ملک دشمن عناصر کے خلاف گھیرا تنگ

سانحہ 9مئی کے بعد جس طرح ایک سیاسی جماعت کی طرف سے منفی پروپیگنڈہ شروع کرکے اپنے رہنمائوں اور پارٹی ارکان کی اس واقعہ میں مبینہ تلویث کو تسلم نہ کرنے سے بھی بہت آگے جا کر الٹا اس افراتفری’ بدنظمی’ ملک دشمن اقدامات کا الزام جس طرح اداروں پر لگایا گیا اور پارٹی کے میڈیا معاونین نے نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک مقیم ٹرولز کے ذریعے منفی الزام تراشی کے ذریعے ملک کو بدنام کرنے کی کوشش کی وہ انتہائی قابل مذمت اقدام ہے’ یہ سلسلہ ابھی تک رکا نہیں اور بعض چیلنز’ اینکرز اور وی لاگرز ابھی تک اس مذموم رویئے کے ذریعے اصل حقائق کو ”جھوٹ اور بہتان” کے طومار سے گرد آلود کرکے مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم گزشتہ روز پاک فوج کی فارمیشن کمانڈرز کانفرس نے جس طرح ان واقعات (نومئی) کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے ریاست او ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پروان چڑھانے اور ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس ملک دشمن کارروائیوں کے منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کے خلاف قانون کی گرفت مضبوط کرنے کا عندیہ دیا ہے’ اس پر یقیناً ملک کے طول و عرض میں اطمینان کا اظہار کیا جائے گا، فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں فیصلہ کیاگیا کہ شہداء کی یادگاروں’ جناح ہائوس کی بے حرمتی کرنے والوں اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت جلد انصاف کے کٹہرے میں لاکر کیفر کردار تک پہنچایا جائے جبکہ پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاضم منیر کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی فورسز پر پرتشدد حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور مسلح افواج کو بدنام کرکے مذموم سیاسی مفادات کا حصول ہے’ ملک دشمن عناصر اور ان کے حامی جعلی اور بے بنیاد خبروں اور پروپیگنڈہ کے ذریعے معاشرتی تفرقہ اور انتشار پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں قوم کے بھرپور تھاون سے تمام تر ناپاک عزائم کو ناکام بنایا جائے گا’ بگاڑ پیدا کرنے اور فرضی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پیچھے پناہ لینے کی تمام تر کوششیں بے سود ہیں ‘ امر واقعہ یہ ہے کہ اس قسم کی صورتحال میں عموماً پاک فوج کے اندر فیصلے کور کمانڈرز کی سطح پر ہوتے ہیں مگر نو اور دس مئی کے واقعات کے تناظر میں اٹھائے جانے والے اقدامات کو جس طرح ان واقعات میں ملوث جماعت کے رہنمائوں اور ان کے میڈیا منیجرز کی طرف سے بقول چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر یکطرفہ پروپیگنڈہ کے ذریعے انسانی حقوق سے جوڑنے کی کوشش کر کے عساکر پاکستان پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی گئی اس کے بعد اس سانحے کو اس کے وسیع تناظرمیں کور کمانڈرز کی سطح پر بھی آگے لے جاکر فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے ذریعے زیر بحث لانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ افواج پاکستان کے اندر اس حوالے سے فکری ہم آہنگی کی نشاندہی کی جائے اور اس بات کو واضح کر دیا جائے کہ جس طرح پوری قوم کے اندر اس حوالے سے غم وغصہ پایا جاتا ہے اور پوری قوم اس ضمن میں پوری طرح متحد ہو کر اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے’ اس کو پوری طرح اجاگر کرکے پوری دنیا کو یہ باور کرایا جائے کہ ملک و قوم کے شہداء کی عظیم قربانیوں کا احترام لازمی ہوتا ہے اور اگر چند سو گمراہ افراد اپنی بہادر افواج کی قربانیوں کو اپنی مذموم حرکتوں سے بدنام کرنے کی کوشیں کرتے ہوئے غلط راہ پر چلتے ہیں توان کوکیفرکردار تک پہنچانے میں قانون کے تمام تر تقاضے پورے کرنے کی مکمل تائید و حمایت ہی قوم کا مطمع نظر ہو سکتا ہے، آئی ایس پی آر کے مطابق اس حوالے سے کثرت سے جمع کئے گئے ناقابل تردید شواہد کو نہ جھٹلایا نہ ہی بگاڑا جا سکتا ہے’ فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں شہداء کی عظیم قربانیوں جن میں مسلح افواج ‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسر و جوان اور سول سوسائٹی کے شہداء شامل ہیں’ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا’ آرمی چیف نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ریاست پاکستان اور مسلح افواج’ شہداء پاکستان اور ان کے اہل خانہ کو احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ان کی لازوال قربانیوں کو ہمیشہ سراہتی رہے گی، فارمیشن کمانڈرز کانفرنس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مخالف قوتوں کے ناپاک عزائم کو مکمل طور پر ناکام بنانے کی راہ میں کسی بھی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے اور ابہام پیدا کرنے کی کوششوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ افواج پاکستان ملک کی سلامتی اور استحکام کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گی، جہاں تک فارمیشن کمانڈرز کے فیصلوں اور ان سے سامنے آنے والے پیغام کا تعلق ہے یہ بالکل واضح اور لگی لپٹی رکھے بغیر ان حلقوں کو باور کرانے کے لئے کافی ہے جو اب بھی سانحہ نو مئی کے ملزموں کے لئے کسی بھی سطح پر مبینہ سہولت کاری کر رہے ہیں’ امید ہے کہ ملک و قوم کے مفادات کے خلاف غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات اٹھا کر عالمی سطح پر ملک کی بدنامی کا باعث بننے والوں کی ”مدد اور سہولت کاری” سے ہاتھ کھینچ لیا جائے گا کیونکہ مسلح افواج نے بھی تہہ کر لیا ہے کہ دہشت گردی اور جرائم میں ملوث کسی شخص کو نہ ان کو اکسانے والوں کو بخشا جائے گا کیونکہ اس حوالے سے تمام تر شواہد موجود ہیں جس کے بعد کسی بھی ”مجرم” کی بخشش ممکن نہیں ہے خواہ وہ کتنا ہی بڑا اور اہم نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  بے بس حکومتیں بیچارے عوام