پولیس کے احتجاجی مظاہرے

کب تک مرتے رہیں گے؟پولیس کے احتجاجی مظاہرے

ویب ڈیسک : پشاور میں دہشتگرد حملے کے بعد خیبر پختونخوا پولیس خود تحفظ مانگنے کیلئے سڑکوں پر نکل آئی پشاور، مردان ، بنوں، صوابی، نوشہرہ، سوات، شانگلہ، کوہاٹ اور بٹ خیلہ سمیت مختلف اضلاع میں خیبر پختونخوا پولیس اور ایلیٹ فورس کے اہلکار سڑکوں پر نکل آئے اور شدید نعرے بازی کی اہلکاروں کا کہنا تھا کہ پولیس کب تک نشانے پر رہے گی پشاور میں ہونیوالے خود کش حملے کی مکمل طور غیر جانبدار تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ پولیس پر حملہ کرنیوالوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔ احتجاجی مظاہروں میں کثیر تعداد میں باوردی پولیس اہلکاروں نے شرکت کی جبکہ مظاہرے میں سماجی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شریک رہے مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے
جن پر انکے مطالبات درج تھے جبکہ پولیس اہلکاروں نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرہ بازی بھی کی اس موقع پر پولیس اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہر بار پولیس کو ہی کیوں قربانی دینی پڑتی ہے ، پولیس پر مزید حملے برداشت نہیں کرسکتے انہوںنے مطالبہ کیا کہ پولیس کو اختیار دیا جائے اور پولیس کو اپنے فیصلے کرنے میں آزادی دی جائے اب تک ہونیوالی تحقیقات پر انہوں نے عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ،پولیس نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ہمیں ہرگاڑی کی تلاشی لینے کی اجازت دی جائے۔
رات گئے یہ اطلاعات بھی گردش کرتی رہیں کہ متعددپولیس اہلکاروں نے اپنے استعفے جمع کرادیئے ہیں تاہم ان اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوسکی ۔ واضح رہے کہ پشاور پولیس لائنز حملے میں 98پولیس اہلکاروں سمیت 101افراد شہید ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ پشاور دھماکے میں بنوں کے سات اہلکاروں کی شہادت پربنوں کی پولیس فورس نے بھی احتجاج ریکارڈ کروایا اور شہید ہو نے والے پیٹی بندوں کے قاتل اور سہولت کاروں کو منظر عام پر لانے اور واقعہ کی تحقیقات کیلئے جے آ ئی ٹی کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری تیمور باز خان ایڈووکیٹ بھی احتجاج میں شریک ہو ئے اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا
اس موقع پر تیمور باز خان ایڈووکیٹ نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ مظاہرین کے مطالبات جائز ہیں، کسی بھی اہلکار کیخلاف محکما نہ کارروائی کی گئی تو عوامی نیشنل پا رٹی صوبہ بھر میں دھرنے دے گی۔پولیس افسران کی جانب سے احتجاج کر نے والے کئی پولیس اہلکاروں کو کوارٹر گارڈ میں بند کیا گیا اور بنوں پولیس لائن میں افسران کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا۔ مردان میں بھی پولیس اہلکاروں نے پریس کے سامنے احتجاجی کیا۔ سادہ اور پو لیس وردی میں ملبوس اہلکاروں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور اپنے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے ۔اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ پو لیس فورس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں دی ہیں ان کی مثال دنیا میں نہیں ملتی ہر جگہ فرنٹ لائن پر پو لیس فورس ہو تی ھے ۔ملک کے ہر ادارے کا تحفظ پو لیس کے ذمے ہیں لیکن خود پولیس فورس محفوظ نہیں ہے کتنی جانیں ضائع ہو گئیں لیکن آج تک انہیں انصاف نہیں ملا ۔ سانحہ پشاور کے خلاف دوسرے روز بھی سوات میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور شہدا کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔ نشاط چوک میں سول سو سائٹی کی جانب سے احتجاج کیا گیا جس میں پولیس اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔
تنظیم ”نوے ژوند” کی جانب سے رحیم آباد میں شہدا کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ آج جمعرات کو نشاط چوک مینگورہ، خوازہ خیلہ اور مٹہ میں بھی دہشت گردی کے خلاف مظاہرے کئے جائیں گے۔ دریں اثناء جاوید اقبال شہید پولیس لائن سوات میں پشاور پولیس لائنز خود کش دھماکے اور سانحہ کوہاٹ کے شہدا کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا، جس میں ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ سجاد خان، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات شفیع اللہ خان گنڈا پور، ایڈیشنل ایس پی لوئر سوات رحیم حسین خان، ایس پی سی ٹی ڈی اظہار شاہ، ایس پی سپیشل برانچ پیر زربادشاہ سمیت دیگر پولیس افسران اور جوانان نے شرکت کی ۔ قرآن خوانی کے بعد باقاعدہ شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔ جونیئر رینک کے پولیس اہلکاروں نے پشاور دھماکہ کے خلاف صوابی امن چوک میں مظاہرہ کیا، پولیس مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم نامعلوم ہاتھوں مارے جا رہے ہیں، پولیس اہلکاروں کے والدین اور بچوں پر رحم کیا جائے، مظاہرین نے کہا کہ ہمارے بچوں کے سر سے باپ کا سایہ نہ چھینو ، انہیں یتیم مت کرو، انہوں نے پشاور پولیس لائنز دھماکہ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
شانگلہ میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ ہمارے بہتر کل کیلئے اپنا آج قربان کرنے والے قومی ہیروز کوخراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ایسے واقعات سے پختون قوم کے حوصلے پست نہیں کئے جا سکتے۔ دہشت گردوں کیخلاف سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہیں۔ شانگلہ بھر میں کل بروز جمعہ پولیس سے اظہاریکجہتی،بدامنی کیخلاف موٹر سائیکل ریلی نکالی جائے گی جو کروڑہ سے شروع ہوکر شانگلہ کے صدر مقام الپوری میں ختم ہو گی۔ ملاکنڈ انتظامیہ کی طرف سے لیویز لائن ملاکنڈ میں سانحہ پشاور کے شہداء کیلئے ختم قرآن کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈپٹی کمشنر ملاکنڈ، کمانڈنٹ ملاکنڈ لیویز شاہد خان ، اے ڈی سی زمین خان سمیت ڈی سی آفس کے عملہ اور لیوی اہلکاروں نے شرکت کی، ڈی سی ملاکنڈ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پولیس لائن پشاور میں رونما ہونے والے افسوس ناک واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

مزید پڑھیں:  گندم سکینڈل میں پی ڈی ایم اور نگران حکومت کا ہاتھ ہے،سرکاری دستاویزات