باعث تشویش امر

ملک کے سیاسی حالات اور گروپ بندی کے اثرات سے عدلیہ کا متاثر ہونا تشویش کا باعث امر ہے بنچوں کی تشکیل اور مخصوص بنچوں میں مخصوص افراد ہی کوشامل کرنے پراعتراضات اب زباں زد خاص و عام ہیں اس کی وجوہات جو بھی ہوں انصاف کے ایوان کے لئے یہ چہ میگوئیاں زباں خلق ہیں جن کو سننا اور توجہ دینا اب لازمی ٹھہر گیا ہے عدالتی معاملات پراس قد ر کھلی تنقید اور خاص طور پراختیارات پر اعتراضات در اعتراضات کے باوجود وہی عمل دہرانا بہرحال مناسب امر نہ تھا عوامی تنقید میں اضافہ عدالتی عمل اور انصاف کے نظام بارے اچھے تاثرات کاباعث نہیں جس سے مزید صرف نظرنہیں ہونا چاہئے ۔ اب تو معزز جسٹس صاحبان نے بھی اس پر اپنی رائے دینے کو مناسب سمجھا سپریم کورٹ کے دو ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن از خود نوٹس کیس پر تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ از خود نوٹس کے فیصلے کو چار ججز نے مسترد کیا جبکہ از خود نوٹس اور بینچوں کی تشکیل کے حوالے سے چیف جسٹس کے ون مین شواختیارات پر فُل کورٹ نظر ثانی کرے۔اس میں کہا گیا ہے کہ جب ایک شخص کے پاس بہت زیادہ طاقت ہو تو ادارے کا آمرانہ بننے کا خدشہ ہوتا ہے۔وقت آ گیا ہے کہ چیف جسٹس کے ون مین شو اختیارات کا جائزہ لیا جائے۔جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے فیصلے میں لکھا ہے کہ تین کے مقابلے چار ججز نے آئینی درخواستوں پر از خود نوٹس کی کارروائی مسترد کی تھی۔ایک بار کیس کے لیے بینچ تشکیل کر دیا جائے اور کاز لسٹ جاری ہوجائے تو چیف جسٹس اس کی تشکیل نو نہیں کرسکتے۔خیال رہے کہ پانچ رکنی بینچ کے تین ارکان نے انتخابات سے متعلق درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیا تھا جبکہ دو ججز نے اس سے اختلاف کیا تھا۔ اس سے قبل دو ججز نے کیس سننے سے معذرت کی تھی۔جاری حالات سے یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ اختیارات کے جس طرح کے استعمال پر خود ججوں کے یہ ریمارکس ہوں اس کے بارے میں پراپیگنڈہ اور مخالفین کی تنقید کاکیا عالم ہوگا خدشہ ہے کہ اختیارات کے اس طرح کے استعمال پر کہیں عدالت ہی تقسیم نہ ہو جومزید انتشارکا باعث ہوگا۔ مشکل حالات میں لوگ عدلیہ کی طرف امیدوں کی نظروں سے دیکھتے ہیں جب عدلیہ خود اس طرح کے حالات کاشکار ہوتو آخر عوام کس ادارے سے امیدیں وابستہ کر لیں اور ملک کوان حالات سے نکالنے کی ذمہ داری کون نبھائے۔

مزید پڑھیں:  تجاوزات اور عدالتی احکامات پرعملدرآمد کا سوال