مشرقیات


مسئلہ یہ ہے کہ سب چور ہیںتو اب ووٹ کسے دیں یہی سوال 2018 کے عام انتخابات میں جب درپیش تھا تو یار لوگوں نے تیسرے آپشن کا وہ ڈھنڈورا پیٹاکہ تبدیلی آئی اور ایسے سر چڑھ کر بولی کہ اب پھر سب سر پکڑے بیٹھے ہیں۔پس ثابت ہوا کہ ہم کولہو کے بیل ہیں مسلسل ایک ہی چکر نے ہمیں چکرا کر رکھ دیا ہے، تاہم مجال ہے کہ اس گھن چکر سے نکلنے کی کبھی ہمت دکھائیں۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ہم سیاسی طور پر بالغ ہی نہیں ،یہاں کسی کو اپنے مسائل کا ادراک ہے نہ ان کے حل بارے کچھ جانتے ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ ان مسائل کے ہاتھوں روز جیتے اور مرتے ہیں تاہم پھر بھی اپنے ووٹ کے صحیح استعمال بارے اکثریت تیرے میرے کہنے پر چل پڑتی ہے، اپنی عقل کوئی کم ہی استعمال کرتا ہے اور یہ چیز دیکھ کر ہی بندہ سمجھ جاتا ہے کہ اس ووٹرز نامی مخلوق کو عقل سے مائوف رکھنے میں کس کاہاتھ ہے۔یہ تو آپ بھی جانتے ہیںکہ سرکاری اداروں کے ذریعے لاعلمی اور جہالت بانٹنے کے کارنامے سرانجام دینے کا مقصد طبقہ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے سیاسی خاندانوں کے لئے نسل درنسل ووٹرز کا انتظام پکا رکھنا ہی ہے اور یہ کام ان اداروں میں بیٹھے بابو حضرات کرتے ہیں۔فنڈز کی مفاد باہمی کے اصولوں پر تقسیم کرکے جہاں خوانین،سرداروں ،وڈیروں،جاگیرداروں اور صنعت کاروں کے لئے کے لئے ہمیشہ کامیاب ہونے کا سامان کر لیا جاتا ہے، وہیں یہ بابو حضرات اپنے اور اپنی نسل کے لئے ان کچھ پس انداز کرنے میں بھی کامیاب ہوجاتے ہیں کہ اپنے بال بچوں کو بہترین اداروں میں پڑھانے کے بعد بیرون ملک بھجوا کر خود براستہ حجاز مقدس عمرہ اور حج کی سعادت حاصل کرنے کے بعد دیا ر مغرب میں اپنی اولاد کے پاس منتقل ہو جاتے ہیں۔ہم دو چار نہیں درجنوں ایسے افسران اعلیٰ وبالا کو جانتے ہیں جو اس ڈگر پر چل کر بیرون ملک پرسکون زندگی بسر کر رہے ہیں ۔کوئی ان سے پوچھے جس تنخواہ پر وہ عمر کی تین چار دہائیاں کام کرتے رہے اس میں ان کا یہ شاندار گزا را کیسے ہو گیا؟فنڈز اور اختیارات کا یہ بے محابا اور اندھا دھند استعمال ہی ہوتا ہے کہ بابوحضرات آل اولاد سمیت بیرون ملک جا بسر کرتے ہیں اور ہماری سیاسی لاٹ یہاں ہم پر حکومت کرنے کے لئے سبز باغ دکھانے کا کھیل کھیلتی رہتی ہے۔دونوں نے مخلوق خدا کو کولہو کا بیل بنا کر اپنا الو سیدھا کیا ہے اس لئے تو کہتے ہیں کہ ”یہاں ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا”تو جناب آخر میں آپ سے یہ کہنا ہے کہ ان الوئوں سے جان چھڑانے کا نسخہ آپ کی جیب میں پڑا ہے جسے آپ ووٹ کہتے ہیں اس کا صحیح استعمال ہی قوموں کی کایا کلپ کے کام آیا ہے اور غلط استعما ل کی مثال کہیں اور سے کیوں دیں ہم خو د ہی شاہد و مشہود ہیں۔

مزید پڑھیں:  ہراسانی کی کہانی طویل ہے