پاک ایران بجلی معاہدہ

ایران نے گوادر کو 100 میگا واٹ بجلی کی فراہمی کے سلسلے میں معاہد ے کو حتمی شکل دینے کے لئے ایران کے پاور ڈویژن کا اعلیٰ سطحی وفد گوادر کے دورے پراگلے مہینے کیسکو اور این ٹی ڈی سی حکام کے ساتھ ملاقات کرنے آرہا ہے اس موقع پرایک معاہدے پردستخط کئے جائیں گے جس کے بعد گوادر کو اگلے مہینے سے بجلی مل جائے گی ‘ نئے پراجیکٹ کے تحت کلاتو (پاک ایران سرحد کے قریب پاکستانی شہر) سے بلوچستان کے علاقے جیوانی گرڈ سٹیشن تک ڈبل سرکٹ کے 132کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تنصیب کے حوالے سے نیا انفراسٹرکچر بنایاگیا ہے’ جیوانی گرڈ سٹیشن سے گوادر گرڈ سٹیشن تک تقریباً 75 کلو میٹر طویل ڈبل ٹرانسمیشن لائن کئی برس قبل بچھائی جا چکی ہے پنجگور کے قریب پاک ایران سرحد سے لے کر گوادر تک پرانا پاور انفراسٹرکچر بھی دستیاب ہے تاہم طویل لائن کے بعد نقصانات کے باعث یہ علاقے اکثر تاریکی میں ڈوبے رہتے ہیں۔ گوادر کے رہائشی اس نئی ٹرانسمیشن لائن کو مقامی شہریوں کے لئے بجلی کی طویل بندش سے نجات کا باعث گردانتے ہوئے اس کا خیر مقدم کر رہے ہیں جبکہ اس سے مقامی صنعت اور تجارت میں بہتری لانے کا باعث بھی گردانتے ہیں، جہاں تک ایران سے بلوچستان کے علاقے گوادر تک نئی ٹرانسمیشن لائن کی تنصیب کا تعلق ہے اس سے مقامی سطح پر بجلی کی فراہمی سے علاقے کی ترقی کی راہیں کھلیں گی جبکہ ان دنوں خصوصی طور پر سوشل میڈیا پر پاک ایران گیس منصوبے کا بھی تذکرہ کیا جا رہا ہے جس سے نہ صرف ایران سے پاکستان بلکہ بھارت تک گیس کی فراہمی ممکن ہو سکے گی’ اس ضمن میں سابق صدر آصف زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے ایک معاہدہ کیا تھا جس میں بھارت بھی شامل تھا ‘ ایران نے اس سلسلے میں اپنے حصے کا کام مکمل کرکے پاکستانی سرحد تک گیس پائپ لائن پہلے ہی بچھا دی ہے تاہم بعد میں امریکی دبائو پر پاکستان نے اس معاہدے سے روگردانی کی اور بھارت نے بھی معاہدے میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی جس کے نتیجے میں یہ معاہدہ تاحال تکمیل پذیر نہ ہو سکا’حالانکہ اس کے بعد ایران نے معاہدے کی رو سے پاکستان کو جرمانے کی بھاری رقم کی ادائیگی کا نوٹس بھی دیا ‘ اب سوشل میڈیا پر یہ موقف اختیار کیا جارہا ہے کہ ہمیں اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے اس معاہدے کو روبہ عمل لانے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہئے اور امریکہ پر واضح کرنا چاہئے کہ وہ پاکستان کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس معاہدے کو بروئے کارلانے میں ہماری مدد کرتے ہوئے اپنے اعتراضات پرزورنہ دے تاکہ پاکستان کو سستی گیس کے حصول میں درپیش دشواریاں ختم ہوسکیں۔ امید ہے امریکہ بھی اب اس معاہدے کی راہ میں مزید رکاوٹیں پیدا نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیں:  محنت کشوں کا استحصال