پاکستان دوست ممالک کیساتھ متوازن تعلقات کا خواہاں ہے، آرمی چیف

ویب ڈیسک: دورہ امریکہ کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا سے گفتگو کے دوران علاقائی سلامتی، بین الاقوامی دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر اُجاگر کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے اپنے دورہ امریکہ میں اہم حکومتی عہدے داروں اور فوجی حکام کے علاوہ ممتاز امریکی تھنک ٹینکس سے بھی خصوصی ملاقات کی۔
اس ملاقات میں انہوں نے دورہ کے حوالے اے احوال اور اہم امور پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بلاک پالیٹکس سے پرہیز کرتے ہوئے تمام دوست ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات کا خواہاں ہے۔
ایک ہفتے پرمحیط دورہ امریکہ کے آخری مرحلے میں انہوں نے امریکی سکالرز اور ماہرین خارجہ پالیسی سے ملاقات کی۔
آرمی چیف نے امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا نمائندوں سے ملاقات میں علاقائی سلامتی، بین الاقوامی دہشت گردی اور جنوبی ایشیاء میں سٹریٹجک استحکام برقرار رکھنے کی اہمیت کے بارے میں اپنا نکتہ نظر اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خود کو وسطی ایشیاء اور دیگر ممالک کیلئے گیٹ وے کے طور پر تیار کرنا چاہتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان بلاک پالیٹکس کی بجائے تمام دوست ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھنے پر یقین رکھتا اور اس کا خواہاں ہے۔
آرمی چیف نے واضح الفاظ میں پاک امریکہ دوطرفہ روابط مزید وسیع کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دورہ کے دوران امریکی سیاسی و عسکری قائدین کے ساتھ ہونیوالی بات چیت مثبت رہی۔ انہوں نے بھی تعلقات مزید مضبوط کرنے کے بارے میں مثبت اشارے دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے مثالی خدمات اور قربانیاں دی ہیں جبکہ بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ پاکستان اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے لڑتا رہے گا۔
انہوں نے امریکی تھنک ٹینکس سے بات چیت میں مسئہ کشمیر کے بارے میںِ کہا کہ کوئی بھی یکطرفہ اقدام کشمیر کے لاکھوں لوگوں کی خواہشات دبا سکتا ہے نہ اس کی حیثیت تبدیل کرسکتا ہے۔
آخر میں پاک فوج کے سربراہ نے غزہ جنگ پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل نہایت ضروری ہے۔
یاد رہے کہ غزہ جنگ میں شہدائ کی تعداد میں ہر گھڑی اضافہ ہوتا جا رہا ہے.

مزید پڑھیں:  قومی اسمبلی اجلاس آج، وزارت خزانہ کی جانب سے رپورٹس پیش کی جائیِنگی