پاکستان کی شہ رگ

کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اس کا تحفظ ہر پاکستانی کا فرض ہے کیونکہ اسی میں پاکستان کی بقا ہے۔ آج کا دن منانے کا اہم مقصد یہی ہے کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو یاد دلائیں کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ان کی آزادی کے لئے سردھڑ کی بازی لگادیں گے۔ بھارت کے ظلم و بربریت کو دنیا بھر کے سامنے لانے کے لئے یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ ہم ایک ہیں اور کشمیر ہمارا ہے۔ ہمارا صرف ایک ہی نعرہ ہے۔ کشمیر بنے گا پاکستان اس دن کو منانے کا مقصد کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا اور یہ باور کرانا ہے کہ کشمیر پاکستانی کی شہ رگ ہے۔ مگر ہمیں پتہ ہونا چاہئے کہ جو دن ہم منا رہے ہیں اس کا مقصد کیا ہے اور تاریخ میں اس کی کیا اہمیت ہے ۔ریاست جموں و کشمیر کا کل رقبہ تقریباً84000مربع میل ہے جس میں سے70فیصد پر بھارت1947سے قابض ہے جبکہ باقی30فیصد کا علاقہ ریاست آزاد جموں و کشمیر ہے اس وقت ریاست جموں و کشمیر کی کل آبادی1کروڑ سے زیادہ ہے5اگست 2019کو بھارت نے اس کا وہ اسٹیٹس بھی تبدیل کردیا ہے جو بقول اس کے بھارت اور کشمیر کے الحاق کی بنیاد تھا لیکن دیکھا جائے تو اس سے پہلے بھی بھارتی کشمیر دنیا کی نگاہوں میں مقبوضہ تھا اور اب بھی ایسا ہی ہے۔اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم آپس کی سیاسی بیان بازیوں کی شدت کو کم کریں اور عملی طورپرکشمیریوں کی مدد کیلئے کوشاں ہوا جائے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اس کا تحفظ ہر پاکستانی کا فرض ہے کیونکہ اسی میں پاکستان کی بقا ہے۔ آج کا دن منانے کا اہم مقصد یہی ہے کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو یاد دلائیں کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ان کی آزادی کے لئے سردھڑ کی بازی لگادیں گے۔ بھارت کے ظلم و بربریت کو دنیا بھر کے سامنے لانے کے لئے یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ ہم ایک ہیں اور کشمیر ہمارا ہے اور اس یوم یکجہتی کشمیرکے موقعے پر کشمیریوں کے سا تھ اپنے آپ سے بھی یہ عہد کریں کہ ہم آخری دم تک یک سو اور یک دل ہوکر اس تحریک میں ان کے ساتھ ساتھ رہیں گے۔کشمیر چار ایٹمی طاقتوں کے درمیان گھرا ہوادنیا کا اہم ترین مسئلہ ہے اور اگر اسے لاکھوں کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل نہ کیا گیا تو خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہوں گے،دنیا مسئلہ کی اہمیت و نزاکت کو سمجھتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا احترام کرے۔ یقینا یہ امر خوش آئند ہے کہ کشمیر کے معاملے پرتمام سیاسی قیادت ایک ہے۔ قوم اس حوالے سے جذبات رکھتی ہے۔ کشمیر کے بغیر تکمیل پاکستان کا منصوبہ ادھورا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ سفارتی سطح پر کشمیر کا مقدمہ اور زیادہ منظم انداز میں پیش کرے۔ اس حوالے سے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

مزید پڑھیں:  موت کا کنواں