این ڈی ایم اے ،کے مطابق اب تک سیلاب نے 18 لاکھ گھروں کو نقصان پہنچایا

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین تک بین الاقوامی اور قومی امداد کی ترسیل میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے ان کا ادارہ ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اور اس سلسلے میں ایک ایک چیز کی گنتی کی جا رہی ہے۔اسلام آباد میں ایک تقریب کے بعد مشرق نیوزسے خصوصی گفتگو کرتےہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ امداد کی تقسیم کے بعد بھی بہت اچھی فرم کے ذریعے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے گا تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ امداد درست لوگوں تک پہنچی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کے بعد ہم یقینی بناتے ہیں کہ یہ متعلقہ اور درست ہاتھوں سے ہوتی ہوئی متاثرہ لوگوں تک پہنچے۔انہوں نے کہا کہ گنتی کے نظام کے علاوہ امداد کی شفاف تقسیم کا دوسرا اقدام یہ ہے کہ اس کا باقاعدہ آڈٹ ہو گا۔ ’جو بھی امداد کی شکل میں آ رہا ہے چاہے وہ اشیا ہیں یا کچھ اور تو اس کا باقاعدہ آڈٹ ہوگا۔‘
ان کے مطابق ’وزیراعظم نے یہ کہا کہ نہ صرف گورنمنٹ کا آڈٹ ہوگا بلکہ اس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ بہت اچھی فرم سے کرایا جائے گا۔ میرا خیال ہے اس سے امداد کی شفافیت کے حوالے سے خدشات کا ازالہ ہو جائے گا۔‘این ڈی ایم اے کے چیئرمین کے مطابق امدادی سامان کی ترسیل بہت اہم ذمہ داری ہے۔ این ڈی ایم اے متعلقہ اداروں سے مل کر اس اہم ذمہ داری کو پہنچانے میں مصروف ہے۔گزشتہ ماہ ایک پریس کانفرنس میں لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی نے بتایا تھا کہ 20 ستمبر تک پاکستان میں 20 ممالک سے امدادی اشیا اور عملے پر مشتمل 114 فلائٹس آ چکی ہیں۔ 48 فلائٹس سے آنے والا سامان متعلقہ ادارے جیسے یو ایس ایڈ، یونیسف، یو این ایچ سی آر اور ریڈ کراس خود متاثرین تک پہنچا رہے ہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک ان فلائٹس کے ذریعے آنے والے سامان میں تقریباً 17 ہزار ٹینٹس، تین ہزار ترپال، 37 ہزار کمبل، 11 ہزار فوڈ پیکٹس، 182 ٹن خشک راشن، 30 ٹن ادویات اور 58 کشتیاں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:  نیب کی علی امین گنڈاپور کو کلین چٹ، رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع