غضب کیا تیرے وعدے پہ اعتبار کیا

پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی کی تجویز قائد حزب اختلاف کے طور پر دی تھی جس پر آج پوری قوم متفق ہو چکی ہے۔ سیاسی اور جذباتی بیانات سے نہیں پالیسی اقدامات سے معیشت بحال اور عوام کو مہنگائی سے نجات ملے گی۔ عوام مہنگائی سے نجات اور معاشی خوشحالی چاہتے ہیں۔ امر واقع یہ ہے کہ انتخابات کے دن قریب آنے پرہر سیاسی جماعت کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی جماعت اورقائدین کوملکی مسائل کے حل کے امرت دھارا کے طور پر پیش کریں اورتاثر یہ دیا جاتا ہے کہ تریاق بس انہیں کے پاس ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک کی نئی پرانی سبھی جماعتوں کو عوام نے اس یقین دہانی اورامید پریکے بعد دیگرے اپنایا مگر سبھی کھوٹے سکے نکلے ملکی مسائل کی دیگر وجوہات کے علاوہ ایک بڑی وجہ سیاسی کشیدگی بلکہ سیاسی انتشار اور حکومتی پالیسیوں کا عدم تسلسل ہے جس کا تقاضا ہے کہ ملک میں یا توقومی حکومت بنائی جائے یا پھر جملہ سیاسی جماعتیں حصہ بقدر جثہ پر اکتفا کرلیں اور انتخابی نتائج کو تسلیم کرکے اکثریتی جماعت کا مینڈیٹ تسلیم کرکے اسے چلنے دیا جائے اور جمہوری انداز میں ان سے تعاون کیا جائے سابق وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کی کارکردگی بھی عوام کے سامنے ہے جس کے تناظرمیں یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ کوئی ایک سیاسی جماعت ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کی صلاحیت نہیں رکھتی بطور قائد حزب اختلاف اور بعد ازاں وزیراعظم جوہواسو ہوا اگر ملک کی سیاسی جماعتیں اس موقع پرمختلف نکات پر متفق ہو کر میثاق کریں تویہ ایک موزوں وقت اور موقع ہے جاری صورتحال سے نکلنے کا تقاضا یہ بھی ہے کہ ہرسیاسی جماعت کویکساں موقع دیاجائے توہی بہتری کی توقع ہے دوسری کوئی صورت نہیں۔

مزید پڑھیں:  مالیاتی عدم مساوات اورعالمی ادارے