حماس کا جنگ بندی مذاکرات

حماس کا جنگ بندی مذاکرات میں شرکت سے انکار

ویب ڈیسک: قطر کے دارالحکومت دوحا میں آج غزہ کی جنگ روکنے کے حوالے سے مذاکرات ہونے جا رہے ہیں تاہم اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے ردعمل میں حماس کا جنگ بندی مذاکرات میں شرکت سے انکار مزید مسائل جنم دے گا، یہ انکار ایسے وقت میں کیا گیا جبکہ ثالث ممالک تمام امور طے کر چکے ہیں۔
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے ان مذاکرات میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے جولائی میں ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کرنے پر زور دیا۔
قطر میں آج ہونے والے مذاکرات میں اعلیٰ اسرائیلی، مصری، امریکی اور قطری حکام شریک ہونگے جبکہ حماس غزہ جنگ بندی مذاکرات میں شرکت نہیں کر رہا۔
حماس کے سیاسی ونگ کے رہنما اسامہ ہمدان کا کہنا تھا کہ ہم امن مذاکرات کے ثالثوں سے توقع کرتے ہیں کے وہ جولائی میں ہونے والے مذاکرات اور معاہدے کی پیشکش پر عمل درآمد کے بارے میں بتائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوبارہ سے نئے مذاکرات کیے جانے کی بجائے جولائی مِیں ہونے والے مذاکرات کے مندرجات پر عمل درآمد کرنا بہتر ہے، نئے مذاکرات کی صورت میں حماس کے پاس مذاکرات میں شرکت کرنے کا کوئی جواز نہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے مجوزہ امن منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حالیہ امن معاہدہ تین مراحل پر مشتمل ہے، پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک ابتدائی جنگ بندی ہے، اس دوران اسرائیلی فوجیں غزہ سے نکل جائیں گی، یرغمالیوں اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، فلسطینی شہری غزہ واپس جائیں گے اور غزہ میں روزانہ 600 ٹرک امداد لے کر آئیں گے۔
امریکی صدر نے کہا تھا کہ دوسرے مرحلے میں حماس اور اسرائیل جنگ کے مستقل خاتمے کی شرائط پر بات چیت کریں گے اور تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو ہوگی۔
جنگ بندی مذاکرات سے قبل سابق امریکی صدر اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں غزہ جنگ بندی مذاکرات زیر بحث رہا۔
اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو غزہ سے متعلق ڈیل قبول کرنے کی تجویز دی۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی غزہ جنگ میں اب تک 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے ردعمل میں حماس کا جنگ بندی مذاکرات میں شرکت سے انکار مزید مسائل جنم دے سکتا ہے.

مزید پڑھیں:  دہشتگردوں کی واپسی:پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے ،پشاور ہائیکورٹ