غزہ میں ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم بند،صیہونیوں کی نظریں جنوبی حصہ پرجم گئیں

ویب ڈیسک: اسرائِیلی طلم و بربریت کا سلسلہ 40 ویں روز میں داخل ہو گیا، اس دوران شہید فلسطینیوں کی تعدد 11 ہزار 600 سے متجاوز ہو گئی ہے جبکہ صیہونیوں کے محاصرے سے ایندھن، کھانے پینے کی تمام اشیاء بھی ختم ہو گئی ہے، گولیوں اور بھوک سے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق ایندھن ختم ہونے سے غزہ کی پٹی میں ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم مکمل طور پر بند ہو گیا ہے۔ دونوں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ تمام ٹیلی کام سروسز ایندھن نہ ہونے کے باعث بند ہوچکی ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں جب غزہ میں کمیونیکیشن سسٹم بند ہوا ہے، اس سے قبل 2 بار ایسا ہوچکا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں مکمل کمیونیکیشن بلیک آؤٹ ہوچکا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے لاکھوں فلسطینیوں کو جنوبی غزہ چھوڑنے کا انتباہ جاری کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیل نے 13 اکتوبر کو شمالی غزہ میں مقیم افراد کو جنوبی حصے میں منتقل ہونے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں انہیں تحفظ ملے گا جبکہ اب جنوبی حصہ بھی خالی کرانے کا کہا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ فلسطینیوں کو یہ انتباہ اسرائیلی فوج کی جانب سے پمفلٹ گرا کر کیا گیا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ زمینی کارروائی کا دائرہ وہاں تک پھیلایا جا رہا ہے۔
اس وقت جنوبی غزہ میں15 لاکھ سے زائد افراد موجود ہیں جبکہ وہاں روزانہ کی بنیاد پر فضائی بمباری بھی جاری ہے
زمینی کارروائی کا دائرہ وہاں تک پھیلانے سے انسانی بحران کے شکار لاکھوں افراد کے لیے صورتحال بدترین ہو جائے گی، جن کو پہلے ہی خوراک، پانی اور بجلی دستیاب نہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے پہلے کہا گیا کہ جنوبی کنارے میں امن ملے گا جبکہ اب وہاں سے بھی انہیں نکالا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی غزہ میں ایندھن ختم ہونے سے ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم مکمل طور پر بند ہو گیا ہے۔ اس سے رابطوں کا سلسلہ یکسر رک جائے گا۔

مزید پڑھیں:  تیمرگرہ، کالج طالبات کی غیر نصابی سرگرمیوں پر پابندی عائد