صوبے میں شرح خواندگی کی تشویشناک حالت

خیبرپختونخواکے بندوبستی اور ضم قبائلی اضلاع میں شرح خواندگی کی تشویش ناک صورتحال توجہ کا متقاضی امر ہے ایک رپورٹ کے مطابق موجودہ وقت میں خیبرپختونخوا میں پانچ سال سے16سال کی عمر تک کے 47 لاکھ سے زائد بچے سکول نہیں جارہے ہیں جن میں لڑکیوں کی تعداد29لاکھ سے زائدہے جبکہ قبائلی اضلاع میں10لاکھ بچے سکول نہیں جارہے ہیں جن میں74.4فیصد لڑکیاں اور 38.5 فیصد لڑکے ہیں ،سکول نہ جانے والے بچوںمیں قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے بچوں کی تعدادکے تناسب سے شمالی وزیر ستا ن میں 66 فیصد ،باجوڑ میں 63 فیصد ، ضلع جنوبی وزیرستان میں61فیصدبچے،ضلع مہمند اور ضلع خیبرمیں 50فیصدجبکہ ضلع ا ورکزئی اور ضلع کرم میں47فیصد بچے سکول میں نہیں جاتے ۔ امر واقع یہ ہے کہ قبائلی اضلاع میں گزشتہ ایک عرصہ سے بد امنی کے واقعات اور لوگوں کی نقل مکانی کی وجہ سے بچوں کی تعلیم کا سلسلہ متاثر ہوا ہے جبکہ بندوبستی اضلاع میں سرکاری سکولوں میں گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے بچے سکول نہیں جارہے ہیں ۔صوبے میں تعلیم کی اہمیت اور اس میں دلچسپی کے ضمن میں جہاں چترال اور ایبٹ آباد جیسے اضلاع کلیدی اہمیت اور قائدانہ کردار کے حامل ہیں وہاں دوسری جانب محولہ اضلاع میں بچوں کی تعلیم کے حوالے سے زمانہ قدیم سے احتراز برتنے کی روایت رہی ہے باقی مسائل اور مشکلات کی نوعیت بھی کوئی پوشیدہ امر نہیں اس کے باوجود کہ سرکاری خزانے پر ان اضلاع میں بھی تعلیم کے شعبے پروسائل کا استعمال ہوتا ہے محولہ صورتحال مایوس کن ہے جس کے اسباب و علل پرنظرڈالتے ہوئے تعلیم کی طرف رجحان اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان اضلاع میں بھی تعلیم کی شرح حوصلہ افزاء ہو۔

مزید پڑھیں:  صوبائی حکومت کے بننے والے سفید ہاتھی