2 541

غضب کا رن پڑ رہا ہے

اس وقت آزاد کشمیر میں تین سیا سی جما عتیںرنگ جما ئے ہوئے ہیں تینوں پاکستانی جما عتیں اور تینوں کی انتخابی مہم جو ئی بھی پا کستانی لیڈر شپ کررہی ہے ایک زما نہ تھا جب آزاد کشمیر کے انتخابات میں صرف وہا ں کی ہی سیاسی جماعتیں حصّہ لیا کر تی تھیں تاہم ان کی پشت پناہی پا کستانی سیا سی جماعتوں کرتی تھیں، ذوالفقار علی بھٹو مر حوم نے اپنے اقتدار میں آزادکشمیر کی سیاسی جماعتوں کو ضم کرکے پیپلز پارٹی کی بنیا د رکھی صرف مجا ہد اول عبدالقیوم کی سیا سی جما عت مسلم کانفرنس اس انضما م سے جا ن بچاپائی ، بھٹو مر حوم کے اس عمل سے آزاد کشمیر کی سیا ست میں پاکستان کی سیاسی جما عتو ں کا عمل دخل براہ راست شروع ہو ا جو ہنوز جا ری ہے ۔اس وقت میدان میں مسلم لیگ ن ، پی پی پی ، تحریک انصاف اور تحریک لبیک اپنا اپنا انتخابی معرکہ مو رچہ ز ن کیے ہوئے ہیں ، انتخابی مہم میں وہی ہو رہا ہے جو عموما ًہوا کرتا ہے یعنی سبز باغ کی چمک دمک دکھا کر آنکھیں خیر ہ کرنا ، وعدے وعید کرنا ،وغیر ہ مگر موجو د ہ انتخابی مہم کا غیر جا نبدار تجزیہ کیا جا ئے تو یہ انتخابات کشمیری عوام کی خواہشات کارنگ لیے ہوئے ہیں اس بناء پر موجودہ انتخابی مہم بھارت کی جانب سے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370کو کھا جا نے کے بعد سے خطے میں جو صورت حال پیدا ہوئی ہے اس کے اثرات سے مبرا نظر نہیں آرہی ہے چنانچہ یہ فطری عمل ہے کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں اس چیر ہ دستی کی آہ وبکا کا اثر نما یا ں ہے ۔سیا سی تجزیہ کا ر وں کو کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کے انتخابات پر بھارت نظریں گاڑھے بیٹھا ہے ، اگر آزاد کشمیر کی سیا سی صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو بظاہر مسلم لیگ ن کی مہم جو مریم نو از نے میلہ لوٹ لیا ہے ان کے جلسہ میں کرسیا ں نہیں ہو تیں مگر لوگوں کا جم غفیر اس قدر دیکھنے کو ملتا ہے کہ حاضرین کی تعداد اس طرح جلسہ گا ہ میں ٹھوس گئی ہے کہ کوئی ٹس سے مس نہیں ہو سکتا دوسرے نمبر پر پی پی پی بھی رنگ جمائے ہوئے ہے تاہم بلاول بھٹو کے امریکا سدھا ر جانے سے پی پی پی کی انتخابی مہم جو ئی میں رنگ پھیکا پھیکا سا ہو رہا ہے ، تاہم مہم کے لیے نئی کمک قادر پیٹل اور یو سف رضا گیلانی کی صورت پہنچائی گئی ہے عبدالقاد ر پٹیل کو پی پی میں وہی حیثیت حاصل ہے جو مشاہد اللہ مرحوم کو مسلم لیگ ن میں حاصل تھی ویسی ہی کاٹ دار زبان ، اسی طرح نوک دار اشعاراور ویسے ہی چھبتی ہوئی لفاظی ان کا بھی کمال ہے ۔ جہا ں تک تحریک لبیک کی مہم کا تعلق ہے وہ بھی خاصا رنگ جمائے ہوئے ہے تبصرہ نگاروںکا کہنا ہے کہ تحریک لبیک یقینی طور پر آزادکشمیر کے انتخابات پر اثر انداز ہوگی ۔ ان انتخابی جھمیلو ں سے ہٹ کر دیکھا جائے تو سب سے اہم ترین چیز جو نظر آرہی ہے وہ یہ ہے کہ کشمیر کے عوام نے دنیا کو اچھی طرح جتا دیا ہے کہ کشمیر ی دنیا کے جس کو نے میں بھی آبا د ہیں ان سب کاایک ہی بیانیہ ہے وہ حق خود مختاری کا بیانیہ ہے چنانچہ آزا د کشمیر میں انتخابی مہم کا جو مقبول نعر ہ بن گیا ہے وہ آزاد کشمیر صوبہ نا منظور ، دوسرا مقبول نعرہ تاجدار ختم نبوت زندہ باد ہے یہ تو آزاد کشمیر کے عوام کا رحجا ن ہے تاہم مقبوضہ کشمیر کے عوام کا بیانیہ کیا ہے اس کی ایک جھلک سے اندازہ ہو جاتاہے کہ بھارت بزور گولہ بارود کشمیر کو اپنا اٹل انگ نہیں بنائے رکھ سکتا ہے،ان دنوں بھارت میںیو ٹیوب پر تفریح (Prank) ویڈیو بنانے کی بھر ما ر ہوگئی ہے نوجوان لو نڈے ممبئی اور دہلی کے پارکو ں میں پھرتے رہتے ہیں اورجہا ںلڑکی یا میلائیں نظر آئیں ان پر ویڈیو بناناشروع کردیتے ہیں ، ان ویڈیو میں بعض ایسی بھی بن جاتی ہیںجس میںحکومت خاص طور پر مو دی حکومت کو آئینہ بھی دیکھنا پڑ جا تا ہے ، گزشتہ غالباًگیا رہ ما رچ کو ایک ایسی ویڈیو یو ٹیو ب پر وارد ہوئی جو بھارتی یو ٹیوبر ویوک گولڈن نے بنائی اور جاری کی ہے ، یو ٹیو بر کا تفصیلی تعارف کی ضرورت نہیں تاہم اس ویڈیو سے جڑی حقیقت کا اندازہ ہو تا ہے ویوک پارک میں تنہا ایک لڑکی کو دیکھ کر اس کے پاس اپنے مقاصد لے گئے اور ساتھ بیٹھنے کی اجا زت کے ساتھ اپنا تعارف کرایا ساتھ ہی اس میلاء سے تعارف چاہا تو اس نے بتایا کہ اس کا نا م لیلیٰ ہے اور وہ سرینگر کشمیر سے تعلق رکھتی ہے دیگر باتو ں کے علا وہ جب ویوک نے یہ استفسار کیا کہ ان کو دلی کیسا لگا تو جو اب ملا کہ ٹھیک ہے ، سوال ہوا کیا پسند نہیں آیا تو اس لڑکی نے جو اب دیا کہ ہمیں اپنا کشمیر پسند ہے یو ٹیو بر نے کہا کہ کشمیر بھی تو انڈیا میں ہی تو اس نے ترت جواب دیا کہ نہیں نہیں زبردستی شامل کیا گیا ہے ، تاریخ اٹھا کردیکھ لو سب کھل جائے گا ، جس پر ویویک بولا کہ کشمیر بھارت کا ہی حصہ ہے تو اس نے جو اب دیا کہ نہیں بھارت بھارت ہے اور کشمیر کشمیر ہے ۔ اس کو زبردستی شامل کیا گیا ہے کشمیر یو ں سے اس بارے میں کوئی رائے نہیں لی گئی ہے ، کشمیر ہما را ا پنا دیس ہے ، اس موقع پر ویوک نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ آپ دلی آئیں اورہم کشمیر جائیں بلکہ وہ تو یہ سوچ رہے ہیں کہ کشمیر میں ایک کوٹھی لے لیں جس پر کشمیر کی بیٹی نے ترنت کہا کہ ہم آپ کو کشمیر میں ایسا نہیں کرنے دیں گے ویوک نے کہا کہ آپ ایسا زبردستی کریں گے تو لیلیٰ کا جو اب تھا کہ تم لوگوں نے ہما رے ساتھ زبردستی کیا ہے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے ،یہا ں یہ واضح رہے کہ لیلیٰ ما ہر نفسیا ت ہے اور اسی سلسلہ میں دہلی آئی ہوئی تھی اس کو یہ پتہ نہیں تھا کہ ویو ک اس کی ویڈیو بنا رہا ہے ، جب آخر میں ویوک نے بتایا کہ وہ یو ٹیو بر ہے اور خفیہ طور پر ویڈیو بنا رہا تھا کیا وہ یہ ویڈیو یو ٹیوب پر اپ لو ڈ کردے تو لیلیٰ نے بیباکانہ انداز میںکہا کہ اپ لو ڈ کردیں ، اسے اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ ویوک نے اس کے بعد لیلیٰ کی قمیض پر آویزاں لگے بیج کی طر ف اشارہ کر تے ہوئے کہا کہ یہ کیا ہے تو لیلیٰ نے جواب دیا کہ یہ کشمیر کا جھنڈا ہے اس نے دو جھنڈے آویزاں کر رکھے تھے دونو ں بھارت کا اس میںشامل نہ تھا ، جس کے بارے میں اس کاکہنا تھا کہ اسے کیا غرض ہے ۔

مزید پڑھیں:  پہلے تولو پھر بولو