مناسب قدم

محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے عوام کو علاج معالجے کی بہتر خدمات کی مقامی سطح پر فراہمی کو یقینی بنانے اور نچلی سطح کے سرکاری ہسپتالوں میں سروس ڈیلیوری کے معیار کو مزید بہتر کرکے اسے عوامی توقعات و ضروریات کے مطابق بنانے کیلئے بعض اضلاع میں پرائمری ہیلتھ کیئر سنٹرز کے علاوہ منتخب کردہ سکینڈری ہیلتھ کیئر سنٹرز کوصوبائی حکومت کے مروجہ قانون کے مطابق پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے پر ہوم ورک شروع کر دیا ہے۔اس سے اگرچہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت سرکاری طبی اداروں کی نجکاری کر رہی ہے البتہ ایم ٹی آئی کا تجربہ جس بری طرح ناکام ہو چکا اس کے عوامل کا جائزہ لیکر آئندہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے دیکھا جائے تو عوام کی مختلف سطح کی بیماریوں کے علاج معالجے پر کسی نہ کسی طرح صحت کارڈ کی سہولت ہونے کے باوجود جیب سے رقم خرچ ہوتی ہے اور کچھ نہیں تو نزدیک سہولت نہ ہونے کے باعث وہ فاصلے پر واقع بڑے ہسپتالوں سے رجوع کرتے ہیں جس سے عوام ہی کو نہیں ان ہسپتالوں پر بھی اضافی بوجھ پڑتا ہے اگر خود ان کے قریبی ہسپتالوں میں عام بیماریوں کے جدید اور بہتر تشخیصی آلات موجود ہوں ڈاکٹربھی مریضوں کی درست رہنمائی اور علاج کی خدمات انجام دیں تو نوے فیصد بیماریوںکی مقامی سطح پر تشخیص اور علاج کی سہولت میسر آسکتی ہے جس کے بعد باقی بڑی بیماریوں کے لئے ان کو بڑے ہسپتالوں سے رجوع کرنا پڑے گا اس ضمن میں بھی سہولت کا حامل امر یہ ہوگا کہ بیماری کی ابتدائی نشاندہی ہوچکی ہو گی ایسا اس وقت ہی ممکن ہو سکے گا جب مقامی سطح کے ہسپتالوں میں سہولیات موجود ہوں جو محولہ طریقہ کار اختیار کرنے سے ہی ممکن ہوگا۔یہ کوئی نئی تجویز نہیں اور نہ ہی نیا تجربہ ہو گا بلکہ بعض جگہوںپر اس کا کامیاب تجربہ سامنے آیا ے جس سے وہاں کے عوام مطمئن ہیں۔
ہار جیت کھیل کا حصہ ہے
آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ میں اب تک ناقابل شکست رہنے والی پاکستان کی ٹیم آسٹریلوی قلعہ فتح کرنے میں ناکام ہو کر ورلڈ کپ سے باہرہونے پر بعض عناصر کی جانب سے جس قدر مایوسی اور سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے یہ مایوس کن رویہ ہے جس کی گنجائش نہیں ‘ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے اس سے متاثر ہو کر ذہن پرمنفی اثرات کو سوار کرنے کی ہر گز ضرورت نہیں ضروری نہیں کہ ہر بار وہ ٹیم ہی کامیاب ہو جس سے آپ نے توقعات وابستہ کی ہوتی ہیں قومی کرکٹ ٹیم سے قوم کی توقعات اور جذباتیت اپنی جگہ لیکن کھلاڑیوں کو جیتنے کے ساتھ ساتھ ہارنے کی صورت میں بھی برداشت کرنے کا رویہ ہونا چاہئے کھیل کے میدان میں اچھی کارکردگی اور بری کارکردگی دونوں کوئی انوکھی بات نہیں کرکٹ ٹیم سے توقعات کا پورا نہ ہونے پر افسوس فطری امر ہے لیکن ا ظہار نفرت اور بلاوجہ کی تنقید مناسب امر نہیں کھیلوں کا مقصد ہی مقابلہ بازی اور جیت و شکست کا عنصر ہے کھیلوں کے میدان میں جذبات نہیں کھیلتے بلکہ کھلاڑی کھیل رہے ہوتے ہیں جن کی اچھی بری پرفارمنس فطری امر ہے قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی جیت پر خوشی فطری امر ہے آج وہ ہار بھی جائیں تو کل کسی اور پلیٹ فارم پر کامیابی بھی حاصل کریں گے ۔ کھیلوں کے مقابلوں کو ہمیشہ مثبت انداز میں دیکھنے کی ضرورت ہے ناکہ منفی رویے کا مظاہرہ کیا جائے ۔
تنگ آمد بجنگ آمد
تحصیل درگئی میں گزشتہ روز سوشل ورکر اور سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل ملاکنڈکے نامعلوم افراد کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کے واقعات کے خلاف مقتولین کے ورثاء اور علاقہ عمائدین نے سخاکوٹ اور درگئی میں مین سڑکوں کو ٹریفک کے لئے بند رکھا ان واقعات پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ہمارے تئیں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور ملزموں کی گرفتاری میں پولیس کی ناکامی پر عوام کا احتجاج فطری امر ہے ملاکنڈ میں ہونے والے حالیہ واقعات انتظامیہ کی عوام کو تحفظ دینے میں سراسر ناکامی اور متوقع خطرے سے آگاہی کے باوجود غفلت کا مظاہرہ سامنے ہے جس پر اہالیان علاقہ کا غصہ بجا ہے واقعات کے بعد اب تک ایسی کوئی قابل ذکر کارروائی نہیں ہوسکی ہے جس پر عوام کو تسلی ہو ان واقعات کے پس پردہ وجوہات خود بعض انتظامی افسران سے منسلک ہیں اس لئے بھی عوام کا غصہ بجا ہے ۔ جتنا جلد ممکن ہو سکے مقتولین کے مقدمات کے حوالے سے پیش رفت کی جائے اور عوام کو عملی طور پر اس امر کا احساس دلایا جائے کہ بلا تفریق کارروائی ہو گی۔

مزید پڑھیں:  ''ظلم دیکھ کر چپ رہنا بھی ظلم ہے''