قہر درویش برجان درویش

پشاور میں خیبر پختونخوا حکومت کے زیر اہتمام مباحثہ میں قومی مالیاتی کمیشن کو آئین کے منافی قرار دیدیااور فی الفور نئے این ایف سی کا مطالبہ قہر درویش برجان درویش سے زیادہ کچھ نہیں خیبر پختونخوا کے محکمہ خزانہ کے زیر اہتمام ”ضم شدہ علاقوں کی ترقی کیلئے مالیاتی وسائل کی فراہمی” کے عنوان سے پشاور میں منعقدہ سیمینار میں شرکاء نے موجود نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ ( این ایف سی) کو آئین اور برابری کے اصولوں کے منافی قرار دیا ہے سیمینار کے شرکاء نے کہا کہ قبائلی علاقوں (سابقہ فاٹا) کے 2018 میں خیبر پختونخوا میں انضمام کے تاریخی اقدام کے موقع پر ان علاقوں کی ترقی اور محرومیوں کے ازالے کو ایک قومی ذمہ داری قرار دیا گیا تھا جسے اب صرف خیبر پختونخوا کے ذمے ڈال دیا گیا ہے۔امر واقع یہ ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال کے لئے سابق فاٹا کے بجٹ میں صرف دس فیصد اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے ۔نئے این ایف سی ایوارڈ میں سابق فاٹا کے عوام کے حصے کی فراہمی کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے لیکن جب اس کا اجلاس ہی منعقد نہ ہو یا پھر اجلاس میں اتفاق رائے پیدا نہ ہو اور صوبے ضم اضلاع کے حصے کے رقم کی ادائیگی پر اتفاق سے افسوسناک طور پر گریز کریں وفاقی حکومت بھی پہلو تہی اختیار کرنے میں عافیت جانے تو پھر سوائے افسوس کے اور کیا کیا جا سکتا ہے مگر افسوس کرنا کافی نہیں بلکہ اس کے لئے صوبے کی حکومت بیورو کریسی اور عوام سبھی کو اٹھ کھڑا ہونا ہو گا۔المیہ یہ ہے کہ انضمام کے وقت جس عاقبت نااندیشی کا مظاہرہ کرکے وسائل کی تقسیم اور اس ضمن میں ٹھوس پیشرفت و یقین دہانی و ضمانت کے بغیر اس فیصلے کو جس عجلت میں قبول کیا گیا تھا اس کے نتائج صوبہ اب تک بھگت رہا ہے اور نجانے کب تک صوبہ اس مشکل کاشکار رہے گا۔ سیاسی و ملکی حالات اس قدر دگر گوں اور نااتفاقی کی کیفیت کا شکار ہیں کہ این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس ہی نہیں ہو پاتا صوبے اتفاق رائے سے سابق فاٹا کے عوام کو حصہ دینے پر ہی آمادہ نہیں اور نہ ہی ملک میں ایسی سیاسی قیادت کاوجود ہے جو اسے ممکن بنانے کی تگ و دو کرکے ٹھوس پیش رفت کر سکے ۔ خیبر پختونخوا کو اس اضافی مالی بوجھ کا جس طرح شکار بنایا گیا اس سے صوبے پر قرض کی رقم میں بڑا اضافہ ہوا اور ستم بالائے ستم یہ کہ صوبے کو اس کے اپنے وسائل سے بھی محروم رکھا جارہا ہے اس حوالے سے متفقہ جرگہ اورجدوجہد کا عندیہ دیا گیا مگر اس وقت جبکہ بجٹ کی تیاری کا عمل آخری دنوں میں ہے وفاق کی جانب سے جس بے حسی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اس پر صوبے کی نگران حکومت جملہ سیاسی جماعتوں میڈیا اور سول سوسائٹی سبھی کو یک آواز ہوکراحتجاج کرنا چاہئے بغیر دبائو بڑھائے مصلحت کاشکار ہونے اور سیمینارومباحثوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال