اسلامی کانفرنس کا کامیاب انعقاد

سیاسی مبصرین اور بین الاقوامی امور کے ماہرین نے اسلامی ممالک کی وزرائے خارجہ کانفرنس کو پاکستان کی بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ ناقدین کا دعویٰ ہے کہ او آئی سی ایک کمزور تنظیم ہے، جس کی عالمی سطح پر کوئی خاص حیثیت نہیں۔بعض مبصرین کے نزدیک اس تنظیم سے کوئی زیادہ امیدیں باندھنا خوش فہمی ہے۔اس لئے کہ کیا اس اجلاس نے کشمیر کے حوالے سے کوئی کامیابی حاصل کی؟۔ کیا افغانستان کے حوالے سے کامیابی ہوئی؟ مسلم امہ کے حوالے سے کوئی بڑا کام ہوا۔؟ تنظیم خود یمن میں جنگ روکنے میں کامیاب نہیں ہوئی تو مزید یہ کیا کر سکتی ہے، جب تک ایران اور سعودی عرب کی چپقلش ہے، اس وقت تک او آئی سی مضبوط نہیں ہو سکتی۔ اس کے علاوہ مسلم ممالک کو اپنے آپس کے مسائل پہلے حل کرنے ہوں گے۔اسلامی ممالک کی تنظیم ا و آئی سی کا قیام جن مقاصد کے حصول کے لئے عمل میں لایا گیا تھا اس پر کس حد تک پورا اتری اور مسلم امہ کے اتحاد اور باہمی مسائل کے حل میں اس تنظیم کو کتنی کامیابی اور ناکامی حاصل ہوئی اس سے قطع نظر اسلام آباد میں تنظیم کا اجلاس اس حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل تھا کہ دنیا ایک مرتبہ پھر پرانے بلاک ختم ہونے اور نئے بلاک بننے کے عمل سے گزر رہی ہے ایسے میں مسلم ممالک کی جانب سے اکٹھا ہو کر کم از کم اپنی اہمیت کا احساس ضرور دلایا گیا ہے چین کے وزیر خارجہ کا اجلاس میں شرکت غیر معمولی واقعہ ہے اور ان کی شرکت دنیا کو اس امر کا پیغام ہے کہ ممالک کی تقسیم میںاسلامی ممالک کا تعاون اور حمایت کسے حاصل ہے یہ ایک اہم موقع پر اہم پیغام تھا جس کے آنے والے وقت میں بڑے نتائج سامنے آسکتے ہیں۔عالمی سطح پر تغیر و تبدل نے اسلامی ممالک کے لئے ایک زریں موقع فراہم کیا ہے جس سے یقینا اسلامی ممالک اہمیت کے حامل حیثیت میںآچکے ہیں اسلام آباد اجلاس ایک اہم اجلاس اور واضح پیغام تھا جسے دنیا بھر میں اہمیت ملنا اور اثرلینا فطری امر تھا۔
ایف بی آر کاناکام نظام
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے پوائنٹ آف سیل(پی او ایس)انٹیگریشن سسٹم سے منسلک ریٹیلرز نیو سیلز ٹیکس ریٹرن پورٹل کے نظام میں خرابی کے سبب گزشتہ دو ماہ سے ٹیکس کے درست گوشوارے جمع کروانے میں ناکام ہیں۔ وزیر خزانہ کوبروقت آگاہ کیاگیا تھا کہ پورٹل میں خرابی’ مشکل اور غلط عمل کی وجہ سے درجہ اول کے ریٹیلرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ماضی قریب میں بھی متعدد خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی ۔ایف بی آر کے ناقص نظام کے سبب انٹیگریٹڈ ریٹیلرز کو این ایس ٹی آر پورٹل کی جانب سے حقیقی کریڈٹ انوائسز منظور نہ کرنے کی وجہ سے مسلسل دو ماہ تک اضافی سیلز ٹیکس ادا کرنا پڑا تھا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو جہاں تاجروں سے سیلز ٹیکس کی وصولی کے لئے کوشاں ہے اور سیلزٹیکس کی ادائیگی کو بجا طور پر قومی فریضہ قرار دیتی ہے وہاں اس کی وصولی کے مناسب انتظامات اس ادارے کی ذمہ داری ہے جس میں کوتاہی کی گنجائش نہیں جس صورتحال کی نشاندہی کی گئی ہے یہ سنگین غفلت کے ارتکاب میں آتا ہے اور یہ ادارے کی بڑی ناکامی ہے کہ وہ تاجروں کی باربار نشاندہی اور شکایات کے باوجود اسے دور کرنے میں ناکام ہے ۔ چیئرمین ایف بی آر کو مزید وقت ضائع کئے بغیر تاجروں کے تحفظات کو دور کرنے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئے اور ایسا موثر نظام لاگو کیا جانا چاہئے جس میں سیلز ٹیکس کی ادائیگی و وصولی احسن طریقے سے ہوسکے ۔
محکمہ کھیل کی ناقص کارکردگی
محکمہ کھیل خیبر پختونخوا کی جانب سے خواتین کے انڈر21مقابلوں میںچودہ اضلاع کی کھلاڑیوں کی عدم شرکت دیر اپر اور دیر لوئر کی ٹیموں میں پشاور کی لڑکیوں کو شامل کرنا ناکامی اور بد انتظامی کا واضح ثبوت ہے جس کے لئے محکمہ شہرت رکھتا ہے یہ درست ہے کہ ان اضلاع سے خواتین کھلاڑیوں کی شرکت مشکل اور مسائل کا حامل امر تھا لیکن ساتھ ہی محکمہ کھیل کے ناقص انتظامات اور اقرباء پروری کے ساتھ ساتھ سال بھر کھلاڑیوں کی خبر گیری سے غفلت کوئی پوشیدہ امر نہیں ایسا صرف اضلاع ہی میں نہیں ہوتا بلکہ پشاور میں منعقدہ ایک نئے کھیل کے کامیاب کھلاڑیوں کو چھ ماہ گزرنے کے باوجودانعامی رقم نہ ملنا بھی اس کا ایک واضح ثبوت ہے ۔خیبر پختونخوا حکومت کی کھیلوں کے فروغ میں دلچسپی کی راہ میں محکمہ کھیل خود ہی سب سے بڑی رکاوٹ ہے جو سخت اقدامات اور اصلاحات کا متقاضی ہے بصورت دیگرکھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی اور حکومتی وژن کی ناکامی اور وسائل کے ضیاع کا تدارک ممکن نہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:  گدھوں کے''مقدار''میں اضافہ