تجاوزات اور عدالتی احکامات پرعملدرآمد کا سوال

سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں پشاور میں فٹ پاتھ پر تجاوزات والے بازاروں میں آپریشن کی تیاری کر لی گئی ہے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی جانب سے تین دن میں تجاوزات کیخلاف بھر پور کارروائی کرنے کے احکامات کی روشنی میں صوبائی حکومت نے ہشت نگری بازار ، اشرف روڈ ، رامپورہ ، چوک یادگار ، ریتی بازار، پرانی سبزی منڈی ، پیپل منڈی ، پھندو روڈ، سٹی سرکلر روڈ، قصہ خوانی ، خیبر بازار ، شعبہ بازار ، نوتھیہ، شفیع مارکیٹ ،جناح پارک روڈ اور فقیر آباد کے علاوہ یونیورسٹی روڈ اور دوسرے مقامات پر آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے تجاوزات کے حامل تاجروں کے خلاف کریک ڈائون ایک دو روزمیں شروع کیا جا رہا ہے واضح رہے کہ پشاو ر میں ہر جانب تجاوزات کی بھرمار ہے جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہورہا ہے اس سے قبل بھی کئی مرتبہ آپریشن کئے گئے ہیں اور مذکورہ بازاروں سے تجاوزات کو ہٹایا گیا تھا لیکن بعد ازاں دوبارہ سے ان بازاروں میں مستقل اور عارضی تجاوزات کھڑی کردی گئی ہیں ۔ عدالت عظمیٰ کے حکمنامے پر عملدرآمد کے حوالے سے چہ میگوئی نامناسب اور توہین عدالت کے زمرے میں شمار ہو گا البتہ اسی طرح کا حکم حیات آباد فیز 6 کے حوالے ے ایک پٹیشن پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ بھی حکم جاری کر چکے ہیں لیکن اس پر پی ڈی اے کی جانب سے عملدرآمد تو درکنار الٹااس حکم کا مذاق اڑانے کے مترادف اقدامات کئے گئے اس برسبیل تذکرہ نشاندہی کا مقصد اس کمزور نظام کی نشاندہی تھی جن کی ذمہ داری عدالتی احکامات پرعملداری کی ہوتی ہے اس کے باوجود توقع کی جانی چاہئے کہ عدالت عظمیٰ کے ملک کے لئے حکمنامے اور پشاور ہائیکورٹ کے ایک مخصوص علاقے کے حوالے سے ہر دو احکامات پرعملدرآمد ہونا چاہئے نیزعدالتوں سے اس امر کی توقع کی جانی چاہئے کہ وہ اپنے احکامات کی خلاف ورزی کا سخت نوٹس لے کر عوام کی داد رسی کریں عوام عدالتوں سے امید لگائے ہوتے ہیں اگر ان کو وہاں سے بھی ناامیدی سے واسطہ پڑے تو عوام کس سے فریاد کریں۔ صوبائی حکومت کو سنجیدگی سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرانے کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے اور خلاف ورزی برداشت نہیں کی جانی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  صحرا میں اذاں دے رہا ہوں