظ سے محنت کشوں کی قوت خرید 20 گرام سونا تھی ۔ اب جبکہ محنت کشوں کی کم از کم اجرت 32 ہزار روپے ہے لیکن روپے کی بدترین گراوٹ اور تاریخ کی بلند ترین مہنگائی کے باعث محنت کشوں کیلئے20گرام سونا خریدنا تو درکنار اپنے کنبہ کا پیٹ پالنا ہی ناممکن ہو گیا ہے ۔ عالمی بینک کے مطابق ملک کی افرادی قوت8کروڑ سے زائد محنت کشوں پر مشتمل ہے جودنیا میں دسویں نمبر پر شمار ہوتی ہے ۔حکومت کی کمزور عملداری کے باعث اکثر صنعتی، کاروباری، تجارتی اور دیگر اداروں میں حکومت کی اعلان کردہ کم از کم اجرت 32 ہزار روپے پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا اور آجران کی اکثریت ڈھٹائی کے ساتھ محنت کشوں کی کم از کم اجرت کی چوری میں ملوث ہے۔اس امر کے ادراک کی ضرورت ہے کہ حکومت کا کام محض سالانہ بجٹ میں لکیر کے فقیر کی طرح کم از کم اجرت کا اعلان کرنا ہی کافی نہیں بلکہ اس پر سو فیصد عملدرآمد کرانا بھی حکومت کی لازمی ذمہ داری ہے ۔ محنت کشوں کو کم از کم اجرت کے لالی پاپ کے بجائے منصفانہ اجرت کی ضرورت ہے تاکہ ان کے کنبہ کی بنیادی ضروریات خوراک ، رہائش ، صاف پانی، بچوں کی تعلیم علاج و معالجہ اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات پوری ہوسکیں ۔پاکستان اب تک عالمی ادارہ محنت (ILO)کے محنت کشوں کی فلاح و بہبود کیلئے 36 عہد ناموں (Conventions)کی توثیق کر چکا ہے ۔ جن میں کارکنوں کیلئے جبری مشقت کے خاتمہ،8گھنٹے کے مقررہ اوقات کار، انجمن سازی کی آزادی اور حقوق کے تحفظ، مساوی معاوضہ ، سہ فریقی مشاورت ، نوجوان کارکنوں کیلئے نائٹ شفٹ کے اوقات کار، ہفتے وار آرام اور مساوی سلوک قابل ذکر ہیں ۔ لیکن ملک کے اکثر صنعتی ، کاروباری، تجارتی اور دیگر اداروں میں ملکی مزدور قوانین کے ساتھ ساتھ عالمی ادارہ محنت کے عہد ناموں پر بھی سرے سے کوئی عملدرآمد نہیں ۔محنت کشوں کے عالمی دن ”یوم مئی”کے موقعہ پر ملک کی معاشی ترقی میں اپنا خون پسینہ بہانے والے ملک کے کروڑوں محروم کارکنوں کیلئے منصفانہ اجرت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے حکومت، آجران اور کارکنوں کے نمائندوں پر مشتمل سہ فریقی قومی ویج کمیشن تشکیل دے کر محنت کشوں کے معاوضوں مشکلات اور ادائیگیوں سبھی شعبوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں کاجائزہ لیا جائے اور محنت کشوں کی حق تلفی کرنے والے آجروں کولیبر قوانین کا پابند بنایا جائے۔

مزید پڑھیں:  سنگ آمد سخت آمد