بلوچستان کی آبادی

بلوچستان کی آبادی میں اضافہ

ساتویں مردم شماری میں معلوم ہوا ہے کہ بلوچستان کی آبادی میں باقی صوبوں کی نسبت تقریبا پانچ گنا زیادہ شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ ملک کی مجموعی آبادی میں گزشتہ مردم شماری کے مقابلے میں 16 فیصد جبکہ بلوچستان کی آبادی میں 74 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح2017 کی مردم شماری کے مقابلے میں ملک کی مجموعی آبادی میں بلوچستان کا حصہ 6فیصد سے بڑھ کرتقریباً 9فیصد ہو گیا ہے۔چونکہ پچھلی مردم شماری میں امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے درست نتائج حاصل نہیں ہو سکے تھے اس لیے آبادی میں اضافے کی شرح غیر معمولی نہیں۔صوبے کی سیاسی جماعتوں نے اس اضافے کو خوش آئند پیشرفت قرار دیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ قومی اسمبلی میں نمائندگی اور وسائل کی تقسیم میں حصہ بڑھنے کے نتیجے میں صوبے کی محرومیوں میں کمی آئے گی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ قومی آمدن میں بلوچستان کے سالانہ حصے میں اربوں روپے کا اضافہ ہوگا۔ ملازمتوں کا کوٹہ بڑھے گا۔ اسی طرح قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نمائندگی میں8سے10نشستوں کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس وقت یہ تعداد صرف16ہے۔بلوچستان میں اس پیشرفت کو خوش آئند دیکھا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے اعداد و شمار کو صرف صوبے کی آبادی میں حیرت ناک اضافے کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے ۔ کوئٹہ کے علاوہ باقی تمام اضلاع میں سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور عام لوگوں نے اس عمل میں دلچسپی لی ۔ یہی وجہ ہے کہ صوبے کی آبادی میں اضافہ غیر معمولی دکھائی دے رہا ہے۔ پاکستان کے وفاقی نظام میں سیاسی نمائندگی اور وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر ہے اس لئے بلوچستان کے لوگ اپنے حصے میں اضافے پر خوش یقینا ہوں گے ۔ان کا کہنا ہے کہ جہاں اس پیشرفت کا فائدہ ہے وہیں آبادی میں اضافے کے بہت سے نقصانات بھی ہیں۔ وسائل پر دبا بڑھے گا۔غربت اور جرائم میں بھی اضافہ ہوگا۔بلوچستان پہلے ہی ایک غریب صوبہ ہے۔ پلاننگ کمیشن کی 2015-16کی رپورٹ کے مطابق صوبے کی 71 فیصد آبادی سطح غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ باقی ملک کی نسبت بلوچستان کی آبادی میں نمو کی شرح میں چار سے پانچ گنا اضافہ تشویشناک ہے کیونکہ وسائل ، حکومت اور سروس ڈیلیوری کا نظام تو وہی پرانا ہے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ خرابی کی طرف جارہا ہے۔ اس سے نئے مسائل جنم لیں گے۔جہاں باقی بلوچستان میں آبادی میں زبردست اضافہ دیکھا گیا۔بلوچستان کی آبادی میں مجموعی طور پر اضافہ کے باوجود کوئٹہ کی آبادی میں کمی پر تحفظات کا اظہار ضرور سامنے آیا ہے لیکن من حیث المجموع یہ ایک ایسی پیشرفت ہے جس کے بعد مردم شماری کے حوالے سے بہت زیادہ تحفظات کے اظہار میں کمی آئے گی اہم بات یہ ہے کہ بلوچستان جس قسم کے حالات سے دو چار ہے اور وہاں کے عوام غربت و مہنگائی کے ساتھ ساتھ بدامنی کے جس دوہرے عذاب کا شکار ہیں ان سے نکلنے کے لئے بلوچستان پر خاص طور پر توجہ کی ضرورت ہے آبادی میں اضافہ کے باعث ان کو جو فوائد حاصل ہونا ہوں اس کا بروقت انتظام ہونا چاہئے اور بلوچستان کے عوام کے احساس محرومی میں کمی لانے کی ہرممکن سعی کے ساتھ استحکام امن کے بھی ایسے تسلی بخش عملی اقدامات ہوں جس سے عوام مطمئن ہوں۔

مزید پڑھیں:  عسکریت پسندوں سے مذاکرات؟