مشرقیات

ہمارے بزرگوں کو جستجورہتی تھی کہ خوب سے خوب تر کہاں ملے گی؟اور وہ پورے خلوص نیت سے تلا ش بیسار کے بعد محبوب ومطلوب کو پا ہی لیتے تھے کوئی پہلی کوشش میں کامیاب نہیں ہوتا تھا تو اسے ٹرائی اگین کا فلسفہ ازبرکرانے کے لیے کسی ناصح کی ضرورت نہیں پڑتی تھی یہ موٹی سے بات وہ خود بھی جانتا تھا اور اس پر عمل ہی کی بدولت” سعی پیہم محبت فاتح عالم” کی تفسیر مرتب کرتے رہتے تھے یہ بزرگ حضرات۔کسی نے مرنے کے بعد پسماندگان میں درجن بھر بچے چھوڑے بھی تو ساتھ میں ان کا خیال رکھنے کے لیے دوچاربیگمات بھی مرحومین چھوڑ جاتے تھے ۔یہ پرانے زمانے کے پرانے لوگوں کی باتیں ہیں اب تو کوئی دوسری کوشش کرتے ہوئے بھی ساتھ میں لاکھ احتیاط کرتا ہے کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوحالانکہ شرع اور شادی کو چھپانے کا خوف۔تیسری اور چوتھی کے ساتھ جوڑابنانا تو بہت دور کی بات ۔بہرحال آج آپ کو ان سطور میں دوسری تیسری یا چوتھی” جماعت” تک پڑھنے پڑھانے کا کوئی مشورہ نہیں دیا جارہا ۔دراصل ہم نے یہ کہنا تھا آپ سے کہ ہمارے بزرگ خوب سے خوب ترکی تلاش میں ممتازمحل ڈھونڈنے پر لگے ہوئے تھے تو اسی دور میں گوروں کے بزرگ ہمارے سمندروں میں چپو ڈالے اپنے ملکوں کے لیے دیس بدیس کے قصے کہانیاں اور سامان زندگی کا انتظام کرنے پرلگے ہوئے تھے آپ لاکھ کہیں کہ لوٹ مار کر وہ ہمارے سرمائے سے ترقی کر گئے ہیں تاہم جب وہ آپ کے ہاں لوٹ مار کر رہے تھے تو آپ صرف تصورجاناں کیے ہوئے بیٹھے تھے ۔یہ تاج محل یوں ہی راتوں رات نہیں بن گیا تھا۔ بہرحال ایک طرف گورے اگر ہمارے سمندروں کے بعد زمین پر بھی قابض ہوتے گئے تودوسری طرف انہوں نے اپنے ہاں ایسے مکتب کھڑے کر دئیے جہاںکے دستور ہی نرالے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے ہم نے دیکھا کہ ہر کوئی مشرق کے افسانے چھوڑ کر دیار مغر ب کے دانش کدوںکی قصیدہ خوانی کر رہاہے اس کے بعد جو ترقی بھی انیسویں اوربیسویں صدی میں یورپ نے کی وہ تو اب دینا بھر کے لیے معیاربن گئی ہے اور ہمارے ہاںیارلوگ اپنے ہاں خوب سے خوب تر نہیں تراش سکے تو تیار مال پر لپک کر اب ہر حال میں یورپ پہنچنے کی تگ ودو میں ہیں۔توجناب اپنے نوجوانوں کو بتائیے کہ ستاروں سے آگے بے شک جہاں اور بھی ہیں ان جہانوں پر کمندضرور ڈالیں تاہم جس مٹی پرکھڑے ہیں ایک نظر اسے بھی دیکھ لیں کتنی زرخیز ہے اور آپ اس مٹی کو سونا بنا سکتے ہیں یا نہیں،سونا بنانے کافن بلاشبہ کسی کیمیا دان سے سیکھ لیں مگریہ فن اپنے ہاں کی مٹی کو سونا بنانے پردھیان دینے کے لیے ہو۔خوب سے خوب تر کی تلاش میں مارا مارا پھرنے سے اچھا ہے ایک ایسا جہاں اپنے آس پاس تراش لیں ۔نہ صرف آپ کو بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی فائدہ ہوگا اور آئے روز ایسی خبریں پڑھنے سننے کو نہیں ملیں گی کہ کتنے جوان ڈوب کر خوب سے خوب تر کی تلاش ہی نہیں دنیا بھی ترک کر گئے ۔

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال