طلبہ کے مستقبل کا سوال

محکمہ اعلیٰ تعلیم کے ایجوکیشن فائونڈیشن کی جانب سے سکالرشپ پر چین بھیجے گئے طلبہ کی فیس ادائیگی میں بڑے پیمانے پر گھپلے میںملوث ملازمین کے خلاف کارروائی نہ ہونا ملی بھگت ہی کا نتیجہ ہو سکتا ہے وگرنہ فائونڈیشن کے ملازمین نے اپنے بیانات ریکارڈ کراتے ہوئے گھپلوں کی نشاندہی کرتے ہوئے جرم بھی تسلیم کرچکے ہیں اس کے باوجود اب تک ریکوری نہیں کی جا سکی ہے مشکل امر یہ ہے کہ جب تک یونیورسٹی کی فیس ادا نہیںہوتی اس وقت تک طلباء کو ڈگریاں بھی جاری نہیں ہونگی۔جس کے باعث اب انہیں مزید تعلیم حاصل کرنے کیلئے اگلے برس کا انتظار کرنا ہوگا دوسری جانب تعلیم مکمل ہونے کے باوجود ڈگری نہ ہونے سے طلباء ملازمتوں کے لئے درخواست بھی جمع نہیں کراپاتے۔طلبہ کو سکالر شپ پر بیرون ملک بھجوانے کے عمل کے بارے میں بھی شفافیت کے تقاضوں پر اکثر وبیشتر سوالات سامنے آتے رہے ہیں جس سے قطع نظر بہرحال جو طلبہ بیرون ملک گئے ان کے وظائف روکے جانے اور فیسوں کی عدم ادائیگی کا شکار بنا کر مشکلات سے دو چار کیاگیا اس ضمن میںملازمین کی جانب سے تسلیم کئے جانے کے بعدتو کوئی کسرباقی نہیں رہ گئی تھی کہ قانون کے مطابق راست اقدام کیا جاتا بہرحال دیرآید درست آید کے مصداق اب بھی اگر مناسب کارروائی ہو اور خاص طور پر طالب علموں کو درپیش مسائل کے پیش نظر ان کے فیسوں کی ادائیگی کا انتظام کیا جائے تو ان کو مشکلات سے نجات مل جائے گی اس ضمن میں پہلے ہی کافی سے زیادہ تاخیر ہو چکی جس سے طلبہ کا مستقبل خطرے میں اب اس ضمن میں مزیدتاخیرکی گنجائش نہیں۔

مزید پڑھیں:  شفافیت کی طرف ناکافی قدم