26گھنٹے میں نیا وزیر اعلیٰ آگیا ،ارشد حسین نے حلف اٹھا لیا، آئینی بحران ٹل گیا

ویب ڈیسک:خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ کے انتقال کے 26گھنٹوں کے اندر ہی نئے نگران وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا عمل مکمل کرلیا گیا آئین کے خاموش ہونے کے باعث گورنر خیبر پختونخوا نے انتہائی تندہی کے ساتھ ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران ہی نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب بھی یقینی بنا لیا اور اسی روز اس کا حلف بھی لے لیا۔ خیبر پختونخوا کے 9ماہ 20روز نگران وزیر اعلیٰ رہنے والے محمد اعظم خان ہفتہ کے روز صبح ساڑھے 10بجے پشاور کے نجی ہسپتال میں حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کرگئے
ساڑھے 3بجے محمد اعظم خان کی نماز جنازہ ادا کرتے ہوئے انہیں سپرد خاک کردیا گیا جس روز ان کا انتقال اور تدفین ہوئی اسی روز گورنر خیبر پختونخوا نے ایڈوکیٹ جنرل عامر جاوید کو خط لکھ کر سفارش طلب کرلی ایڈوکیٹ جنرل عامر جاوید نے بھی عمل میں تاخیر نہیں کی اور اسی روز جواب جمع کرادیا جس میں کہا گیا کہ آئین نگران وزیر اعلیٰ کے انتقال کے بعد کی صورتحال پر خاموش ہے لہٰذا اسمبلی تحلیل ہونے کی بعد والی صورتحال ہی دہرائی جائے رات گئے گورنر خیبر پختونخوا غلام علی نے سابق وزیر اعلیٰ محمود خان اور سابق اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کو خط لکھ کر اتوار کی صبح مشاورت کی ہدایت کردی دونوں سیاسی رہنمائوں نے بھی مزید تاخیر نہیں کی اور اتوار کی صبح ملاقات کرلی
جس کے بعد اتوار کے روز 12بجے کے قریب دونوں رہنما جسٹس ر( )ر اشد حسین کے نام پر متفق ہوگئے ہفتے کے روز ساڑھے 10بجے محمد اعظم خان کے انتقال کے محض 26گھنٹوں نے اندر اتوار کے روز دوپہر 12بجے نئے نگران وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق ہوگیا جس کے بعد سمری گورنر کو بھجوائی گئی گورنر غلام علی نے بھی سمری پر محمود خان اور اکرم درانی کے دستخط کی سیاہی خشک ہونے سے قبل ہی اپنے دستخط کردئے اور سمری منظور کرتے ہوئے اتوار ہی روز شام 6بجے حلف برداری کی تقریب کا انعقاد کرتے ہوئے شام کو نئے نگران وزیر اعلیٰ جسٹس( ر) ارشد حسین سے حلف لے لیا ۔ عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا کہ اس عمل کو انتہائی عجلت میں کیا گیا ہے
صوبائی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ تین روزہ سوگ ہی مکمل ہونے دے دیتے اس کے بعد تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے اس بحران سے نکلنا چاہئے تھا پختون ولی اور مذہب کا تقاضا یہی ہے کہ تین روز صبر کرلیان چاہئے تھا محمد اعظم خان وزیر اعلی تھے اتنا تو ان کا وقار بنتا تھا کہ تین روز صبر کرلیتے جبکہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے اس عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے پشاورہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:  دیر بالا، گاڑی دریائے پنجکوڑہ میں جا گری، دو افراد زخمی