آپس میں بات کیوں نہیں؟

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے لئے تیار ہے۔ سیاسی جماعتوں سے رابطے کا مقصد ہر گز انتخابی اتحاد نہیں ہے، ہمارا مقصد ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ سب جماعتوں سے رابطہ کریں، مثبت انداز میں سیاست کریں تو ملاقاتوں میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے احتجاج کے حق سے بھی دستبردار نہیں ہوں گے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں بیٹھیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے ایک وقت میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے بات چیت پرآمادگی کااکٹھے جو اظہار کیا ہے یہ اسٹیبلشمنٹ کو ہی پیغام ہوسکتا ہے جس سے دو عملی اور منقسم سوچ کا اظہار ہوتا ہے ایک سیاسی جماعت ہوتے ہوئے بھی اس کی توجہ کا مرکز سیاسی مکالم ہوناچاہئے اس کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے لئے پی ٹی آئی کو اپنا طرز عمل قابل قبول کی حد تک لانا ہو گا اور اس کے لئے اپنے موقف میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہو گی اس کے بعد ہی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کا ماحول پیدا ہوگا تحریک انصاف کی پالیسی کا مخمصہ ہی یہ ہے کہ ایک جانب وہ اسٹیبلشمنٹ سے معاملت کے لئے پر تولتی ہے اور دوسری جانب سیاسی مفاہمت کا پیغام بھی دیتی ہے بجائے اس کے وہ یکسو ہو کر اگر سیاسی مکالمہ کیپیشکش کرلے تو یہ قابل قبول طرزعمل ہوگا یہ امر سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک جانب مقتدرہ کو فسادکی جڑ اور اپنے مسائل کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور انتخابی نتائج کی تبدیلی کا اسے ذمہ دار گردانا جائے اور اسی سانس میں ان سے بات چیت پر بھی آمادگی کا اظہار کیا جائے سیاسی جماعتیں بشمول تحریک انصاف جب تک دوکشتیوں پر پائوں رکھنے کی کیفیت سے دو چار رہیں گی یکے بعد دیگرے ان کے ساتھ وہی کچھ دہرایا جاتا رہے گا جمہوریت اور جمہوری عمل وقار سے اس وقت ہی آگے بڑھ سکتا ہے جب سیاسی جماعتیں مقتدرہ سے بات چیت کی بجائے باہم مکالمہ شروع کریں اورخالصتاً سیاسی جدوجہد اور عوامی حمایت پرانحصار کا فیصلہ کریں۔
ماحولیاتی تحفظ کی طرف اہم قدم
ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار زندگی کی جانب ایک بڑے قدم کے طور پر پشاور یونیورسٹی کی جانب سے گرین کیمپس انیشیٹو کے تحت زیرو ویسٹ فوڈ انیشیٹو کا آغاز قابل تقلید عمل ہے جس کا مقصد ڈسپوزیبل برتنوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنا ہے امر واقع یہ ہے کہ اب پلاسٹک کے ذرات سے فضا و زمین ہی نہیں اٹی پڑی ہے بلکہ پلاسٹک کے ذرات ہماری خوراک اور بدن کابھی حصہ بنتے جارہے ہیں پھر اس کے اتلاف اور کوڑا کرکٹ میں اضافے کا عمل اپنی جگہ روز بروز لاینحل مسئلہ بنتا جارہا ہے اب خوراک ڈبوں اور ایک مرتبہ استعمال کرکے ضائع کرنے والے مواد میں بکنے سے تقریباً ہر گھر اور ہر گلی میں اضافی کوڑا آرہا ہے جس کا اتلاف بھی جلد نہ ہونا اور ان پیکٹوں کا جلد گلنے سڑنے کا عمل نہ ہونا آلودگی کی ایک بڑی صورت کی شکل میں سامنے آئی ہے گندے نالیوں سے لے کر کوڑے کے ڈھیر تک پڑے پیکنگ کے مواد سے پیدا شدہ مسائل کوئی پوشیدہ امر نہیں واضح حقیقت ہے پشاور یونیورسٹی کی سطح پر اس سلسلے میں عملی طور پر احتراز کی پالیسی احسن امر ہے جامعہ پشاور کواس مہم میں اپنے تمام طلبہ کو بطور سرگرم رضاکار شریک کرکے صوبہ بھر میں اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے اور عملی طور پر ان اشیاء کے استعمال کے تدارک کے لئے مساعی کرنی چاہئے حکومت و ماحولیاتی تحفظ کے ذمہ دار سرکاری اداروں کو اس سنگین مسئلے کا اب بلا تاخیر ادراک ہونا چاہئے اور عملی طور پر اس کے تدارک کی سنجیدہ کوششوں میں اب تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  بار بار کی خلاف ورزیاں