انسانی اعضاء کی تجارت

ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل پشاورکی گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری میں ملوث گینگ کے اہم سرغنہ کی گرفتاری سے صوبے میں اس مکروہ دھندے کا عقدہ کھلا ابتدائی تفتیش کے مطابق مکروہ دھندے میں متعدد ڈاکٹرز بھی ملوث ہیںیہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گینگ نجی ہسپتالوں میں غیر قانونی پیوند کاری کرتا ہے۔خیبر پختونخوا میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری کا دھندہ کافی عرصے سے جاری ہے اور ان کے خلاف پہلے بھی کارروائی ہوئی ہے نوشہرہ کے علاقے میں ایک بڑا گروہ پکڑا بھی گیاتھا علاوہ ازیں بھی وقتاً فوقتاً چھوٹی بڑی کارروائیاں ہوئی ہوں گی مگر چونکہ یہ پانچوں گھی اور سرکڑاہی میں والا دھندہ ہے اور اس میں بڑے بااثر عناصر اور گروہ ملوث ہیں اس لئے اس کا خاتمہ نہیں ہوتا علاوہ ازیں یہ ایک ایسا کام ہے جس میں گردوں کی فروخت اور گردوں کی پیوندکاری دونوں رازداری سے ہوتے ہیں سے ہوتا ہے اس لئے بھی یہ پوشیدہ دھندہ با آسانی جاری رکھا جا سکتا ہے جس کا کھوج لگانا مشکل کام ہے لیکن بہرحال حکام کوشش جاری رکھیں تو اس دھندے کا کھوج لگانا اور بے نقاب کرنا ناممکن نہیں۔ حالیہ کارروائی میں وسیع نیٹ ورک کا سراغ نظر آتا ہے جس پر حکام سنجیدگی سے کارروائی کریں اور نجی ہسپتالوں میں ہونے والے اس دھندے کے کرداروں تک پہنچا جائے تو سارا کچھا چھٹا سامنے آسکتا ہے توقع کی جانی چاہئے کہ متعلقہ حکام کسی دبائو میں آئے بغیر اس دھندے میں ملوث تمام عناصر کوبے نقاب کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  ملاکنڈ ، سابقہ قبائلی اضلاع اور ٹیکس