انسداد منشیات کے کھوکھلے دعوے

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے منشیات فروشوں سے رعایت نہ برتنے کی ہدایت کردی ہے۔ اسلام آباد سے جاری بیان میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ وزیر داخلہ تعلیمی اداروں سے نشے کا کاروبار ختم کرنے کے عمل کی ذاتی طور پر نگرانی کریں گے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ منشیات فروش ہماری نوجوان نسل اور پاکستان کے مستقبل کی تباہی کے درپے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں منشیات فروشوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔امر واقع یہ ہے کہ نگران حکومت بار بار منشیات کی لعنت کے خاتمے کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کا عندیہ تودے رہی ہے نگران وزیر اعظم نے ایک مرتبہ پھر اس امر اور عزم کا اعادہ بھی کیا ہے لیکن افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ برسرزمین حقائق سے منشیات فروشوں کے خلاف کوئی بڑی مہم نظر نہیں آتی اور نہ ہی اہم گرفتاری اور منشیات کی بھاری مقدار قبضہ میں لینے کا کوئی ٹھوس دعویٰ سامنے آیا ہے اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیں کہ صوبائی دارالحکومت پشاور اور صوبہ بھر میں منشیات کا استعمال اور منشیات کی سپلائی کا دھندا اسی طرح جاری ہے گھوم پھر کرمنشیات فروخت کرنے والے آزادی سے اپنا کام کر رہے ہیں نشے کے عادی افراد نشے کی لت پوری کرنے کے لئے سٹریٹ کرائم بھی کرتے ہیں چوری اور دیگر واقعات میں بھی یہ عناصر ملوث پائے جاتے ہیں اس کے باوجود ان عناصر کی بیخ کنی کا وہ عزم ہی نظر نہیں آتا جس کی ضرورت ہے ۔ توقع کی جانی چاہئے کہ انسداد منشیات مہم مؤثر طور پر شروع کی جائے گی اور اس میں ملوث ہر سطح کے عناصر کے خلاف سنجیدہ اور نظر آنے والے اقدامات سے باور کرایا جائے گاکہ وزیراعظم کی ہدایات کی عملی طور پر پاسداری کی ذمہ داری پوری کی جا رہی ہے اور متعلقہ ادارے اپنا کام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال