وزیرستان مبینہ کرپشن کا کیس

شمالی وزیرستان میں مبینہ کرپشن کا کیس انٹی کرپشن کو دینے کا فیصلہ

ویب ڈیسک :شمالی وزیرستان میں ہیلتھ کے برطرف ملازمین کی ملازمت پربحالی کیلئے مبینہ کرپشن الزامات کی ابتدائی چھان بین میں سنگین خلاف ورزیاں ثابت ہوگئی ہے محکمہ صحت نے اس معاملہ کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کرانے کے ساتھ ساتھ یہ کیس مزید قانونی کارروائی کیلئے انٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو حوالے کرنے کی منصوبہ بندی بھی کر لی ہے
ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ شمالی وزیرستان میں ملازمین کی بھرتی میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی شکایات پر صوبائی حکومت نے پراونشل انسپکشن ٹیم کے ذریعے ایک انکوائری کرائی تھی جس میں سفارش کی گئی تھی کہ دو ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کے ادوار میں بھرتی ہونیوالے290سے زائد ملازمین کو ملازمت سے برطرف کیا جائے ذرائع نے بتایا کہ یہ سفارشات شمالی وزیرستان میں تعینات ہونیوالے اس وقت کے نئے ڈی ایچ او کو بھیجی گئیں جنہوں نے تمام ملازمین کو انسپکشن ٹیم کی سفارشات کے تحت ملازمت سے برطرف کردیایوںیہ انکوائری بندہوگئی تاہم کچھ عرصہ بعد محکمہ صحت کو شکایت کی گئی کہ متعلقہ ڈی ایچ اونے برطرف ہونے والے170کے لگ بھگ ملازمین کو دوبارہ بحال کردیا ہے یہ شکایت کنندہ وہ ملازمین تھے جنہیں ملازمت پر بحال نہیں کیا گیا تھا
انہوں نے اپنی تحریری درخواستوں میں ڈی ایچ او پر بحالی کیلئے مبینہ طور پر پیسے لینے کا الزام عائد کیا تھا ان الزامات کی چھان بین کیلئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس کمیٹی نے الزامات کی مزید چھان بین کی سفارش کی ہے اور اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس حوالے سے قواعد وضوابط کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئی ہیں ذرائع کے مطابق اس انکوائری کی روشنی میں ڈی ایچ او شمالی وزیرستان کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا اور اب اس کی مزید انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ہے محکمہ قانون کی منظوری کے ساتھ یہ کیس انٹی کرپشن پولیس کو بھی دینے کی منصوبہ بندی ہے۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی نےآئینی ترمیم کوعمران خان کی رہائی سے مشروط کردیا