مشرقیات

سیاسی مخاصمتوں اور مخالفانہ نعرے بازیوں سے ہٹ کر بھی تھوڑا سا سوچ اور دیکھ لیتے ہیں یعنی ان عوام کی فکر بھی کر لیتے ہیں جنہیں ہمارے ہاں ویسے بھی”عوام کا لانعام”کا نام ہی نہیں دیا جاتا ‘ اسی درجے پر رکھا بھی جاتا ہے ‘ اور جس موضوع پر ہم لکھنا چاہتے ہیں یہ کوئی نیا موضوع ہے نہ ہی ہم پہلی بار اس کو زیر بحث لانا چاہتے ہیں ‘ اس حوالے سے ہمیں مرزا غالب بھی یاد آرہے ہیں جنہوں نے ا یسے شے شمار معاملات کے حوالے سے بھی بہت کچھ کہا ہے لیکن ان کا یہ شعر واقعی کمال کا اور حسب حال کے درجے پر فائز ہے کہ
وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے’ ہم اپنی وضع کیوں بدلیں
سبک سربن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو
موضوع کو آپ گھسا پٹا بھی نہیں کہہ سکتے کہ اس کی”تروتازگی” آج بھی برقرار ہے ‘ چونکہ ہم گزشتہ کئی برسوں سے ہر برس اس مسئلے کو مرزا غالب ہی کی طرح چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد کی مانند چھیڑکر عوام کے دکھڑے بیان کرتے رہتے ہیں جن کا حسب معمول کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا مگر اپنی عادت سے مجبور ہم یہ کام چھوڑ بھی نہیں سکتے یعنی بقول وحشت کلکتوی
عاشقی شیوہ لڑکپن سے ہے اپنا ناصبح
کیا کروں میں کہ یہی کام کچھ آتا ہے مجھے
یہ جانتے ہوئے بھی کہ جن سے ہم”خستگی کے داد پانے کی توقع” لگاتے ہیں وہ اگرچہ ہم سے زیادہ کشتہ تیغ ستم ہرگز نہیں ہیں’ مگر ان کی اپنی مجبوریاں ہیں یعنی بقول پروفیسر طہٰ خان اس کا اپنا مجبوراتھا میری اپنی مجبوری ‘ یعنی ہم عوام کی اپنی مجبوری تو یہی ہے کہ ہم روز بہ روز قوت خرید میں بتدریج کمی کا شکار ہیں مگر جن کو ہم ہاتھ ہولا رکھنے کی درخواست کرتے ہیں ان کی مجبوریاں ہم سے کئی گنا بڑی ہو کر ”مجبورا” بن چکی ہیں اور وہ ہر سال عمرے اور پھر حج کی آس لگا کر ہماری مجبوریوں کواہمیت دینے کو تیار ہی نہیں ہوتے سارا سال روٹین کا منافع تو خیر الگ ہے ہی مگر رمضان کامہینہ ان کے لئے یوں مقدس ہو جاتا ہے کہ ”ثناء خوان تقدیس مشرق” اپنی سوچ کے زمرے ایک ہی رخ ڈال کر اضافی منافع کمانا عین کار ثواب سمجھتے ہیں کیونکہ اسی کار ثواب ہی کے طفیل تو ہرسال رمضان کے آخری دنوں میں عمرہ پر جانا ان کے نزدیک ”دین ودنیا” کی بھلائی کا موجب رہا ہے ‘ اتنا ضرور ہے کہ اس کم بخت کورونا نے گزشتہ برسوں میں ان کے خوابوں کو”معشوق” کے زلف پریشاں کی طرح بکھیر کر رکھ دیا تھا ‘ مگر عادت بد نہ رود تالب گور ‘ عمرے اور حج پر پابندیوں نے انہیں اپنے”ثواب” کمانے سے نہیں روکا ‘ اور ان کی توقع کے عین مطابق اب جبکہ عمرہ اور حج پر پابندیوں میں خاصی نرمی ہوچکی ہے تو جو کچھ پابندیوں کے دنوں میں اضافی ثواب کے نام پر یہ کما چکے ہیں وہ اب ضرور کام آئے گا۔ گویا
وہی قتل بھی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا

مزید پڑھیں:  صوبائی حکومت کے بننے والے سفید ہاتھی