پبلک سروس کمیشن کا نامناسب رویہ؟

اخبار مشرق کی ایک اطلاع کے مطابق پبلک سروس کمیشن کی مبینہ نااہلی کی وجہ سے ہزارہ بھر کی طالبات امتحانات کے حوالے سے مشکلات کاشکار ہو گئیں’ گزشتہ روز پبلک سروس کمیشن نے سبجیکٹ سپیشلسٹ فزکس کے پیپر کے تحریری امتحان کے لئے ہزارہ بھر سے طالبات کو پشاور طلب کیا ‘ طالبات کے والدین نے میڈیا کو جو معلومات(شکایات) فراہم کیں ان کے مطابق طالبات پشاور پہنچیں تو ہرطالبہ کا امتحانی مرکز پشاور شہر کے مختلف مقامات پر مقرر تھا’ ایک امتحانی مرکز کا فاصلہ دوسرے امتحانی مرکز سے خاصا دور تھا اور یہ سفر بھی گھنٹوں پر محیط تھا جس سے طالبات اور ان کے والدین کوشدید ذہنی اور مالی کوفت کا سامنا کرنا پڑا ‘ اکثرطالبات اپنے امتحانی مرکز تک بروقت نہ پہنچ سکیں اور ان کا پیپر ضائع ہو گیا۔ متاثرہ طالبات اور ان کے والدین نے اس واقعہ کی مکمل انکوائری کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور ضلع ہزارہ کی طالبات کے لئے پبلک سروس کمیشن کے امتحانات ضلع ہزارہ کے اندر ہی کرائے جائیں ہم سمجھتے ہیں کہ پبلک سروس کمیشن کا یہ رویہ کسی بھی طور پر قابل قبول قرار نہیں دیا جا سکتا’ خاص طور پر اتنی دور سے آنے والی طالبات اور ان کے والدین کوجس کوفت سے دو چارکیاگیا یہ اچھا نہیں ہے’ اگر ملک میں سی ایس ایس جیسی اہم ملازمت کے لئے ملک بھر میں امتحانات کا اہتمام متعلقہ صوبوں اور پھر ان کے اضلاع کے امیدواروں کے لئے انہی صوبوں اور چند خاص بڑے شہروں میں کرایا جاسکتا ہے تو پھر صوبائی سطح پر پبلک سروس کمیشن ایک مخصوص امتحان کے لئے امیدواروں کو اتنی دور سے صوبائی دارالحکومت بلوانے پرکیوں مصر ہے؟ اور وہ بھی بطور خاص خواتین امیدواروں کو مشکلات سے دو چار کرنے کا کیا جواز ہے ؟ اگر ایسا کرنا ضروری تھا (جبکہ ایسا قطعاً نہیں ہے) تو ہر امیدوار کو اصولی طور پر اس کے متعلقہ امتحانی مرکز کا نام اور محل وقوع سے پہلے ہی تحریری طور پر آگاہ کرنا لازمی تھا’ یہ نہیں کہ پہلے انہیں پبلک سروس کمیشن کے دفتر بلایا جاتا اور بعد میں انہیں متعلقہ مرکز بھیجنے کا حکم صادر کر کے ان کا قیمتی وقت ضائع کرنے کے ساتھ ساتھ مالی طور پر بھی بھاری اخراجات کاکڑوا گھونٹ پینے پر مجبور کیا جاتا’ حالانکہ باہر کی طالبات کے لئے ایک ہی مرکزی مقام پرامتحان گاہ کا بندوبست کوئی مشکل امر نہیں تھا اور انہیں سیدھے وہیں پہنچنے کی ہدایات کی جا سکتی تھیں’ حالانکہ اس سے بھی آسان کام ان کے آبائی ضلع کے کسی مرکزی مقام کا تعین کرکے پبلک سروس کمیشن کے عملے کو وہاں بھیج کر امتحان لیا جا سکتا تھا’ اس لئے ہم متاثرہ طالبات اور ان کے والدین کے اس مطالبے کی پرزور حمایت کرتے ہوئے آئندہ ہر ضلع کی طالبات کو وہیں کے مرکزی مقام پر امتحان کے لئے پہنچنے کی سہولت فراہم کرنے کی استدعا کرتے ہیں اور جن طالبات کو دیر سے پہنچنے کی وجہ سے مشکل کا سامنا کرنا پڑا ہے ان سے دوبارہ امتحان لینے کیلئے موقع فراہم کیا جانا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر پابندی