پرتعیش گاڑیوں کاترک استعمال

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کے استعمال کے لئے مختص2لگژری گاڑیاں واپس کرنے اور نیلام کرنے کا حکم دے دیا، ان دونوں گاڑیوں میں ایک مرسڈیز بینز اور ایک بلٹ پروف ٹویوٹا لینڈ کروزر شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق کیبنٹ سیکریٹری اسلام آباد اور پنجاب کے چیف سیکریٹریز کو ایک صفحے پر لکھے گئے خط میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے ہدایت دی کہ ان گاڑیوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو انتہائی ضروری پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے استعمال کیا جائے۔چیف جسٹس کا یہ اقدام حکومتی عہدیداروں سے لے کر سرکاری افسران تک سبھی کے لئے چشم کشا عمل ہونا چاہئے چیف جسٹس نے عملی طور پر جومثال قائم کی ہے اس کی ملک میں تقلید نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں معاشی مشکلات کاشکار ملک میں جس طرح لاکھوں پرتعیش گاڑیاں اور پٹرول کا بھاری خرچ بالخصوص اور ضرورت سے بڑھ کر سرکاری گاڑیوں اور ایندھن کا استعمال قومی اور صوبائی خزانے پر بڑا بوجھ ہیں اس ضمن میں مختلف ادوار میں سادگی اختیار کرنے اور بھاری گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے نمائشی اقدامات اور دعوے تو ہوتے آئے ہیں مگر بدقسمتی سے اس پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد کسی دورمیں بھی نہیں ہوپایا ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی خزانے پربوجھ بننے والے جملہ معاملات کا ازسر نوجائزہ لیا جائے اور بلاتاخیر خزانے پربوجھ پڑنے والے عوامل میں کمی لائی جائے ۔

مزید پڑھیں:  مالیاتی عدم مساوات اورعالمی ادارے