انسداد منشیات کے تقاضے

انسدادِ منشیات کے ادارے اینٹی نارکاٹکس فورس کی جانب سے حیات آباد، کارخانوں مارکیٹ اور انڈسٹریل ایریا میںآپریشن کے دوران ابتدائی طور پر منشیات کے عادی26افراد کو بحالی مرکز پشاور منتقل کیا گیا۔دریں اثناء خیبر پختونخوا میں ویپ اور ای سگریٹ کی فروخت پر فوری طور پر پابندی عائد کر نے کے مطالبات میںتیزی آگئی ہے کیونکہ یہ صحت کے لئے بڑے خطرے کے طور پر سامنے آرہے ہیں لہٰذا تمباکو کی طرز پر اس کی تیاری اور خرید و فروخت پر کڑی نگرانی کی ضرورت ہے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 55 ملین افراد ویپ کا استعمال کر رہے ہیں اور اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ 2023 کے اختتام تک الیکٹرانک سگریٹ کی انڈسٹری 40 بلین ڈالر تک جا پہنچے گی امریکہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ کے مطابق پاکستان میں 23.9 ملین افراد سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہیں جبکہ 6.2 فیصد افراد ویب کا استعمال کر رہے ہیں۔ سول سوسائٹی تنظیموں کے رہنمائوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی ادارے صحت کے بیان کے بعد پڑوسی ممالک کی طرز پر ماہرین صحت کے ای سگریٹ اور ویب سے متعلقہ کسی بھی ریسرچ پر شمولیت اختیار کرنے پر پابندی عائد کی جائے مرکزی اور صوبائی حکومتیں شہریوں کی صحت اور ان کے بہترین مفاد کی خاطر ویب پر فوری پابندی عائد کریں اور اس حوالے سے قانون سازی کی جائے۔اے این ایف کی جانب سے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے حوالے سے اقدامات کی مخالفت نہیں کی جا سکتی لیکن ادارے کی بنیادی ذمہ داری انسداد منشیات کا ہے جس پر اگر توجہ دی جائے او منشیات کی بڑے پیمانے پر تجارت کے ساتھ ساتھ ذیلی اور نچلی سطح پر ہونے والی منشیات فروشی کے تدارک پرتوجہ دی جائے تو یہ منشیات کی بیخ کنی کے زمرے میں آئیگاجوزیادہ ضروری ہے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے حوالے سے مختلف سرکاری وغیر سرکاری تنظیمیں و ادارے سرگرم ہیں جن کی خدمات سے قطع نظر اصل کام منشیات کی سپلائی کاا نقطاع ہے جس کی ذمہ داری اے این ایف سمیت کئی دیگر وفاقی و صوبائی اداروں کے ذمے ہے اور کسی نہ کسی طرح اس ضمن میں ان کو فرائض سونپے گئے ہیں جو اگر اپنا کام صحیح معنوں میں انجام دینے پر توجہ دیں تو نشے کی لت میں مبتلا افراد کی تعداد میں روزافزوں اضافے کی بجائے کمی آسکتی ہے بنیادی مسئلہ منشیات کا استعمال نہیں بلکہ اس ے بھی بنیادی اور سنگین مسئلہ منشیات کی باآسانی دستیابی وفروانی ہے بنا بریں منشیات کے عادی افراد کی بحالی سے قبل یا پھر اس کے ساتھ ساتھ منشیات فروشوں کے خلاف موثر کارروائی ہے جب سپلائی معطل ہوگی تو منشیات کے استعمال کی بھی خود بخود حوصلہ شکنی ہو گی او اس میں کمی آنابھی فطری امر ہوگا مگر بدقسمتی سے اس بنیادی کام پر درجنوں ادارے ہونے کے باجود یکسوئی اور سنجیدگی کا فقدان نظر آتا ہے یہی وجہ ہے کہ منشیات کی کھلے عام سپلائی ہو رہی ہوتی ہے منشیات فروشی کے مراکز بھی پوشیدہ نہیںبلکہ تھوڑی سی توجہ دے کر ان کا سراغ لگایا جا سکتا ہے جہاں بیٹھے افراد ایک فون کال یا پیغام پر ہر قسم کے نشے کی مطلوبہ مقدار اس کے دروازے پر یا جہاں بھی طلب کیا جائے اکثر موٹرسائیکل سوار دے آتے ہیں بعض منشیات فروشوں خصوصاً شراب کی سپلائی کرنے والے گاڑی کا استعمال کرتے ہیں موٹر سائیکل پر گھوم پھر کر شہر میں جہاں بھی مطلوب ہو اورگاہک بنے ہوں منشیات کی سپلائی عام ہے حیات آباد سمیت بعض پوش علاقوں کی مرکزی مارکیٹ کے آس پاس منشیات کی چلتی پھرتی باقاعدہ دکانوں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں جہاں اس طرح سے باآسانی منشیات میسر ہوں اس شہر اور اس معاشرے میں منشیات کے استعمال میں اضافہ فطری امر ہوگا جہاں تک الیکٹرانک سگریٹ اور شیشہ پینے جیسے امور کاتعلق ہے ایسا لگتا ہے کہ رفتہ رفتہ یہ فیشن کا حصہ بن کر مروج ہو جائے گا بدقسمتی سے سکول کے طالب علموں کو اس لت میںمبتلا دیکھا گیا ہے کالجوں اور جامعات کے طلباء وطالبات سے تو بعید نہیں نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نیک نیتی کے دعوے کے ساتھ کم وقت میں بہت کام کرنے کے جس عزم کا اظہار کرتے نہیں تھکتے وہ اگر فنی تعلیم اور اس جیسے دیگر طویل المدت اور صبر آزما منصوبوں اور پالیسیوں کوکم سے کم وقت میں عملی جامہ پہنانے کے لئے اجلاس در اجلاس طلب کرکے حکام کا وقت ضائع کرنے کی بجائے اگر طلبہ کو منشیات کی لت سے بچانے اور تعلیمی اداروں کوبالخصوص اور پورے معاشرے کو بالعموم منشیات کے استعمال سے روکنے اور منشیات فروشی کے خلاف اپنے مدت اقتدار کے مختصرڈیڑھ دو ماہ تسلسل سے سعی کریں تو اس سے نہایت احسن کام کی انجام دہی کی بڑی گنجائش ہے ۔نگران وزیر اعلیٰ صوبائی حکومت کے ماتحت اداروں اور وفاقی حکومت کے اداروں کے درمیان انسداد منشیات لئے رابطہ کرکے مربوط عمل یقینی بنانے میں کردار ادا کریں تو یہ زیادہ بہتر اور موثر ہوسکے گا انسداد منشیات کے جملہ اداروں کو سطحی قسم کے اقدامات کی بجائے اجتماعی و انسدادی اقدامات پرٹھوس بنیادوں پرمتوجہ ہونے کی ضرورت ہے جس کی ابتداء منشیات کے عادی افراد کو شہر کے مختلف مقامات پر کھلے عام منشیات کی سپلائی اور فروخت سے باآسانی کی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:  ایرانی گیس پاکستان کے لئے شجرِممنوعہ؟