مشرقیات

داغستان روس کے مشہور شاعر ابو طالب شاعری کرنے سے پہلے گائوں گائوں گھوم کر برتنوں کی مرمت کرتے تھے اور شوقیہ بانسری بجاتے تھے۔ انھیں ایک گائوں کی لڑکی حاتمت سے پیار ہو گیا۔ مگر حاتمت ان پر ذرا توجہ نہ دیتی۔ایک دن ابوطالب اپنا سازوسامان لے کر اس کے گھر کے قریب بیٹھے تھے کہ اچانک حاتمت ایک پرانی دیگچی لے کر ابوطالب کی طرف آئی اور کہا کہ اس دیگچی سے پانی رس رہا ہے مرمت کر دو۔ ابوطالب کو اپنی قسمت پر یقین نہیں آ رہا تھا کہ حاتمت ان کے پاس آ سکتی ہے اور بات بھی کر سکتی ہے۔ ابوطالب نے دیگچی ہاتھ میں لے کر مرمت کرنی شروع کر دی۔ کام کرتے ہوئے انھوں نے دیگچی ایک طر ف رکھی اور سگریٹ سلگا لیا۔مزے سے کش پر کش لگاتے رہے۔۔ ادھر حاتمت بیچ و تاب کھا رہی تھی غصے سے مگر ابوطالب کو کوئی پروا نہیں تھی۔سگریٹ ختم کر کے بانسری بجانی شروع کر دی۔۔۔ حاتمت چیخنا شروع ہو گئی۔او نکمے انسان برتن مرمت کرو گے یا یونہی وقت ضائع کرو گے۔۔۔ ابوطالب مسکرائے اور بولے نیک بخت صبر کر آج قسمت سے میرے پاس آئی ہو ذرا دیدار کرنے دو۔
خیر ابوطالب نے دیگچی مرمت کی اور قلعی کر کے بالکل نئی بنا دی۔۔ حاتمت دیگچی لے کر چلی گئی مگر چند ہی منٹ کے بعد واپس دیگچی لے کر پہنچ گئی اور ابوطالب سے کہا تم بہت ہی نکمے اور ویلے انسان ہو۔تین گھنٹے ضائع کیے اور دیگچی اسی طرح رس رہی ہے۔۔ ابوطالب مسکرائے اور کہنے لگے جان بوجھ کر دیگچی کا سوراخ بند نہیں کیا تھا۔۔ تم غصے میں بہت پیاری لگتی ہو مجھے پتا تھا تم اس میں پانی ڈال کر چیک کرو گی اور غصے سے سرخ ہو کر پھر میرے پاس واپس آئو گی۔۔ ۔۔ ابوطالب نے مرمت کر دی۔۔۔ ابوطالب اسی طرح حاتمت سے دیوانوں کی طرح پیار کرتے رہے مگر اس نے ذرا پروا نہیں کی۔ کچھ ہی دنوں میں حاتمت نے کسی جوان سے شادی کر لی۔ پھر طلاق ہو گئی۔اس کے بعد ایک اور شادی کی وہ بھی ناکام ہو گئی۔ حاتمت کی شادی کی خبر۔۔ ابوطالب پر بجلی بن کر گری۔۔ اس صدمے نے ابوطالب کو شاعر بنا دیا۔۔انھوں نے ایسی ایسی شاہکار نظمیں لکھیں کہ جن کی پورے سوویت یونین میں دھوم مچ گئی۔انھیں متعدد اعلی ایوارڈ دیے گئے۔حکومت کی طرف سے وظیفہ۔کتابوں کی رائلٹی اور گھر بھی دیا گیا۔۔۔۔کچھ عرصہ بعد ابوطالب شہر کی گلیوں میں گھوم رہے تھے کہ ایک دروازے سے کسی نے انھیں آواز دی انھوں نے مڑ کر دیکھا تو ایک عورت ہے حلیے سے خستہ حال اور بڑھاپے کے قریب لگ رہی تھی۔۔ عورت کہنے لگی میں حاتمت ہوں ابوطالب مجھے پہچانا نہیں؟ ابوطالب کہنے لگے اچھا کیا تعارف کروا دیا میں نہیں پہچان سکا تھا! حاتمت غصے سے بولی واہ واہ میری وجہ سے اتنے بڑے شاعر بنے ہو اور مجھے ہی نہیں پہچان رہے ؟؟ابوطالب مسکرائے اور کہا حاتمت اگر تیری وجہ سے میں اتنا بڑا شاعر بنا ہوں اور بقول تمھارے یہ تمھارا کمال ہے تو تم نے اپنے دو شوہروں کو بھی بڑا آدمی بنانا تھا نا ان سے طلاق کیوں لے لی! !
یہ کہ کر ابوطالب اپنے راستے پر چل دیے۔۔

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال