p613 205

وزیراعلیٰ کا سنجیدہ نوٹس

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے خیبرٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی کمی کے باعث مریضوں کی اموات کے واقعے میں ہسپتال کے سات ذمہ داروں کی معطلی کو ناکافی اور رسمی کارروائی قرار دیتے ہوئے ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کو ہدایت کی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر معاملے کے تمام پہلوئوں سے مزید تحقیقات مکمل کرکے غفلت کے مرتکب ذمہ داروں کو ملازمتوں سے فارغ کرنے اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کیلئے ضروری کارروائی عمل میںلائی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے اس امر کا عندیہ دیا ہے کہ اگربورڈ آف گورنرز نے مجرمانہ غفلت اور کوتاہی کے مرتکب افراد کیخلاف کارروائی نہیں کی تو صوبائی حکومت اپنی سطح پر آزادانہ تحقیقات کروا کر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرے گی۔خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی کمی سے مریضوں کی اموات کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ کے مطابق ہسپتال میں آکسیجن کی فراہمی کیلئے بیک اپ نظام موجود نہیں تھا۔ رپورٹ کے مطابق مریضوں کی اموات کا واقعہ سسٹم کے مکمل فیل ہونے کی وجہ سے ہوا۔ فلنگ ٹینک میں آکسیجن کی شدید کمی کو بالکل دیکھا نہیں گیا اور نہ ہی کوئی متبادل انتظام کیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق سپلائی چین ڈیپارٹمنٹ درکار آکسیجن کو سلنڈرز تک مہیا کرنے میں ناکام رہا، اس طرح ہسپتال میں کوئی ایمرجنسی ریسکیو سکواڈ موجود نہیں تھا، خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے پاس دس ہزار کیوبک میٹر آکسیجن سٹوریج کی گنجائش ہے یہاں ایک بنیادی بیک اپ سسٹم کی اشد ضرورت تھی۔ہم سمجھتے ہیں کہ اگر دیکھا جائے تو یہ صرف معطل چند عہدیداروں اور ملازمین کی غفلت اور کوتاہی نہیں بلکہ یہ محکمہ صحت میں معاملات کی پرکھ، جانچ پڑتال اور ہسپتال خواہ وہ خود مختار اور تدریسی ہوں یا پھر دیگر سطح کی ہسپتالیں سرے سے اس طرح کے انتظامات سے شاید ہی آشنا ہوں اور احتیاطی طور پر اُٹھائے گئے اقدامات کا شاید صوبے میں رواج ہی نہیں وگرنہ اس قدر سنگین غفلت کا ارتکاب سمجھ سے بالاتر ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اس واقعے کو من حیث المجموع صورتحال پر منضبط نہ کرنے کے بیان میں حق بجانب ہیں لیکن عملی طور پر جس قسم کی کوتاہی کی نشاندہی اس واقعے کی ابتدائی رپورٹ میں سامنے آئی ہے اس کی روشنی میں حکومت خود اس امر کا جائزہ لے کہ صوبے کے ہسپتالوں میں انتظامات کی کیا صورتحال ہے۔کیا یہ حقیقت نہیں کہ لشمنیا، ڈینگی، سگ گزیدگی کی ویکسین اور دیگر ضروری ادویات کی قلت وناپیدگی کی شکایات ہر بار سامنے آتی ہیں۔ ہسپتالوں کو وسائل کی فراہمی میں تاخیر اور ادوایات کی بروقت خریداری کی شکایات اگر عام ہیں تو پھر پورے نظام صحت پر سوال اُٹھانا فطری امر ہوگا۔مشتے نمونہ از خروارے کے مصداق ہی معاملات کا جائزہ لیا جائے اور اس کی روشنی میں رائے قائم کرنا قدیم اصول چلا آرہا ہے، حکومت بھی اگر اس زریں اصول کو اپنائے اور کسی ایک جگہ کوئی کوتاہی، غفلت اور فنڈز کی کمی کے باعث مشکلات کے سامنے آنے پر پورے صوبے میں مراکز علاج کے معاملات کا اس کی روشنی میں جائزہ لے تو کوئی حرج اس لئے نہ ہوگا کہ جہاں جہاں مسائل ہوں ان کا حل تلاش کیا جائے اور جہاں ضرورت نہ ہو تو اطمینان کا باعث امر ہوگا اور حکومت کو معلوم ہوگا کہ کہاں مسائل موجود ہیں اور توجہ کی ضرورت ہے اور کہاں نظام ٹھیک کام کر رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس امر میں کوئی حرج نہیں کہ لیڈی ریڈنگ اور حیات آباد میڈیکل کمپلکس سمیت صوبے کے تمام تدریسی ہسپتالوں کے معاملات اور ہنگامی بنیادوں پر صورتحال سے نمٹنے کے اقدامات وتربیت سمیت سارے عوامل کا جائزہ لینے اور ان کو بہتر بنانے کیلئے وزیراعلیٰ ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دیں جو نہ صرف ہسپتالوں کے معاملات کی بہتری ہی کیلئے انتظامات کی سفارشات بلکہ عوام کی شکایات ومشکلات کے ازالے کیلئے بھی اقدامات تجویز کرے جس کی روشنی میں حکومت اصلاح احوال یقینی بنائے۔ روایتی تساہل وغفلت اور ذمہ داریوں سے فرار کا مظاہرہ صرف محکمہ صحت اور ہسپتالوں ہی میں نہیں ہورہا ہے بلکہ بدقسمتی سے یہ سرکاری ونجی دونوں شعبوں کے کارکنوں کا پرانا وتیرہ ہے جس کے خاتمے کا تقاضا یہ ہے کہ بالعموم اور خاص طور پر پیشہ وارانہ تعلیم کے نصاب میں احساس ذمہ داری، فرائض منصبی کے تقاضوں اور ہر عہدے اور کام کے حوالے سے معمول اور ہنگامی بنیادوں پر احتیاط کے تقاضوں اور انتظامات کو طلبہ کو پوری طرح ذہن نشین کرایا جائے۔ خیبرٹیچنگ ہسپتال کے واقعے میں غفلت کا جائزہ لیا جائے تو یہ مجموعی سنگین غفلت کا واقعہ ہے اگر کسی ایک عہدیدار کی جانب سے بھی اس صورتحال کی سنگینی کا احساس کیا جاتا تو شاید یہ واقعہ رونما نہ ہوتا۔ بعض اطلاعات کے مطابق متعلقہ اعلیٰ عہدیداروں کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا تھا مگر اس کا سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا گیا ایسی صورت میں متعلقہ عہدیداروں کے پاس رازداری کیساتھ میڈیا کو آگاہ کرنے کا آپشن موجود ہے، اگر میڈیا کو آکسیجن کی صورتحال کی بھنک بھی پڑتی تو چلنے والی بریکنگ نیوز اور مخالفین کے تبصروں کے باعث ہنگامی بنیادوں پر آکسیجن کا انتظام یقینی تھا، بہرحال یہ متعلقہ عہدیداروں اور محکمہ صحت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تدریسی وخودمختاری کے چکروں میں پڑنے کی بجائے عوام کو علاج اور ان کی زندگیوں کے تحفظ کے حامل اقدامات میں کوتاہی کا مظاہرہ نہ کریں اور موجودہ کوتاہی آخری سنگین غفلت سمجھ کر آئندہ کیلئے معمول اور ہنگامی حالات دونوں کیلئے خود کو اور اپنے اداروں میں انتظامات کو تیار وفعال حالت میں رکھیں۔

مزید پڑھیں:  سنگ آمد سخت آمد