نہریں ہیں آلودگی اورغلاظت کے ڈھیر

صوبائی دارالحکومت پشاور میں بالخصوص اور جن شہروںاور علاقوں سے نہریں گزرتی ہیں وہاں بالمعموم نہروں کی صفائی اور خاص طور پر لوگوں کے اپنے ہاتھوں ان نہروں کے گندگی اور کوڑے کرکٹ سے اٹ جانے کا مسئلہ روز بروز سنگین سے سنگین تر ہوتاجا رہا ہے یہاں تک کہ دریااور ندی نالے بھی اس سے محفوظ نہیں ہمارے نمائندے نے اس امر کی درست نشاندہی کی ہے کہ پشاور کی نہریں کوڑا دان میں تبدیل ہوگئی ہیں بھل صفائی مہم کیلئے خشک نہروں میں پڑا ہزاروں ٹن کچرا، پلاسٹک بیگزحکام اور شہریوں دونوں کا منہ چڑا رہے ہیں اور اس کے باوجود پشاور کے شہری اس سے سبق سیکھنے کو تیار نہیں۔ سالانہ بھل صفائی مہم کیلئے پشاور کی نہروں میں پانی بند کر دیا گیا ہے جس کے باعث نہریں خشک ہوگئی ہیں اس مہم میں تمام نہروں سے سلہٹ نکالی جاتی ہے جو پانی کے ساتھ آجاتی ہے سلہٹ ہٹا نے سے نہروں میں پانی کی گنجائش بڑھ جاتی ہے تاہم جب نہریں خشک ہوگئیں تو سلہٹ سے زیادہ پلاسٹک بیگز، کچرا اور کوڑا سامنے آجاتا ہے اب سلہٹ کی بجائے ہر سال کچرا نکالنے کے عمل کااضافہ ہو گیا ہے شہریوں نے اپنی نکاسی کی نالیاں بھی انہیں نہروں کی جانب نکال لی ہیںاور اس حوالے سے عدالتی احکامات کی بھی پروا نہیں کی جاتی جبکہ متعلقہ حکام بھی اس ضمن میں سال بھرآنکھیں بند کئے رکھتے ہیں جب بھل صفائی کے لئے نہریں بند کی جاتی ہیں تب یہ مسئلہ سنگین سے سنگین تر ہوکر سامنے آتا ہے اور یہ ہرسال کامعمول بن گیا ہے اگر غفلت وغیر ذمہ داری کی یہی صورتحال رہی تو بہت جلد نہریں گٹرمیں تبدیل جائیں گی اور زراعت و باغات خطرے میں پڑ جائیں گی حکومت کومتعلقہ اداروں کی سنگین غفلت اور عوام کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ کردار کی انتہا کانوٹس لینا چاہئے اور مناسب اقدامات تجویز کرکے اس پرعملدرآمد یقینی بنانا چاہئے اس ضمن میں موجود قوانین پرعملدرآمداور ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے ساتھ اس کی عملی روک تھام پر فوری توجہ ضروری ہے جب تک ہر جانب سے اس ضمن میں احسن مساعی نہیں ہوتیں اس سنگین مسئلے کی کوئی حل نکلنے کی توقع نہیں۔

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال