پاک بھارت کرکٹ ‘ چند تلخ حقائق

کھیل کے میدان کے تقاضے اور کھلاڑیوں کا وصف وسیع ا لقلبی اور ہار یا جیت جوبھی ہو اسے کھیل کے میدان تک ہی محدود رکھنا ہوتا ہے ‘ خوش دلی سے ہار کو قبول کرنا بڑائی ہے ‘ بدقسمتی سے مگر پاکستان اور بھارت کے مابین کھیل کو بھی سیاست بلکہ باہمی منافرت میں تبدیل کیا جاچکا ہے خصوصاً جب سے مودی سرکار نے بھارت کا اقتدار سنبھالا ہے اس کے زیر اثر بھارتی ہندو توا کے انتہا پسند حامیوں کے کھیل اور خاص طور پر کرکٹ میں بھی ہندو مسلمان دشمنی کے نظریات سرایت کرنا شروع کئے ہیں ‘ گزشتہ برسوں میں کھیلے جانے والے عالمی سطح کے ورلڈ کپ جن میں ٹیسٹ میچوں سے لیکرون ڈے اور اب ٹی 20 مقابلوں میں دونوں ممالک کی ٹیمیں جب بھی مدمقابل ہوئیں ‘ اگرچہ جذباتیت دونوں طرف رہی جس کی دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی مخاصمت کو بنیاد ٹھہرایا جاسکتا ہے ‘ تاہم پاکستان کے مقابلے میں بھارتی کرکٹ شائقین تو ایک طرف بھارت کے دیگر طبقات پر بھی ایک جنونی کیفیت طاری ہو جاتی تھی ‘ یہاں تک کہ گیروے رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے سادھواور سنت تو کرکٹ کے میدانوں میں تماشائیوں کی اگلی صفوں میں بیٹھ کر”جاپ” کرتے ہوئے پائے گئے اور بھارت کے اندر جادو گر بھی کسی سے پیچھے نہیں رہتے ‘ اپنے اپنے ٹھکانوں پا پھرکھلے میدانوں میں پہنچ کر اندر جادوگر بھی کسی سے پیچھے نہیں رہتے ‘ اپنے اپنے ٹھکانوں ‘یا پھر کھلے میدانوں میں پہنچ کر جنتر منتر کرکے پاکستان کے کھلاڑیوں کو اپنے سحر کے ذریعے رام کرتے ہوئے پاکستان کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے ان سے جوبھی بن پاتا ‘ کر گزرتے ‘ اس کے مقابلے میں پاکستان میں سوشل میڈیا پر لوگ ایک دوسرے کو یہ پیغام ارسال کرتے کہ بھارتی جادوگروں کے سحر کا توڑ کرنے کے لئے آیت الکرسی اور چار قل وغیرہ کا ورد کیا جائے ‘ تاہم بھارتی جنونیوں کے مقابلے میں پاکستانیوں کا رویہ ہمیشہ میانہ روی والا ہوتا ‘ جبکہ مودی نے بھارت حکومت سنبھالنے کے لئے پہلے بھارتی انتہا پسندوں کو ریاست گجرات میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ٹریلر دکھا کر انہیں یہ باور کرایا کہ اگر وہ ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے مسلمانوں کو محدود پیمانے پر ”نیست و نابود” کر سکتے ہیں تو پورے بھارت پر تسلط کے بعد وہ بھارت پر ہندو توا کا پرچم لہرانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے ‘ اور اس کی ابتداء اس نے کرکٹ کے میدان سے کی ‘ پہلے مودی سرکار کے اشارے پر آئی پی ایل سے پاکستان کو خارج کرایا’ ایسے میں جب بھی بھارت اور پاکستان کرکٹ کے میدان میں آمنے سامنے آتے تو بھارت کی ہار کا غصہ بھارتی مسلمانوں پر بھی ا تارا جاتا ‘ اسی پر اکتفا نہیں کیا گیا ‘ بھارتی خفیہ ایجنسیاں بھی باجپا سرکار کا ہاتھ بٹانے میں جت گئی اور پاکستان کو عالمی سطح پر کھیلوں کے میدان سے خارج کرنے کے لئے کبھی پاکستان کے اندر غیر ملکی کھلاڑیوں پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کرتی رہیں اور کبھی غیر جانبدار ملکوں کے میدانوں سے بھی پاکستان کرکٹ کو نکال باہر کرنے کے لئے اقدامات اٹھاتے جاتے رہے ‘ پاکستان کے ساتھ آئی سی سی کے تحت شیڈول سیریز کھیلنے سے انکار کرکے پاکستان کرکٹ کو ناقابل تلافی مالی نقصان سے دو چار کرنے کی سازشیں کوئی زیادہ پرانی بات نہیں ہے ‘ اب جبکہ دبئی میں ٹی 20ورلڈ کپ کا میدان سج گیا ہے اور دونوں ملکوں کے مابین روٹین کا ایک میچ ہونا تھا تو پہلے تو بھارت کے اندر اس کے خلاف بڑی غوغا آرائی ہوئی اور ببانگ دہل یہ مطالبات سامنے آتے رہے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ میچ نہ کھیلا جائے بلکہ یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ یہ میچ ری شیڈول کیا جائے ‘ مگر اس خوف سے کہ اگر آئی سی سی نے مطالبہ نہ مانا اور بھارت کھیل کے میدان میں نہ اترا تو پاکستان کو ایک میچ کا واک اوور مل جائے گا یعنی بغیر کھیلے ہوئے بھی پاکستان کو دو پوائنٹ مل جائیں گے ‘ یوں بہ امر مجبوری آخر وقت تک مایوسی سے دوچار ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑی میدان میں اتر آئے ‘ مگر جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو ذلیل و رسوا کرتا ہے تو اس کی مت ماری جاتی ہے ‘ ممکن تھا کہ بھارتی ٹیم پاکستان کو واک اوور دے دیتی تو اس کی اتنی سبکی نہ ہوتی جس قدر شرمناک شکست سے دوچار یعنی دس وکٹوں سے شکست کا زخم کھا کر اسے شرمندگی اٹھانی پڑی ہے ‘ کہیں لوگ رو رہے ہیں ‘ کہیں گریبان چاک سر میں خاک والے نظارے دیکھے جارہے ہیں اور کئی شہروں میں لوگوں کو اپنے غصے کا اظہار ٹی وی سیٹ توڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ‘ ہاں البتہ مقبوضہ کشمیر میں کالج کی طالبات اپنے ہاسٹل میں پاکستان کی فتح کا جشن مناتے ہوئے اور خوشی سے سرشاری کی کیفیت میں مبتلا دیکھی جا سکتی ہیں جبکہ بعض سابقہ بھارتی کھلاڑی بھی اپنے غصے اور نفرت کا اظہاراپنے ٹویٹر پر بیانات کے ذریعے کر رہے ہیں ‘ صورتحال یہاں تک جا پہنچی ہے کہ ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکائی جا رہی ہے ‘ اور اس شکست کا سارا ملبہ بھارتی مسلمان کھلاڑی شامی پر اسے غدار قرار دے کر گرایا جارہا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر کمزور بائولنگ کرکے پاکستان کو جیتنے کا موقع فراہم کیا ‘ حالانکہ صرف شامی ہی بائولنگ نہیں کرتا رہا ‘دیگر ہندو اور سکھ کھلاڑی بھی پاکستان کے کسی کھلاڑی کو آئوٹ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ‘ اس ساری اشتعال انگیزی میںبھارتی میڈیا کا منفی کردار سب سے اہم رہا ‘ اور لوگوں کے ذہنوں میں مسلمانوں کے خلاف زہر بھرا جاتا رہا ‘ یہ اگرچہ ابتدائی میچ ہیں اور ابھی فائنل تک جاتے جاتے کتنے مزید اپ سیٹ ہوتے دکھائی دیں گے مگر بھارت صرف ایک ہی میچ سے کس قدر دبائو میں آگیا ہے اس پر کوئی تبصرہ تضیح اوقات ہی ٹھہرے گا ‘ اب آگے بھارت کے جو تشنی سنت ‘ جادوگر اور ستارہ شناس لٹھ لیکر میدان میں کود پڑیں گے تاکہ اپنی ٹیم کو ہر مدمقابل کے سامنے”جناتی کمک” پہنچا کر کامیابی سے ہمکنار کر سکیں ‘ بہرحال علامہ اقبال نے کیا خوب کہا تھا کہ
ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخئی افلاک میں ہے خوارو زبوں

مزید پڑھیں:  موروثی سیاست ۔ اس حمام میں سب ننگے