محکمہ تعلیم تیری کونسی کل سیدھی

صوبے میں سرکاری نظام تعلیم اور حکام کے عاقبت نااندیشانہ فیصلے اب لطیفے اورکہانیوں تک آگئے ہیں ہر کہ آمد عمارت نو ساخت کے مصداق بلا سوچے سمجھے ایسے فیصلے سامنے آرہے ہیں کہ اس کے اثرات سے پہلے سے تباہ حال اور فرسودہ نظام کی رہی سہی کسر پوری کرنے کا باعث بننا فطری امر ہے ۔اخباری اطلاعات کے مطابق دوسالہ ناکام تجربہ کے بعدخیبرپختونخوامیںتعلیمی سال دوبارہ اپریل سے شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے ذرائع کے مطابق تعلیمی سال اپریل سے شروع کرنے کی بجائے اگست سے شروع کرنے کی وجہ سے تعلیمی نصاب میں عدم توازن کے علاوہ موسمی تعطیلات کا شیڈول بھی تتر بتر ہوگیاہے اور محکمہ تعلیم کو سخت مسائل کاسامناہے تعلیمی سال کی تبدیلی کی وجہ سے مفت درسی کتابیں وقت پر سکولزمیں تقسیم ہورہی ہیں نہ ہی موسمی چھٹیوں کے بارے میں پتہ چل رہاہے اس تناظرمیں سابقہ طریقہ کار کی بحالی پر غور کیا جارہا ہے اس سلسلے میں جماعت اول سے آٹھویں کلاسز تک کے امتحانات10مارچ سے شروع کرنے اور31مارچ کو نتائج کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ذرائع کے مطابق رواں سال یکم اپریل سے پرائمری اور مڈل سکولز میں نئے تعلیمی سال کا آغاز کیا جائے گا اس ضمن میں تمام ایجوکیشن افسران کو آگاہ کردیا گیا ہے جس کے تحت سکولز میں امتحانات اور معائنہ کا سلسلہ شیڈول کیا جائے گا۔محکمہ تعلیم کے حکام جو فیصلہ کریں وہ مختار ہیں لیکن جس مروج نظام پر وہ نظرثانی کرنے جارہے ہیں یہی نظام ملک بھر کے آرمی پبلک سکولوں سمیت دیگر غیر سرکاری سکولوں میں مروج ہے جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ طالب علم امتحانات سے فارغ ہو کر تعطیلات بے فکری سے گزار کر اختتام تعطیلات نئی جماعتوں میں جاتے ہیںاس طرح ان کے تعلیمی سال میں کوئی بڑا تعطل نہیں تھاآتا اور وہ مسلسل تعلیم سے جڑے رہتے ہیں سرکاری سکولوں اور تعلیمی اداروں میں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوتا ہے اس مرتبہ تو وہ سردیوں کی چھٹی کا بھی بروقت فیصلہ نہ کر سکے اور ان کواپنا ہی حکم نامہ واپس لینا پڑا۔ مسئلہ شیڈول اور تعطیلات کا نہیں بلکہ نااہلی اور فیصلوں پر عملدرآمدمیں ناکامی کا ہے جب تک محکمہ تعلیم میں استعداد کے حامل حکام اور تعلیمی نظام کو سمجھنے والے انتظامی افسران نہیں آئیں گے تعلیم کوبازیچہ اطفال بنانے کا یہ عمل جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں:  تجاوزات اور عدالتی احکامات پرعملدرآمد کا سوال