تحریری فیصلہ

سائفر کیس :ملزمان کی رہائی سے حقیقی انتخابات کو یقینی بنائیں گے، تحریری فیصلہ

ویب ڈیسک : سپریم کورٹ نے سائفرکیس میں ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ عمران خان نے سائفر کو کسی ملک کو فائدہ پہنچانے کے لیے پبلک کیا۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے لکھا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کا کوئی فائدہ نہیں ان کی رہائی کے ذریعے اصلی انتخابات کو یقینی بنائیں گے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خفیہ معلومات کو غلط انداز میں پھیلانے کی سزا دو سال ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی جن شقوں کا اطلاق سائفر کیس میں کیا گیا وہ قابل ضمانت ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ عمران خان نے دوسرے ملک کے فائدے کے لیے سائفر کو پبلک کیا ایسے کوئی شواہد نہیں ملے، فیصلے میں دی گئی آبزویشنز ٹرائل کو متاثر نہیں کریں گی، بانی پی ٹی آئی ضمانت کا غلط استعمال کریں تو ٹرائل کورٹ اسے منسوخ کر سکتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5(3) بی کے جرم کا ارتکاب ہونے کے شواہد نہیں، ملزمان کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جرم کے ارتکاب کے لیے مزید انکوائری کے حوالے سے مناسب شواہد موجود ہیں مزید تحقیقات کا فیصلہ ٹرائل کورٹ شواہد کا جائزہ لینے کے بعد ہی کرسکتی ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شق (3) 5 بی کے تحت سزا 14 سال ہے جو کہ ناقابل ضمانت ہے، دستیاب مواد سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ بانی چیئرمین نے سائفر کسی غیر ملک طاقت کو فائدہ دینے کے لیے استعمال کیا، یقین کرنے کیلئے ایسی معقول وجہ نہیں ہے کہ بانی چیئرمین نے آفیشل سکریٹ ایکٹ کی شق پانچ کی ذیلی شق تین بی کے جرم کا ارتکاب کیا یا نہیں یہ بات حتمی طور پر ٹرائل کورٹ ہی طے کری گی۔
تحریری فیصلے کے مطابق ہائیکورٹ کا عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ضمانت نہ دینا دستیاب مواد کے خلاف ہے ہائی کورٹ نے ضمانت نہ دے کر حقائق کے برخلاف رائے دی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار معاشرے کے خلاف جرم میں ملوث نہیں،
ملزمان کی گرفتاری کا کوئی فائدہ نہیں ہوسکتا پورا ٹرائل دستاویزات شواہد پر منحصر ہے ملزمان کی انتخابات کے دوران رہائی کے ذریعے اصلی انتخابات کو یقینی بنائیں گے، کیس میں ایسے حالات نہیں کہ ضمانت مسترد کی جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عوام کی خواہش کا اظہار انتخابی عمل سے ہی ممکن ہے، عوام کا حق رائے دہی استعمال کرنا آئینی حق ہے جس کے لیے ہر سیاسی جماعت کے امیدوار کو بلا خوف و خطر یکساں مواقع ملنے چاہئیں، اصل انتخابات وہی ہوتے ہیں جس میں ووٹر آزادانہ حق رائے دہی استعمال کرسکے، سیاسی رائے کی بنیاد پر اصل انتخابات پر سمجھوتہ کرنے پر انتخابات کا درجہ گر جاتا ہے، ہر امیدوار اور سیاسی جماعت کا حق ہے کہ وہ بشمول پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اپنے شہریوں تک پہنچ سکے۔

مزید پڑھیں:  خیبر پختونخوا میں فورسز کی کارروائی،6دہشت گرد ہلاک