غدار اور سازش

پاکستان میں بیرونی اور غیرملکی سازش کا چورن ہر دور میں بہت بکتا رہا ہے لیکن کسی حکومت کے خلاف مبینہ طور پر تحریر دھمکی کی شایدیہ پہلی مثال ہے جس کا غلغلہ ہے اصولی طور پرسازش کرنے والے کرداروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے تھی ان کے خلاف تحقیقاتی کمیشن کا حشرقبل ازیں کے کمیشنوں سے مختلف نظر نہیں آتاآمدہ دنوں میں وطن عزیز میںبیرونی سازش اور غدار کے الفاظ کی بڑی تکرار متوقع ہے آئین پاکستان میںغدارکی جو تشریح کی گئی ہے اس پر کون پورا اترتا ہے اور سازشی عناصر کے خلاف کیا کارروائی ہوتی ہے اس کی توقع عبث ہے ایسے میں یہ سنگین الفاظ جو کسی کے بارے میں ادا کئے جائیں ہی کپکپی طاری کرنے کا باعث ہونے چاہئیں لیکن ان الفاظ کے بلاسوچے سمجھے محض سیاست ‘ بہتان اور الزام تراشی کے لئے استعمال سے ان کے معنی ہی بدل گئے ہیں کجا کہ ان کو سنجیدگی سے لے کر آئین اور قانون کے مطابق ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اس سارے عمل میں پارلیمان سے لے کر مقننہ اور عدلیہ سے لے کر عوام تک سبھی اپنی اپنی جگہ ذمہ دار نظر آتے ہیںعوام غداروں کو غدار نہیں سمجھتی اور نہ ہی سازشی عناصر کو سازشی عناصر کی نظروں سے دیکھتی ہے ایسے میں کہ ان عوامل کے حوالے سے سنجیدگی اور قومی شعور و وقار کا مظاہرہ کیا جائے سبھی سیاست کی نذر ہو گئے ہیںبہتر ہو گاکہ عدلیہ سے لے کر میڈیا تک اس حوالے سے اپنے دائرہ کار میں غور کرے ساتھ ہی ساتھ محب وطن سول سوسائٹی بھی عوام کو اس حوالے سے شعور دینے کی سعی کرے اس حوالے سے کبھی نہ کبھی تو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ یا تو اس قسم کے الزامات بلاثبوت لگانے کی ممانعت کی جائے اور جب تک کسی عدالت سے ثابت نہ ہو کسی کے حوالے سے بھی ان الفاظ کی ادائیگی کی اجازت نہ دی جائے اور ایسا کرنے کو قانون شکنی قرار دے کر ان کے خلاف کارروائی کی جائے اس حوالے سے ضروری قانون سازی کی بھی ضرورت ہے ۔
پشاور کا نوحہ
صوبائی دارالحکومت پشاورکو ترقی دینے کے حوالے سے ہر حکومت بلند و بانگ دعوے کرتی رہی ہے جس میں موجودہ حکومت بھی شامل ہے مگرہر حکومت کے اعلانات محض اعلانات ہی ثابت ہوئے اور کسی دور حکومت میں بھی سنجیدگی کے ساتھ پشاور کو صوبائی دارالحکومت کے شایان شان شہر بنانے کی سنجیدہ سعی نہیں کی گئی اعلان شدہ فنڈز کہاں استعمال ہوتے رہے اس کا کچھ علم نہیں موجودہ حکومت نے پشاور کی ترقی و خوبصورتی کے لئے جن اقدامات کا اعلان کیا تھا عملی طور پر اس پر عمل درآمد کی کیا صورتحال ہے ہمارے نمائندے کی اس رپورٹ سے اس کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے ۔ سینی ٹیشن کمپنی پشاور کے چھ اہم منصوبوں کے لئے مختص فنڈز سے 11کروڑ71لاکھ روپے واپس لینے کے باعث ان پر کام شروع ہونے سے قبل ہی روک دیاگیا ۔ محکمہ بلدیات کو آگاہ کئے گئے بغیر ہی محکمہ خزانہ اور ترقی و منصوبہ بندی نے فنڈز واپس لے لئے جس کے باعث سینی ٹیشن کمپنی مشکلات میں گھر گئی ہے ۔ سینٹی ٹیشن کمپنی ذرائع کے مطابق منصوبوں کوفنڈز کے اجراء کے لئے محکمہ بلدیات نے اکائونٹنٹ جنرل کو تفصیلات ارسال کر دی گئی تھی تاہم اکائونٹ میں فنڈز ہی موجود نہیں تھے محکمہ خزانہ اور ترقی و منصوبے بندی نے آگاہ کئے بغیر ہی فنڈز واپس لے لئے ہیں جس کے باعث ان پر کام شروع ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا تھا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پشاور کے عوام کو کب تک اعلانات اور دعوئوں سے بہلایا جاتا رہے گا اور عملی اقدامات کی نوبت کب آئے گی اور پشاور کو صوبائی دارالحکومت کے شایان شان شہر بنانے کا خواب کب پورا ہوگا۔

مزید پڑھیں:  سرکاری ریسٹ ہائوسز میں مفت رہائش