آبنوشی ‘ صفائی اور نکاسی آب منصوبے؟

خیبر پختونخوا کے شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر وہاں آبنوشی ‘صفائی ستھرائی اور نکاسی آب کے ساتھ ساتھ جدید شہری انفراسٹرکچر سمیت ماحول دوست صحت مند رہائشی سہولیات یقینی بنانے کے لئے سٹی امپرومنٹ پراجیکٹ کے نام سے میگا ترقیاتی پلان کی منظوری نظر بظاہر تو ایک مثبت اقدام ہے ‘ ایشیائی ترقیاتی بنک کے مالی تعاون سے 9.5 ملین ڈالر لاگت سے شروع کیا جانے والا منصوبہ صوبائی دارالحکومت پشاور کے ساتھ ساتھ سوات ‘ ایبٹ آباد ‘ ڈیرہ اسماعیل خان ‘ مردان ‘ کوہاٹ اور بنوں میں پینے کے صاف پانی کا مستقل بندوبست کا باعث بنے گا ‘ جبکہ دیگر تمام شہروں میں بھی آبنوشی اور صحت و صفائی کی صورتحال بہتربنائی جائے گی۔ امر واقعہ یہ ہے کہ موجودہ وقت میں ایک جانب ڈبلیو ایس ایس پی کے نام سے ایک ادارہ کام کر رہا ہے جس کے ذمے شہروں کی صفائی ستھرائی کے نظام کے ساتھ ساتھ آبنوشی کی سہولیات فراہم کرنا بھی ہے مگرادارے کی کارکردگی کومکمل طور پر قابل اطمینان قرار نہیں دیا جا سکتا ‘ شہر کی گلیاںاب بھی گندگی سے اٹی ہوئی ہوتی ہیں ‘ جبکہ آبنوشی کی سہولیات پر بھی کئی سوال اٹھائے جا سکتے ہیں ‘ باوجود اس کے کہ یہ ادارہ عوام سے ٹیکس وصول کرنے میں دوسرے اداروں سے کسی طور پیچھے نہیں ہے اور ہر دوچار ماہ بعد سروسز کی مد میں معاوضہ بڑھانے میں خود کو کسی قاعدے قانون کا پابند بنانے پر تیار نہیں ہے ‘ چونکہ اس وقت بلدیاتی ادارے موجود نہیں ہیں (اب انتخابات کے بعد ہی ان کا وجود سامنے آجائے گا) اس لئے یہ من مرضی کرتے ہوئے عوام کی جیبیں خالی کرنے کی خود ساختہ حکمت عملی اختیار کئے ہوئے ہے ‘ اسی طرح ٹیوب ویلوں کی کارکردگی کے حوالے سے بھی آپریٹرز کی ذاتی خواہشات آڑے آتی ہیں اور جہاں وہ چاہیں بغیر کسی وجہ کے اوقات کی پابندی سے خود کو مستثنیٰ سمجھتے ہوئے جب چاہیں پانی فراہم کریں اور نہ چاہیں تو پانی کی فراہمی معطل رہتی ہے ‘ بہرحال اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ جونیا ادارہ بنایا گیا ہے ‘ یہ کس حد تک عوام کے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے ‘ عوام تو بہتری کی دعائیں ہی کرسکتے ہیں۔
علاقائی امن کی اہمیت
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ علاقائی امن ‘ خوشحالی کے لئے تمام پڑوسیوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں ‘ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق سپہ سالار پاک فوج جنرل قمرجاوید باجوہ نے جاپان کے سفیر نے ملاقات کی اورملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور ‘ علاقائی سیکورٹی اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پرتبادلہ خیال کیاگیا’ جاپانی سفیر نے افغان صورتحال پر پاکستان کے کردار ‘ علاقائی استحکام کے لئے خصوصی کوششوں کو سراہا ‘ اور پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر سفارتی تعاون میں مزید بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کیا ‘ملاقات کے دوران جنرل قمرجاوید باجوہ نے افغانستان میں امن اور مفاہمت کے اقدامات کی اہمیت پرزور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میںانسانی المیے کو روکنے کے لئے امداد پہنچانے کے لئے فوری طور پرادارہ جاتی طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے ‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان جاپان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بڑھانے کا خواہاں ہے ،علاقائی امن اور خوشحالی کے لئے تمام پڑوسیوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں ‘ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن اور استحکام کے لئے مسئلہ کشمیر کا پرامن حل ضروری ہے ۔جہاں تک علاقائی امن کی اہمیت کا سوال ہے ‘ جنرل قمرجاوید باجوہ سے زیادہ اس حوالے سے کس کو خبر ہو سکتی ہے اس لئے کہ وہ پاک فوج کے سربراہ ہونے کے ناتے علاقے میں ہونے والی امن کی کارروائیوں کی جزئیات تک سے پوری طرح باخبر ہیں ‘ افغانستان میں عالمی قوتوں کی ریشہ دوانیوں سے جو انسانی المیہ کسی بھی وقت جنم لے سکتا ہے ‘ اس سے جنرل باجوہ پوری طرح باخبر ہیں اور اسے روکنے کی خواہش اس لئے کر رہے ہیں کہ اگر افغانستان میں حالات خراب ہوتے ہیں تو اس کے منفی اثرات پاکستان پر پڑنا لازم ہوں گے ‘ اسی طرح بھارت کے ساتھ دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ان کے بیانئے کوعالمی سطح پر پذیرائی ملنی چاہئے کیونکہ دونوں ملک صرف اسی تنازعہ کی وجہ سے کئی جنگیں لڑ چکے ہیں اور اب اس کا مستقل حل ہی خطے میں دیرپا امن کی ضامن ہو سکتا ہے ۔
افغانستان میں شکست کے اسباب؟
افغانستان میں20سالہ جنگ کے باوجود امریکہ اور اتحادیوں کوشکست کیوں ہوئی؟ اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لئے امریکی کانگریس نے کمیشن قائم کرکے درست سمت میں صحیح قدم اٹھایا ہے ‘ بڑی قومیں اپنی ناکامیوںکی وجوہات تلاش کرنے کے لئے اسی طرح غیر جانبدار کمیشنوں کے قیام سے جو نتائج اخذ کرتی ہیں ‘ ان کو سامنے رکھ کر آئندہ آنے والے حالات میں درست قدم اٹھانے میں کبھی دریغ نہیں کرتیں ‘ کیونکہ اگر فتح پر تفاخر کیا جا سکتا ہے تو شکستوں کی وجوہات سے اپنی کمزوریاں بھی سامنے لا کر مستقبل کا لائحہ عمل اختیار کرنے میں کوئی شرمندگی نہیں ہونی چاہئے۔
پرامن بلدیاتی انتخابات کیلئے وزیر اعلیٰ کااحسن اقدام
خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات ہوں اور دنگا فساد نہ ہو، ایسا اس سے قبل دیکھنے میں نہیں آیا، تاہم رواں برس اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے قبل از وقت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس سے امید ہے کہ پرامن بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میںمدد ملے گی۔ بلدیاتی انتخابات کو چونکہ گلی محلے یا مقامی سطح کے انتخابات تصور کیا جاتا ہے ، اس لیے اس دوران برادری اور مخالفین کھل کر سامنے آ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں نوبت گالم گلوچ، بحث و مباحثے اور ہاتھا پائی تک جا پہنچتی ہے اور یوں انتخابات کی شفافیت پر بھی آواز اُٹھتی ہے۔ اب کی بار وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کو لڑائی جھگڑے سے محفوظ رکھنے اور انتخابات کی شفافیت پر اٹھنے والی آوازوں کے تدارک کے لیے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں کنٹرول روم کے قیام کا بروقت اقدام کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کی یہ کاوش قابل ستائش اور وقت کی ضرورت بھی ہے۔وزیر اعلیٰ محمود خان کے اس اقدام کی تحسین کی جانی چاہیے۔ تاہم محض اس اقدام پر تکیہ کرنے کے بجائے عوام اور سیکورٹی اداروں ، دونوں کو چوکنا رہنا ہو گا ۔ کیونکہ شرپسند عناصر بھی ایسے ہی موقع کی تاک میں ہوتے ہیں تاکہ اپنے مذموم مقاصد اور ایجنڈے کی تکمیل کو یقینی بناسکیں۔عوام کو بھی سیاسی وابستگیوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے امن و امان کے قیام کے لیے سیکورٹی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کرنا ہو گا۔ انہیں اپنے گرد و پیش پر نظر رکھ کر شرپسندی کی کوشش کرنے والے عناصر کے بارے میں امن و امان کے لیے تعینات کیے جانے والے سیکورٹی اداروں کو آگاہ کرنا ہو گا۔ تمام متعلقین کے باہمی تعاون سے ہی پرامن اور شفاف بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:  کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد