بلدیاتی انتخابات

بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کا حکم

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ کے تین رکنی لارجر بنچ نے نیبرہوڈ اور ویلج کونسل الیکشن پارٹی وابستگی کی بنیاد پرکرانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے نیبرہوڈ اور ویلیج کونسل الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر کرانے کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا، جسٹس روح الامین، جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ارشدعلی پر مشتمل تین رکنی لارجر بنچ نے خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ الیکشن 2019کیخلاف دائر درخواستوں کو جزوی طور پر منظور کرلیا اور اس حوالے سے مختصر فیصلہ جاری کردیا۔

سینیٹر مشتاق احمد، عنایت اللہ خان، سابق وزیراعلی اکرم خان درانی، حمایت اللہ مایار وغیرہ کی جانب خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 کیخلاف دائر درخواستوں کی پیروی قاضی جواد احسان اللہ، خوشدل خان، غلام محی الدین ، زاہد سلطان خان منہاس ایڈووکیٹس نے کی۔
رٹ درخواستوں میں موقف اپنایا گیا تھا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 میں ڈسٹرکٹ کونسل کوختم کرکے تحصیل کونسل کردیا گیا۔ جو ترامیم کی گئی ہیں یہ آرٹیکل 140 اے اور آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے ،ان ترامیم کے ذریعے منتخب نمائندوں سے اختیارات لیکر بیوروکریٹس کو دینے کی کوشش کی گئی ہے لہذا اس اقدام کو کالعدم قراردینے کی استدعا کی گئی ۔

مزید پڑھیں:  پیٹرولیم ڈیلرز قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کیخلاف ڈٹ گئے

قاضی جواد احسان اللہ ایڈووکیٹ نے رٹ میں موقف اپنایاتھا کہ ہائیکورٹ یہ بات واضح کرچکی ہے ایک دفعہ لوکل گورنمنٹ کو کورفنکشن حوالے کئے جائیں تو وہ واپس نہیں لئے جاسکتے نہ ہی ان میں ترمیم کی جاسکتی ہے ۔ اسی طرح صوبائی حکومت کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ لوکل گورنمنٹ کے معاملات میں مداخلت کرے کیونکہ ان ترامیم کے ذریعے لوکل گورنمنٹ کو صوبائی حکومت کی جانب سے وقتا فوقتا جاری پالیسی گائیڈلائنز کو بھی فالو کرنا ہوگا۔

تین رکنی لارجر بنچ نے دلائل مکمل ہونے پر درخواستوں پر مختصر فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے درخواستوں کو جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے نیبرہوڈ اور ویلج کونسل الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر کرانے کو غیر آئینی قرار دے دیا اورقرار دیا کہ نیبرہوڈ اور ویلج کونسل انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر کرانا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے ۔ لارجربنچ نے صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو احکامات جاری کئے کہ الیکشن کیلئے امیدواروں سے پارٹی وابستگی پر کاغذات نامزدگی وصول کئے جائیں ۔ تاہم عدالت نے قراردیا کہ میئر، چیئرمین اورممبران کے انتخاب کیلئے ضلع ملاکنڈ، باجوڑ، مردان، صوابی، پشاور،نوشہرہ، کوہاٹ ، کرک، ڈی آئی خان، بنوں، ٹانک ، ہری پور، خیبر،مہمند، چارسدہ، ہنگو، اور لکی مروت میں تحصیل ،سٹی کونسل، ویلج ،نیبرہوڈ کونسلز میں انتخابات الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری الیکشن شیڈول کے مطابق کرائے جائیں۔ عدالت نے رٹ درخواستیں نمٹا دی ہیں۔

مزید پڑھیں:  اقتدار کے نشے میں‌دھت مودی کی انتخابی مہم، تمام قواعد بالائَے طاق رکھ دیئے

ادھر الیکشن کمیشن ذرائع کیمطابق عدالتی فیصلے کے بعد صوبے میں بلدیاتی انتخابات موخر ہونے کا امکان ہے، کیونکہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کے فیصلے کے بعد شیڈول متاثر ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کے بعد صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جس پر صوبائی حکومت نے عدالتی فیصلے پر مشاورت کا وقت مانگ لیا۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حکومتی مشاورت کے بعد الیکشن شیڈول کے حوالے سے فیصلے کریں گے۔ دوسری طرف پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے حوالہ سے فیصلہ پر صوبائی حکومت کے ترجمان کامران بنگش نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج بدھ کو کابینہ اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ ہوگا۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ، الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ فیصلوں کے تناظر میں پیدا شدہ صورتحال پر غوروخوض ہوگا۔